قدرت اور عدالت اھل سنت اور اھل تشیع کے نزدیک (1)



[7] بطور نمونہ مراجعہ کریں، عدالت کے سلسلہ میں امویوں کی تفسیر سے متفاوت مفھوم کے تحت غیلان دمشقی کا ارمنستان کے لوگوں کو قیام کے لئے دعوت دینا۔ ذکر باب المعتزلہ ص/۱۷ و ۱۶ اسی طرح عدالت کی برقراری کے لئے ھونے والے شیعوں اور معتزلہ کے قیام انتفاضات الشیعة ص/۹۷۔ ۱۱۰۔

[8] مطلوب حاکم اور حاکم کے مطلوب نظام نیز یہ کہ عدالت کو اس کا مقام نھیں مل سکا ھے جو ھونا چاہئے لہٰذا اھل سنت کے مضبوط اور پختہ افراد کی پریشانیوں کو دریافت کرنے کے لئے مناقب الامام احمد ابن حنبل ص/۴۳۸، اسی طرح طبقات الحنابلہ ج۲، ص/۳۱ملاحظہ ھو اور کس طرح یہ لوگ عمر ابن عبد العزیز کی طرح متوکل جیسے فاسق و فاجر، ظالم و جابر سفاک اور ستمگر کی صرف ا س وجہ سے تعریف کرتے ھیں کہ اس نے بدعتوں کا مقابلہ کیا تھا۔

[9] حقیقت تو یہ ھے کہ شیعوں کے عقائد کا تمام پابندیوں کے باوجود سماج میں نفوذ اھل سنت کے عقائد سے کھیں زیادہ ھے کہ جس سے صرف اور صرف موجودہ حاکمیت ھی نے فائدہ اُٹھایا ھے۔ من العقدة الی الثورة ص/۱،۲۶۔

[10] معتزلہ کی مذمت اور تنقیص نیز ان کے اعتقادات کو شکل دینے سے متعلق اھل سنت کی پریشانیوں کو طبقات الحنابلة ج/۲، ص/۳۰، ۳۱ اسی طرح کتاب الابانة عن اصول الدیانة ص/۱۳، ۱۶ نامی جیسی کتابوں میں ملاحظہ کریں

[11] فقہ السنة ج/۱، ص/۲۰۹ و ۲۱۰ المحلی ج/۴، ص/۲۱۳، ۲۱۴ اور اس مسئلہ کی تفصیل کو المجتھد و نھایة المقصد ج/۱، ص/۱۴۷، ۱۴۸ کے آغاز میں ملاحظہ کریں۔

[12] اس سلسلہ میں امام باقر(علیہ السلام) سے نماز جماعت کے بارے میں کئے گئے سوال کی کیفیت کو معلوم کرنے کے لئے وسائل الشیعہ ج/۵، ص/۳۸۱ حدیث نمبر۵ نیز ۸ ص/۳۷۷ اسی طرح مستدرک وسائل الشیعہ ج/۶، ص/۴۵۷ ملاحظہ کریں۔

[13] حنابلہ نماز جماعت میں شرکت کو واجب سمجھتے ھیں۔ الفقہ علی المذھب الاربعة ج/۱، ص/۳۷۵ نامی کتاب ملاحظہ ھو، ظاھریہ فرقہ بھی مکلفین پر نماز جماعت کو واجب سمجھتا ھے بدایة المجتھد ج/۱، ۱۴۳۔

[14] غیبت کے زمانے میں نماز جماعت و جمعہ کے جواز کے قائلین کی دلیلوں کی رد جامع المقاصد نامی کتاب کی ج/۲، ص/۷۴، ۳۸۰ ملاحظہ ھو نیز کتاب رسالة صلوة الجمعة حیدر ابن المولی محمد الذرفولی، شیخ انصاری کی تقریظ کے ھمراہ اسی طرح رسالة فی صلوة الجمعة کرکی، کو کتاب رسائل المحقق الکرکی ج/۱، ص/۱۱۷، ۱۴۰ ملاحظہ ھو۔

[15] کنزل العمال ج/۷، ص/۵۸۱و ۵۸۲۔

[16] ابوبکر کی پیش نمازی باعث بنی تھی کہ جس کی وجہ سے حسن بصری، ابن حزم اور اھل حدیث کی ایک جماعت اس بات کی قائل ھوگئی کہ ابوبکر کی خلافت منصوص/اور آنحضر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ت کی سفارش اور تائید سے تھی معالم الخلافة فی الفکر السیاسی الاسلامی ص/۱۳۳۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 next