امام جعفر صادق (ع) كے دور امامت كي چند خصوصيات



 

 

يھاں پر ھم جس لازمي نكتے كا ذكر كرنا چاھتے ھيں وہ يہ ھے كہ امام جعفر صادق عليہ السلام كا دور امامت اسلامي خدمات كے حوالے سے بے نظير اور بھترين دور ھے۔ آپ كے دور ميں مختلف قسم كي تحريكوں نے جنم ليا، بے شمار انقلابات رونما ھوئے ۔ امام عليہ السلام كے والد گرامي حضرت امام محمد باقر عليہ السلام كا انتقال ۱۱۴كو ھوا۔ آپ اس وقت امام وقت مقرر ھوئے اور ۱۴۸ تك زندہ رھے۔ ظھور اسلام سےليكر اب تك دو تين نسليں حلقہ اسلام ميں داخل ھو چكي تھيں۔ سياسي و تمدني لحاظ سے بے تحاشا ترقي ھوئي۔ اور كچھ ايسي جماعتيں بھي وجود ميں آئيں جو خدا كي منكر تھيں۔ زنديق اس دور ميں رونما ھوئے يہ لوگ خدا، دين اور پيغمبر كے مخالف تھے۔ بني عباس كي طرف سے ان بے دين عناصر كو ھر لحاظ سے آزادي حاصل تھي۔ صوفياء بھي اسي دور ميں ظاھر ھوئے اور كچھ ايسے فقھا بھي پيدا ھوئے كہ جو فقہ كو قياس كي طرف لے گئے۔ اس دور ميں مختلف نظريات ركھنے والے لوگ، جماعتيں پيدا ھوئيں۔ اس نوع كي تبديلي اور جدت وندرت پہلے ادوار ميں نہ تھي۔

 

امام حسين (ع) اور امام جعفر صادق (ع) كے زمانوں كا زمين و آسمان كا فرق ھے۔ امام حسين عليہ السلام كے دور ميں بہت زيادہ گھٹن تھي اور مشكل ترين دور تھا اس لئے امام عالي مقام نے اپنے دور امامت ميں حديث كے پانچ چھ جملے بيان فرمائے اس كے علاوہ كوئي حديث نظر نھيں آتى، ليكن امام جعفر صادق عليہ السلام كا دور امام تعليمي وتربيتي حوالے سے بھترين دور تھا۔ آپ نے فرصت كے ان لمحوں سے فائدہ اٹھاتے ھوئے بہت كم مدت ميں چار ھزار فضلاء تيار كيے۔ لھذا اگر ھم فرض كريں (جو كہ غلط ھے) كہ امام جعفر صادق عليہ السلام كو وھي حالات پيش آتے جو امام حسين عليہ السلام كو پيش آئے تھے تو پھر بھي امام جعفر صادق عليہ السلام علمي كارنامے انجام ديتے؟ ھم نے پھلے عرض كيا ھے كہ آئمہ طاھرين كي حيات طيبہ كا انداز ايك جيسا ھوتا ھے اور آپ كي شھادت وھي رنگ لاتي جو كہ امام حسين (ع) كي لائي ھے۔ اگر چہ آپ ايك وقت درجئہ شھادت پر فائز بھي ھوئے ليكن آپ كو قدرت نے خوب موقعہ فراھم كيا كہ آپ نے علمي و ديني لحاظ سے غير معمولي كارنامے سر انجام ديئے۔ آج امام جعفر صادق عليہ السلام كا نام پوري دنيا ميں ايك بہت بڑے مصلح كے طور پر مانا جانا جاتا ھے۔ امام عليہ السلام كے بارے ميں اگلي نشست ميں كچھ مزيد باتيں عرض كروگا۔ ان شاء اللہ۔

 

امام جعفر صادق (ع) اور مسئلہ خلافت (2)

 

ھم نے گزشتہ تقرير ميں عرض كيا ھے كہ امام جعفر صادق عليہ السلام كے دور امامت ميں مسئلہ خلافت بھر پور طريقے سے سامنے آيا اس كي وجہ يہ ھے كہ آپ كے دور ميں حالات نے كچھ اس طرح كروٹ لي كہ طالبان حكومت داعيان خلافت ايك بار پھر پورے جوش وخروش كے ساتھ ميدان عمل ميں آگئے ليكن مصلحت وقت كے تحت امام جعفر صادق عليہ السلام نے گوشہ نشيشي اختيار كر لي۔ آپ كے دور امامت ميں سب سے بڑا فائدہ يہ ھوا كہ امويوں كي حكومت كا مكمل طور پر خاتمہ ھوا۔ پھر ابو سلمہ خلال اور ابو مسلم جيسے انقلابي لوگ پيدا ھوئے۔ ابو سلمہ كو وزير آل محمد (ع) اور ابو مسلم كو امير آل محمد (ص) كے لقب سے ياد كيا گيا ھے۔ يھي نوجوان امويوں كي حكومت كے خاتمے كا باعث بنے اگرچہ انھوں نے عباسيوں كو اقتدار حكومت سونپنے ميں بھر پور كردار ادا كيا تاھم ابو سلمہ ايسا نوجوان ھے كہ جو آخر ميں اس چيز كي خواھش ركھتا تھا كہ اقتدار آل علي (ع) كو منتقل كيا جائے۔ انھوں نے اسي مقصد كي تكميل كيلئے ايك خط امام جعفر صادق عليہ السلام اور عبداللہ محض كے نام بھي ارسال كيا تھا ان دونوں شخصيات ميں عبداللہ حكومت ملنے پر خوش اور آمادہ تھے ليكن امام جعفر صادق عليہ السلام نے ابو سلمہ كي اس پيش كش كو ذرہ بھر اھميت نہ دي۔ يھاں تك آپ نے اس كے خط كو بھي نہ پڑھا جب آپ كي خدمت ميں چراغ لايا گيا تو امام عليہ السلام نے اس خط كو نہ فقط پھاڑ ديا بلكہ اسے جلا بھي ديا اور فرمايا اس خط كا جواب يھي ھے اس سے متعلق ھم تفصيل سے گفتگو كر چكے ھيں۔

 



1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next