حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم



حضرت ختمی مرتبت کی رأفت و رحمت و مہربانی کو دیکھتے ہوئے قرآن مجید کا ارشاد گرامی ہے : فلعلَّك باخع نفسك علي آثارهم ان لم يؤمنوا بهذا الحديث اسفا ۹

تو کیا آپ شدت افسوس سے ان کے پیچھے اپنی جان خطرہ میں ڈال دیں گے ،اگر یہ لوگ اس بات پر ایمان نہ لائے ؟

آپ کے حاالات سے یہ بتہ چلتا ہے کہ آپ کی زندگی میں افسوس بھی تھا ،آپ کا شیوہ راز و نیاز تھا ،صبر تھا نیز رنج و مصیبت بھی ۔

لقد جائكم رسول من انفسكم عزيز عليه ماعنتم حريص عليكم بالمؤمنين رئوف رحيم ۱۰

یقیناً تمھارے پاس وہ پیغمبر آیا ہے جو تم میں سے ہے ،اور اس پر تمھاری ہر مصیبت شاق ہوتی ہے ،وہ تمھاری ہدایت کے بارے میں حرص رکھتا ہے اور مؤمنین کے حال پر شفیق و مہربان ہے ۔

۶۔ متوکل

آپ کے القاب میں سے ایک لقب متوکل ہے جس کے معنی خود کو چھوڑ کر پروردگار پر بھروسہ رکھنے والے کے ہیں ۔

آپ سے جو دعائیں ماثور ہیں ان میں اس طرح وارد ہوا ہے : اللهم لاتكلني الي نفسي طرفة عين ابداً

پروردگار مجھے ایک لمحہ کے لئے میرے حال پر نہ چھوڑنا ،کہا جاتا ہے کہ ایک دشمن نے آپ کو ایک جنگ میں تنہا سوتا دیکھ کر فوراً تلوار نکالی اور آپ سرہانے آکھڑا ہوا اور کہنے لگا : اے محمد اب تمھیں کون مجھ سے بچا سکتا ہے ؟ فرمایا: خدا ،یہ جملہ اتنا سخت تھا کہ وہ شخص لرزنے لگا اور تلوار نیچے لاتے وقت اس کے ہاتھوں سے چھوٹ گئی ۔حضرت اٹھے اور تلوار اٹھائی اور تلوار اس کے سر پر کھینچ کر پوچھا : کون ہے جو تجھے بچا سکے ؟ کہنے لگا : آپ کا رحم وکرم ،یہ سنتے ہی حضرت نے اسے معاف کر دیا ۔آپ ایسے کام جن کا پورا ہونا لوگوں کی نظروں میں ناممکن ہوتا ہے ،اسے خدا پر بھروسہ کرتے ہوئے کر گزرتے تھے ۔

اسی توکل کا نتیجہ تھا کہ آپ کے پاس سب کچھ موجود تھا ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next