حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم



آپ دنیا کو چھوڑ کر خدا پر بھروسہ رکھتے تھے ،اسی لئے آپ کی نظر میں دنیا کی کوئی اہمیت نہ تھی ،منقول ہے کہ آپ فرماتے تھے :دنیا کی مثال اس درخت کے سایے کے مانند ہے جس کے نیچے آدمی تھوڑی دیر آرام کرتا ہے ۔

مختصر یہ ہے کہ آنحضرت متوکل تھے یعنی آپ اپنے اوپر نہیں ،خدا پر بھروسہ رکھتے تھے ،نہ ہی دوسروں پر ،اور نہ ہی دنیا پر بھروسہ رکھتے تھے ۔

۷۔ امین

آنحضرت کے دیگر القاب میں سے ایک لقب امین ہے ۔یہ ایسا لقب ہے جس کے ذریعہ عرب اسلام سے قبل حضرت کو مخاطب کیا کرتے تھے ۔تاریخ بتاتی ہے کہ قبل از بعثت آپ کے اندر غیرمعمولی کمالات موجود تھے منجملہ عفت ،صداقت ،محروموں کی امداد، اچھے معاشرتی آداب و رسوم کی رعایت ،خصوصاً صفائی اور امانتداری ،یہ ایسے صفات ہیں جنکی وجہ سے آپ عرب میں مشہور ہو گئے تھے ،جناب ابوطالب فرماتے ہیں : میں نے حضرت کو کبھی برہنہ نہیں دیکھا ،حتیٰ کہا جاتا ہے کہ کسی نے آنحضرت کو قضائے حاجت کی حالت میں نہیں دیکھا ۔

جس روز آپ کو یہ حکم ملا کہ آپ اپنی تبلیغ علانیہ شروع کردیں ،آپ نے قریش کے بزرگوں کو جمع کیا تاکہ انھیں اسلام کی دعوت دیں اور سب سےپہلے جو چیز ان سے پوچھا وہ یہی تھی کہ : تم لوگوں نے مجھ کو کیسا پایا؟ سب نے جواب دیا : بے شک آپ صادق اور امین ہیں ۔

عبداللہ بن جزعان نامی شخص جو فقیر تھا اور اسے گھر کی ضرورت تھی جبکہ آنحضرت کی عمر اس وقت صرف سات سال تھی لیکن آپ بچوں کو جمع کرتے تھے اور گھر بنوانے میں اس کی مدد کرتے تھے ۔یہاں تک کہ اس کے گھر کا نام ہی "دار النصرہ " رکھ دیا اور کچھ لوگوں کو مظلوموں کی مدد کرنے کے لئے معین کر دیا ۔

آنحضرت نہایت مودب طریقہ سے چلتے تھے ،ادب سے بیٹھتے تھے اور ادب سے بات کرتے تھے ،ہمیشہ مسکرایا کرتے تھے جس کی وجہ سے آپ کو "ضحوک" کہا جانے لگا ۔

آپ شیرین کلام اور فصیح تھے اور کبھی کسی کا دل نہیں دکھاتے تھے ،جہاں تک ممکن ہوتا لوگوں سے لطف و مہربانی سے پیش آتے تھے اور یہ ایسی چیزیں ہیں جو تاریخ کی رو سے مسلم اور یقینی ہیں ۔

۸۔عبداللہ

یہ لقب بھی قرآن کا دیا ہوا ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next