قانون گذاری کے شرائط اور اسلام میں اس کی اہمیت



ایک دوسرا اعتراض یہ ہوتا ہے کہ قانونگذاری میں خدا کی اجازت کا معتبر ماننا صرف ایک دعوی ہے، جس کا کوئی اثر نہیں ہے، اور ایسا نہیں ہے کہ اس شرط سے قانون گذاری میں کوئی تغیر ومشکل ایجاد ہو، اور یہ صرف ایک الفاظ کا کہیل ہے، مثلاً اسلامی پارلیمینٹ میں ممبران جمع ہوکر کسی اجتماعی متغیر امر کے لئے قانون بنانے کا مشورہ کریں، اور اس کے بعد کوئی خاص قانون بنا کر پیش کریں، اس موقع پر کیا فرق ہے کہ خدا نے اجازت دی ہے یا نہیں؟ یہ صرف ایک لفظ ہے جس کو استعمال کیا گیا ہے او راس کا کوئی اثر نہیں ہے، لھٰذا قانون کا معیار یہ ہے کہ اچھائیوں اور برائیوں کو جاننے والے حضرات اس کی تحقیق وبررسی کرکے کوئی قانون بنادیں، اب یھاں کیا فرق پڑتاہے کہ یہ قانون اس کی طرف سے قانون گذاری کا حق ہے یا قانون دان افراد کے ذریعہ یہ قانون بنادیا جائے،( توجہ رہے کہ یہ اعتراض بہی اپنی جگہ اہم ہے)۔

 

6۔گذشتہ اعتراض کا جواب

اس اعترا ض کا جواب یہ ہے کہ اگرچہ ہم اس طرح کی اجازت کو معتبر جانتے ہیں، اور اصطلاح میں اس کو ایک امر اعتباری کھا جاتا ہے، اور کسی کا کسی دوسرے کو کسی کام کی اجازت دینے سے کام کی حقیقت نہیں بدلتی، لیکن کیا انسان کی اجتماعی زندگی ان اعتبارات کے علاوہ ہے؟ مثلاً اگر کسی شخص نے اپنی گاڑی کو کسی جگہ کھڑا کردیا ہے او رآپ کو اس گاڑی کی ضرورت پڑجاتی ہے ،آپ اس پر بیٹہےں او راپنے کام کرکے واپس آجائیں تو کیا آپ اس کی اجازت کے بغیر اس گاڑی کو لے جاسکتے ہیں؟ اور ہوسکتا ہے کہ گاڑی کا مالک آپ کو اجازت بہی دیدے، لیکن جب تک اس کی اجازت نہیں ہے کیا آپ کو حق ہے کہ اس کی گاڑی کو لے جائیں؟

اگر آپ کو اجازت دیدے تو آپ اس کو لے جاسکتے ہیں ، لیکن اگر اس کی اجازت نہیں ہے اور آپ اس کی گاڑی میں بیٹہ کر چل دیں تو کیا یہ آپ کا کام خلاف قانون نہیں ہے؟ اور گاڑی کا مالک آپ پر مقدمہ میں دائر کرسکتا ہے کیونکہ اس نے آپ کو اجازت نہیں دی تہی۔

دوسری مثال تصور کیجئے کہ کوئی مرد وعورت آپس میں شادی کرنا چاھتے ہیں،کافی مدت سے ایک دوسرے کو جانتے ہیںمثلاً کافی مدت سے کسی ایک ادارے میں کام کرتے ہیں اور ایک دوسرے کے اخلاق سے بہی واقف ہیں، ایک دوسرے کے گھر والوں کو بہی جانتے ہیں کہ مومن متدین ہیں، اور اب شادی کی تمام تیاریاں پوری ہوگئی ہیں؛ لیکن جب تک نکاح نہ ہوجائے یا ھر مذھب کے رسم ورواج پورے نہ ہوجائیں ،اس وقت تک ان مرد وعورت میں جنسی رابطہ غیر مشروع ہے، ٹہیک ہے کہ نکاح الفاظ کے علاوہ کچھ نہیںہے، دونوں کی مرضی سے یہ نکاح ہوتا ہے، لیکن یہ ایسے الفاظ ہیں جن سے ھزاروںحرام چیزیں حلال ہوجاتی ہیں، اور ھزاروں حلال چیزیں حرام ہوجاتی ہیں،انسان کی اجتماعی زندگی انہیں اعتباروں چلتی ہے، یعنی اجتماعی زندگی انہیں اجازت، دستخط، یا رد کرنے پر متوقف ہوتی ہے۔

تیسری مثال : فرض کریں کہ کسی کو شھر کاڈی ایم(D.M) معین کیا جائے لیکن ابہی تک اس کا حکم نامہ نہیں آیا ہے اور اس کو اس عنوان سے نہیں پھچنوایا گیا ہے، تو کیا اس کا حق ہے کہ وہ (D.M) کے دفتر میں جاکر بیٹہ جائے اور دستوارت صادر کرے، ظاھر ہے کہ اس کو یہ حق نہیں ہے، اور ذمہ دار لوگ اس کو وھاں سے باھر نکال کھڑا کریں گے، اور کہیں گے کہ یہ ڈی ایم کی کرسی ہے! لیکن اگر وہ کہے کہ مجہے ایک مہینہ کے بعد اس شھر کا ڈی .ایم بنایا جائے گا، تو اس کو جوا ب ملے گا کہ جس وقت تم کو یہ عھدہ سونپ دیا جائے گا تو آپ ہمارے ڈی ایم ہونگے، لیکن اگر وہ کہے کہ صرف رئیس اعلیٰ کاایک دستخط اور اجازت ہی باقی ہے ، کوئی بات نہیں ، جواب ملے گاکہ وہی ایک دستخط تو آپ کے اعتبار کے لئے ضروری ہے، تومعلوم ہوا کہ تمام اجتماعی امور صرف ایک دستخط او راجازت پر متوقف ہوتے ہیں، قانون گذاری بہی اسی طرح ہے، حق قانون گذاری خدا کا حق ہے ،صرف اسی کی ایک اجازت سے دوسروں کے بنائے ہوئے قانون معتبر ہوجاتے ہیں، اس کے علاوہ یہ قوانین معتبر نہیں ہوسکتے:

(قُلْ ءَ اللّٰہ اٴَذِنَ لَکُمْ اٴَمْ عَلَی اللّٰہ تَفْتَرُوْنَ)(2)

”(اے رسول) تم کھہ دو کہ کیا خدا نے تمہیں اجازت دی ہے یا تم خدا پر بھتان باندھتے ہو“

اگر خدا نے تم کو اجازت نہ دی ہو تو پھر تمہیں کیا حق پہونچتا ہے کہ تم کسی چیز کو حلال کہو یا حرام؟ قانون بنانا یعنی یہ کام جائز ہے یا وہ کام جائز نہیں، یہ کام حلال ہے اور وہ کام حرام ہے، جب تک تم کو خداکی طرف سے اجازت نہ ہو تو کیا تم کو اس طرح کے احکام صادر کرنے کا حکم ہے؟ جمہوری اسلامی ایران کی اسلامی پارلیمنٹ اور شاہ کے زمانہ کی پارلیمینٹ میں صرف اسی ایک بات کا فرق ہے کہ یہ پارلیمینٹ اس کے حکم سے کام کرتی ہے کہ جو خدا کی طرف سے ماذون (اجازت یافتھ) ہے، یعنی ولی فقیہ اس پارلیمینٹ کومتغیر قانون بنانے کی اجازت دیتا ہے اور انہیںکی اجازت کی وجہ سے یہ پارلیمینٹ معتبر ہوتی ہے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 next