حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم



عدی کہتے ہیں : اس بات کی وجہ سے آنحضرت کی رسالت مجھ پر روشن ہو گئی جب میں گھر پہنچا تو وہاں انداز زندگی بالکل سادہ تھا ،گھر کا فرش بھیڑ کی کھال سے بنا ہوا تھا ،کھانے میں جو کی روٹی اور نمک تھا جس کی وجہ سے میرے سامنے آپ کے نبوت کی دوسری دلیل بھی ظاہر ہوگئی ۔جو انسان اتنی قدرت اور تمکنت رکھتا ہو ،اس کے اس قدر مرید اور چاہنے والے ہوں اس کی زندگی اس قدر سادہ ہے ؟اور آخر کار آپ کا معجزہ دیکھ کر میں آپ پر ایمان لے آیا اور مسلمان ہو گیا

حضرت نے مجھ سے فرمایا : تم تو دین اور عقیدے کے اعتبار سے ٹیکس کو حرام جانتے ہو کیوں لوگوں سے ٹیکس وصول کرتے ہو ؟ اس بات سے آنحضرت کی نبوت میرے سامنے ظاہر ہو گئی ۔

وہ پیغمبر جس Ú©ÛŒ رقت قلب کا یہ عالم ہے کہ جب اس بچے Ú©Û’ رونے Ú©ÛŒ آواز سنتے جس Ú©ÛŒ ماں نماز میں مشغول ہے تو اپنی نماز جلد ختم کر دیتے ہیں،یہی پیغمبر جب اس بچی Ú©Ùˆ دیکھتے ہیں جس Ù†Û’ اپنا پیسہ Ú¯Ù… کر دیا ہے تو اس Ú©Ùˆ پیسا دیتے ہیں اور اس Ú©ÛŒ سفارش کیلئے اس Ú©Û’ گھر تک جاتے ہیں اور یہی پیغمبر جب یہ دیکھتا ہے کہ دھوکے باز یہودی سازش اور پیمان Ø´Ú©Ù†ÛŒ Ú©Û’ ذریعہ اسلام Ú©ÛŒ ترقی Ú©ÛŒ راہ میں حائل ہو رہے ییں  تو ان Ú©Û’ سات سو افراد Ú©Û’ قتل کا Ø­Ú©Ù… دے دیتے ہیں اور اسی Ú©Ùˆ مقام جمع الجمعیٰ یا مختلف ابعاد کا مالک کہتے ہیں۔

عموماً اگر انسان زہد ،عبادت اور ریاضت نفس کا راستہ اختیار کر لے تو لوگوں سے اس کے تعلقات سرد ہو جاتے ہیں اور معاشرے میں اس کے لئے کوئی جگہ نہیں رہ جاتی اور اس طرح وہ لوگوں کے دلوں پر حکومت نہیں کر پاتا کیوں کہ اس کا اخلاقی پہلو ضعیف ہو جاتا ہے لیکن اس کے باوجود پیغمبر کا اخلاقی کردار نہایت قوی یا بلند تھا ،بعثت سے قبل غار حرا آپ کی عبادت گاہ تھی ،آپ عبودیت کی معراج پر فائز تھے لیکن ان تمام چیزوں کے باوجود قرآن آپ کے اخلاق حسنہ کی گواہی دیتا ہے اور لوگوں کے سامنے آپ کی ملنساری پر مہر تصدیق لگاتا ہے ۔"فبما رحمۃٍ من اللہ لنت لھم ولو کنتَ فظاً غلیظ القلب لانفضوا من حولک"

یعنی اے پیغمبر آپ گفتار ،رفتار ،زبان ،عمل کے ذریعہ لوگوں کو اپنے اطراف سے بھگاتے نہیں بلکہ انھیں چیزوں کے ذریعہ لوگ آپ کے چاروں طرف پروانوں کی طرح چکر لگا رہے ہیں اور اگر کوئی آپ کا اتباع کرنا چاہے تو ضروری ہے کہ رقیق القلب بنے قسی القلب نہ ہو

مختصر یہ کہ آپ کی ذات گرامی تمام صفات کمالیہ کی مالک تھی حالانکہ ان صفات کو اپنے اندر جمع کرنا بہت مشکل اور دشوار امر ہے ،آپ عالم ،عاشق خدا ،عارف ،دشمنوں کے لئے سخت ،شجاع،خوشرو،عاقل ،آخرت کو اہمیت دینے والے بلکہ دنیا کو بھی اہمیت دینے والے تھے ،ساتھ ہی ساتھ زاہد ،سرگرم عمل اور ثبات قدم کے مالک تھے ۔

آپ کے القاب بہت زیادہ ہیں جس طرح آپ کے صفات کمالیہ بے شمار ہیں لیکن اختصار کے پیش نظر ہم فقط انھیں چند القاب کو بیان کر رہے ہیں :

بلغ العلیٰ بکمالہ ******** کشف الدجیٰ بجمالہ

حسنت جمیع خصالہ ******** صلّوا علیہ و آلہ

آپ کمال کے عالی ترین درجہ پر فائز تھے ،تمام تاریکیاں آپ کے جمال سے روشن ہوگئیں۔ آپ کے تمام صفات نیک اور پسندیدہ ہیں ،ان پر اوران کی آل پاک پر صلوات بھیجو۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next