حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم



سبحان الذي اسري بعبده ليلا من المسجد الحرام الي المسجد الأقصي الّذي باركنا حوله لنريه من آياتنا انه هو السميع البصير۱۱

پاک و پاکیزہ ہے وہ ذات جو لے گئی اپنے بندے کو راتوں رات مسجد الحرام سے مسجد اقصیٰ تک ،بے شک وہ ذات سمیع و بصیر ہے

یوں کہنا بہتر ہوگا کہ یہ لقب آنحضرت کے بہترین القاب میں سے ہے اور یہی وجہ ہے کہ تشہد میں رسالت سے پہلے اس کا ذکر ہے ،عبودیت کے چند مراتب ہیں جس میں سب سے اونچا مرتبہ لقاء اللہ ہے جسے قرآن مجید نے متعدد مقامات پر بیان کیا ہے ،چنانچہ یہ ایک ایسا مرتبہ ہے جہاں دل صرف اپنے پروردگار کی طرف جھکتا ہے "لاتلهيهم تجارة ولا بيع عن ذكر الله" ۱۲ تجارت اور خرید و فروش انھیں خدا کی یاد سے غافل نہیں کرتی ہے۔

یہ وہ مرتبہ ہے جہاں دل عشق پروردگار سے لبریز ہو جاتا ہے ،اور پھر انسان اپنی زندگی میں کسی بھی ہم و غم کو نہیں آنے دیتا یعنی اس کی نظر میں خدا رہتا ہے صرف خدا ۔۔۔

اور اس کا دل اطمینان و وقار سے بھر جاتا ہے :" الا بذكر الله تطمئن القلوب"۱۳ پھر انسان کی زندگی میں اضطراب کی کیفیت کا بالکل خاتمہ ہوجاتا ہے ،" الا انَّ اولياء الله لا خوف عليهم ولاهم يحزنون" ۱۴

بے شک اولیاء خدا کے لئے نہ کوئی خوف ہے نہ حزن و اندوہ

آنحضرت معصوم تو تھے ہی ساتھ ہی ساتھ دوسروں کا گناہ بھی آپ کو رنجیدہ خاطر کرتا تھا ۔عبادت میں آپ کو بہت لطف آتا تھا بلکہ کثرت عبادت سے آپ کے پیروں میں ورم آجاتا تھا اس لئے سورۂ طٰہ نازل ہوا اور آپ کو کثرت عبادت سے منع کیا ۔

۹۔ مصطفیٰ

یہ لقب امت اسلامیہ کے لئے باعث افتخار ہے اسکے معنی "منتخب"کے ہیں خدا نے آپ کو تمام موجودات کے درمیان سے چنا اور کیوں نہ منتخب قرار پائیں ؟

آپ مختلف ابعاد کے مالک تھے ،آپ کو مقام جمع الجمعیٰ حاصل تھا ،جس جگہ عفو و رحمت اور ایثار و فداکاری کی بات آتی آپ کا نام سر فہرست ملتا ہے ،جس وقت حاتم طائی کی بیٹی مسلمانوں کے ہاتھوں اسیر کر کے لائی گئی اور اسلام قبول کر لیا تو آپ نے اسے اس کے بھائی عدی بن حاتم کے پاس بھیج دیا،عدی نے اپنی بہن سے باتیں سننے کے بعد رسول اسلام سے ملاقات کا ارادہ کیا تاکہ نزدیک سے اسلام کا مشاہدہ کرے اور اس سے آشنا ہو سکے اور اسلام کو سمجھ کر اسے قبول کرے ،ان کا بیان ہے کہ : میں پیغمبر اسلام(ص) کے ساتھ گھر جا رہا تھا کہ ایک عورت نے راستے میں رسول سے کچھ کہنا چاہا ،چنانچہ حضرت رکے اور اس کی باتوں کو سنا اور نہایت ہی لطف اورمہربانی کا مظاہرہ کیا اس نے حضرت کو بہت زیادہ دیر کھڑے رہنے پر مجبور کیا لیکن اس کے باوجود آپ نے اس کی بات نہیں کاٹی بلکہ آپ کی پیشانی پر بل تک نہ آیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next