امام جعفر صادق (ع) كے دور امامت كي چند خصوصيات



 

جيسا كہ ھم نے پہلے عرض كيا ھے كہ مسلمانوں كا غير مسلموں كے ساتھ اچھا سلوك كرنا اس بات كا سبب بنا كہ وہ تحقيق و تلاش كرتے ھوئے دائرہ اسلام ميں داخل ھو گئے۔ ايك وقت تھا كہ مسلمان، عيسائى، يھودى، مجوسي وغيرہ سب ايك جگہ، ايك شھر، ايك محلّہ ميں رھتے تھے۔ وہ انتھا پسندي كا مظاھرہ كرنے كي بجائے ايك دوسرے سے استفادہ كرتے تھے۔ يہ بات پورے معاشرے كے ليے مفيد ثابت ھوئي۔ مشہور مور خ جرجي زيدان نے اس وسعت قلبي كو انساني معاشرہ بالخصوص مسلمانوں كے ليے نيك شگون قرار ديا ھے۔ وہ سيد رضي كے واقعہ كو نقل كرتے ھوئے لكھتا ھے كہ سيد رضي اپنے دور كے بہت بڑے عالم دين تھے بلكہ غير معمولي طور پر درجہ اجتھاد پر فائز تھے۔ آپ سيد مرتضي علم الھديٰ كے چھوٹے بھائي تھے جب ان كے ھم عصر عالم دين ابو اسحٰق صابي نے انتقال كيا تو رضي نے ان كي شان مين ايك قصيدہ كھا۔ ابو اسحٰق صابي مسلمان نہ تھے يہ مجوسي فرقے سے ملتے جلتے خيالات كے حامل تھے۔ يہ بھي ھوسكتا ھے كہ وہ عيسائى ھوں۔ يہ اعليٰ پايہ كے اديب، ممتاز دانشور تھے۔ اديب ھونے كے ناطے سے قرآن مجيد سے بہت زيادہ عقيدت ركھتے تھے۔ وہ اپني تحرير و تقرير ميں قرآن مجيد كي متعدد آيات كا حوالہ ديا كرتے تھے۔ ماہ رمضان ميں دن كو كوئي چيز نھيں كھاتے تھے۔ كسي نے ان سے پوچھ ليا كہ آپ ايك غير مسلم ھيں تو رمضان ميں دن كو كھاتے پيتے كيوں نھيں ھيں تو كھا كرتے تھے كہ ادب كا تقاضا يہ ھے كہ ھم افراد معاشرہ كا احترام كرتے ھوئے ان كي مذھبي اقدار كا احترام كريں چنانچہ سيد رضي نے كہا۔

 

ارايت من حملوا علي الاعواد

 

ارايت كيف خبا ضياء النادى

 

كيا آپ نے ديكھا كہ يہ كون شخص تھا كہ جس كو لوگوں نے تابوت ميں ركھ كر اپنے كندھوں پر اٹھا ركھا تھا؟ كيا آپ نے سمجھا ھے كہ ھماري محفلوں كا چراغ بجھ گيا ھے؟ يہ ايك پہاڑ تھا جو گرگيا كچھ لوگوں نے سيد رضي پر اعتراض كيا كہ آپ ايك سيد، اولاد پيغمبر اور بزرگ عالم دين ھوتے ھوئے ايك كافر كي تعريف كي ھے؟ فرمايا جي ہاں:

 

"انما رثيت علمہ"



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next