مکہ و مدینہ کے مناظرات



رسول اکرم کی حدیث کے اسی جملہ کو حضرت مہدی(ع) کے وجود اقدس پر دلیل کے طور پر بھی پیش کیا جاتا ہے کہ اس زمانے میںقرآن کے قرین ا ہلبیت(ع) میں سے حضرت قائم آل محمد(ع) ہیں ،مثلاََ اسی چیز کو پیغمبر اکرم نے ان الفاظ میں بیان فرمایا:

”و انھما لن یفترقاحتی یردا علیَّ الحوض“یہ قرآن و اہلبیت(ع) آپس میں کبھی جدا نہیں ہونگے یہاں تک کہ حوض کوثر پر میرے حاضر ہوں گے۔

۳۔ رسول کا یہ جملہ”انی مخلف فیکم الثقلین کتاب اللہ وعترتی․․“کہ میں تمہارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑ ے جا رہا ہوں،ایک قرآن اور دوسرے میری عتر ت جو میرے اہلبیت ہیں“رسول کی زبان سے یہ کلام کسی قلبی میلان یادلی خواہش کی بنا پر جاری نہیں ہوا،کیونکہ آپ تو وحی کے بغیرکلام ہی نہیں کرتے تھے۔ <وما ینطق عن الھویٰ ان ھو الّا وحی یوحیٰ․․>[16]

” اَور وہ تو اَپنی نفسانی خواہش سے کچھ بولتے ہی نہیں یہ وہی بولتے ہیں جو ان کی طرف وحی ہوتی ہے“

۴۔ پیغمبر اکرم کی نظر میں اہل بیت علیھم السلام کے علاوہ قرآ ن کا قرین اور محافظ کوئی اور نہیں تھا ۔اگر کوئی اور ہوتا تو آپ ضرور اُ س کا ہم سے تعارف کراتے۔

۵۔ نبی اکرم نے فرقہ ناجیہ کی وضاحت کے سلسلہ میں فقط ا نہیں احادیث پر اکتفا نہیں فرمایا،بلکہ مختلف مقامات پر متعدد احادیث میں نجات پانے والے فرقہ کے متعلق صاف طور پر تاکیدفرمائی ہے۔ جیسا کہ کنز العمال میںذکر ہوا ہے کہ پیغمبر نے فرمایا :

”جب لوگ اختلاف اور تشطّط(تفرقہ) کا شکار ہو جائیںتو ایسی حالت میں یہ(علی) اور ان کے اصحاب حق پر ہو ں گے۔[17]

۶۔ صاحب کنز العمال نے پیغمبر اکرم سے روایت نقل کی ہے کہ آپ نے فرمایا: میرے بعد فتنہ وفساد برپا ہو گا،جب ایسا ہو توعلی ابن ابی طالب سے متمسک رہناکیونکہ وہ حق وباطل کے درمیان فرق کرنے والے ہیں۔[18]

۷۔ کنز العمال میں یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:

اے عمار!اَگرتم یہ دیکھوکہ علی(ع) کا راستہ، لوگوں کے راستے سے جدا ہے تو علی(ع) کی پیروی کرتے ہوئے اُن ہی کا راستہ اختیار کرنا اور لوگوں کو چھوڑ دینا،کیونکہ علی کبھی بھی تمہیں گمراہ نہیں کریں گے اور ہدایت سے دور نہیں ہونے دیں گے“۔[19]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next