امام جعفر صادق (ع) كے دور امامت كي چند خصوصيات



امام جعفر صادق عليہ السلام كے ايك اور معروف شاگرد كا نام ھشام بن الحكم ھے۔ يہ شخص واقعتاً نابغہ روزگار ھے، اپنے دور كے تمام دانشوروں پر ھميشہ ان كو برتري حاصل رھي ھے۔ آپ جب بھي كسي موضوع پر بات چيت كرتے تو سننے والوں كو مسحور كر ديتے۔ اس مرد قلندر كي زبان ميں عجيب تاثير تھي۔ جناب ھشام سے بڑے بڑے علماء آكر شوق وذوق كے ساتھ بحث و مباحثہ كرتے اور سمندر علم كي جولانيوں اور طوفان خيزيوں كو ديكھ كر وہ اپنے اندر ايك خاص قسم كا اطمينان و سكون حاصل كرتے۔ يہ سب كچھ ميں اھل سنت بھائيوں كي كتب سے پيش كر رھا ھوں۔ ابو الھزيل علاف ايك ايرانى النسل دانشور تھے۔ آپ علم كلام كے اعليٰ پايہ كے ماھر تسليم كيے جاتے تھے۔ شبلي نعماني تاريخ علم كلام ميں لكھتا ھے كہ ابو الھزيل كے مقابلے ميں كوئي شخص بحث نھيں كرسكتا تھا۔ ليكن يھي ابو الھزيل ھشام بن الحكم كے سامنے آنے كي جرأت نہ كرتا تھا۔ جناب ھشام نے جديد علوم ميں جديد تحقيق كو رواج ديا۔ آپ نے طبعيات كے بارے ميں ايسے ايسے اسرار و رموز كو بيان كيا ھے كہ وہ لوگوں كے وھم و خيال ميں بھي نہ تھے۔ ان كا كھنا ھے كہ رنگ و بو انساني جسم كا ايك مستقل جزو ھے اور وہ ايك ايسي چيز ھے جو فضا ميں پھيل جاتي ھے۔

 

ابو الھزيل ھشام كے شاگردوں ميں سے تھا اور وہ اكثر اپني علمي آراء ميں اپنے استاد محترم جناب ھشام كا حوالہ ضرور ديا كرتے تھے۔ اور ھشام امام جعفر صادق عليہ السلام كي شاگردي پر نہ فقط فخر كيا كرتے تھے بلكہ خود كو "خوش نصيب" كھا كرتے تھے۔ جيسا كہ ھم نے پھلے عرض كيا ھے كہ امام جعفر صادق عليہ السلام نے تعليم و تربيت اور تھذيب و تمدن كے فروغ اور احياء كے ليے شب و روز كام كيا۔ فرصت كے لمحوں كو ضروري اور اھم كاموں پر استعمال كيا، چونكہ ھمارے آئمہ ميں سے كسي كو كام كرنے كا موقعہ ھي نہ ديا گيا۔ امام جعفر صادق عليہ السلام واحد ھستي ھيں كہ جنھوں نے بہت كم عرصے ميں صديوں كا كام كر دكھايا۔ پھر امام رضا عليہ السلام كو بھي علمي و ديني خدمات كے حوالے سے كچھ كام كرنے كا موقعہ ميسر آيا۔ ان كے بعد فضا بدتر ھوتي چلي گئى، حضرت امام موسيٰ كاظم عليہ السلام كا دور انتھائي مصيبتوں، پريشانيوں اور دكھوں كا دور ھے۔ آپ پر حد سے زيادہ پابندياں عائد كر دي گئيں، بغير كسي وجہ اور جرم و خطا كے آپ كو زندگي بھر زندانوں ميں رہ كر اسيرانہ زندگي بسر كرني پڑي۔

 

ان كے بعد ديگرائمہ طاھرين عليھم السلام عالم جواني ميں شھيد كر ديئے گئے۔ ان كا دشمن بھي كتنا بزدل تھا كہ اكثر كو زھر كے ذريعہ شھيد كر ديا گيا۔ ان پر عرصہ حيات ا س ليے تنگ كر ديا تھا كہ وہ علم و عمل كے فروغ اور انسانيت كي فلاح و بھبود كے ليے كام نہ كر سكيں۔ امام جعفر صادق عليہ السلام كو ايك تو كام كرنے كا موقع مل گيا دوسرا آپ نے عمر بھي لمبي پائي تقريباً ستر (۷۰) سال تك زندہ رھے۔

 

اب يہ صورت حال كس قدر واضح ھو گئي ھے كہ حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام اور حضرت امام حسين عليہ السلام كے ادوار ميں كتنا فرق تھا؟ امام عالي مقام عليہ السلام كو ذرا بھر كام كرنے كا موقعہ نہ مل سكا، يعني حالات ھي اتنے نا گفتہ بہ تھے كہ مصيبتوں اور مجبوريوں كي وجہ سے سخت پريشان رھے۔ پھر انتھائي بے دردي كے ساتھ آپ كو شھيد كر ديا گيا، ليكن آپ كي اور آپ كے ساتھيوں كي مظلوميت نے پوري دنيا ميں حق و انصاف كا بول بالا كر ديا اور ظالم كا نام اور كردار ايك گالي بن كر رہ گيا۔

 

امام حسين عليہ السلام كے ليے دو ھي صورتيں تھيں ايك يہ كہ آپ خاموش ھو كر بيٹھ جاتے اور عبادت كرتے دوسري صورت وھي تھي جو كہ آپ نے اختيار كى، يعني ميدان جھاد ميں اتر كر اپني جان جان آفرين كے حوالے كر دي۔ امام جعفر صادق عليہ السلام كو حالات و واقعات نے كام كرنے كا وقت اور موقعہ فراھم كر ديا۔ شھادت تو آپ كو نصيب ھوني تھي۔ آپ كو جو نھي موقعہ ملا آپ نے چھار سو علم كي شمعيں روشن كر كے جگہ جگہ روشني پھيلا دي۔ علم كي روشني اور عمل كي خوشبو نے ظلمت و جھالت ميں ڈوبي ھوئي سوسائٹي كو از سر نو زندہ كر كے اسے روشن و منور كر ديا۔ عرض كرنے كا مقصد يہ ھے كہ آئمہ اطھار (ع) كي زندگي كا مقصد اور مشن اور طريقہ كار ايك جيسا ھے۔ دوسرے لفظوں ميں اگر امام صادق عليہ السلام نہ ھوتے تو امام حسين عليہ السلام بھي نہ ھوتے۔ اسي طرح امام حسين (ع) نہ ھوتے تو امام صادق (ع) نہ ھوتے۔ يہ ھستياں ايك دوسرے كے ساتھ لازم و ملزوم كي حيثيت ركھتي ھيں۔ امام حسين عليہ السلام نے ظلم اور باطل كے خلاف جھاد كرتے ھوئے شھادت پائي۔ پھر آنے والے آئمہ اطھار (ع) نے ان كے فلسفہ شھادت اور مقصد قيام كو عملي لحاظ سے پايہ تكميل تك پھنچايا۔

 



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 next