قانون گذاری کے شرائط اور اسلام میں اس کی اہمیت



اسلام کے سیاسی نظریہ کی بحث میں دو سوالوں کا جواب د ینا بہت ضروری ہے:

پہلا سوال:یہ ہے کہ معاشرے کے لئے قانون کا ہونا کیوں ضروری ہے؟ دوسرا سوال: یہ ہے کہ کون سا قانون مفید اور مطلوب ہے اور اس کے وضع کرنے کا اور پھر اس کو معاشرہ میں جاری کرنے کا مقصد کیا ہے؟

پہلے سوال کے جواب میں گذشتوں جلسوں میں ہم نے عرض کیا کہ دنیا کے تقریبا تمام ہی عقلاء کا اتفاق اس بات پر ہے کہ معاشرے میں اخلاقی قوانین کے علاوہ حکومتی قوانین بہی ہونا چاھئے،لیکن دوسرے سوال کا جواب کہ قانون کا ھدف کیا ہے؟ اس سلسلے میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے، ایک نظریہ یہ ہے کہ قانون معاشرہ کے نظم وضبط سنوارنے کے لئے ہوتا ہے،دوسرا نظریہ یہ ہے کہ قانون معاشرہ میں عدل وانصاف کے لئے ہوتا ہے، تیسرا نظریہ اس وقت لیبرالیزم نے بیان کیا ہے کہ قانون انسان کی انفرادی آزادی کی حفاظت کے لئے ہوتا ہے یعنی انسان اپنی زندگی میں ھر طرح سے آزاد ہونا چاھئے کہ جوچاہے وہ انجام دے سکے،لیکن اس طرح مقام عمل میں مزاحمت اور ٹکراؤ ہوگا کہ بعض افراد کی وجہ سے دوسروں کی آزادی خطرہ میں پڑجاتی ہے ، لھٰذا قانون اس وجہ سے وضع کیا گیا ہےکہ سب کی آزادی برقرار رہ سکے ، اور مزاحمت سے روکا جاسکے۔

جیسا کہ گذشتہ بحث میں ہم نے عرض کیا کہ اسلام کے سیاسی نظریات میں انسانوں کی امنیت ونظم وضبط او رعدالت وغیرہ کی حفاظت متوسط قسم کے اھداف ہیں، لیکن اسلام کی قانون گذاری کا اصل ھدف انسانوں کے مادّی اور معنوی فوائد کی حفاظت ہے، اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ معنوی فائدے مادی فائدوں سے کہیں زیادہ اہم ہیں، لھٰذا قانون اس طرح ہونا چاھئے کہ جس سے انسان کی کمال تک پہونچنے کے لئے راہ ہموار ہوسکے یعنی جو تقرب خداوندمتعال کا باعث بنے، لھٰذا جو چیزیں خدا کی طرف جانے میں مانع ہوں ، وہ معاشرہ سے ختم ہوجانا چاھئے، مختصر الفاظ میں یہ کھا جائے کہ قانون وہ ہے جس میںتمام انسانوں کے مادی اور معنوی مصالح ومنافع کی حفاظت ہو۔

یھاں پہونچنے کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ قانون گذار کون ہونا چاھئے؟ اس سلسلے میں بہی مختلف نظریات پائے جاتے ہیں ، خلاصہ یہ کہ سیاسی اور حقوق الناس کے دعویدارحضرات کے درمیان دوشرطوں کو معتبر جانا گیا ہے :

پھلی شرط: قانونگذار وہ ہو جو قانون کے ھدف کو اچہی طرح جانتا ہو ۔

دوسری شرط: قانون گذار معاشرہ کے منافع کواپنے ذاتی مفاد پر قربان نہ کرے،اور وہ قانون کے اھداف ومقاصد کو اچہی طرح جانتا ہو ۔

ان دو چیزوں کو تقریباً تمام ہی لوگ قبو ل کرتے ہیں، اگرچہ ان کے قانون بنانے کے اھداف مختلف ہیں، بھر حال قانون بنانے سے کسی کا کوئی ھدف ہو وہ یہ ضرور مانتا ہے کہ قانون گذار کو قانون کے اھداف سے اچہے طریقہ سے واقفیت ہونا چاھئے، اور ان اھداف تک پہونچنے کے راستوں سے واقف ہو، تاکہ اس کے بنائے ہوئے قوانین کے ذریعہ ان اھداف تک پہونچا جاسکے، قانون گذار کا علم ایسا ہو کہ جس کے ذریعہ قوانین کے اھداف تک پہونچنے کا راستہ کا پتہ لگاسکے ،اور قوانین کو اسی کے مطابق بنائے ، اور اخلاقی صلاحیت ایسی ہو کہ معاشرہ کے مفاد کو اپنے مفاد پر قربان نہ کرے۔

 

2۔قانون گذاری کے شرائط خدا وندعالم میں منحصر ہیں



1 2 3 4 5 6 7 8 next