مکہ و مدینہ کے مناظرات



<انی مُخلف اَو تارک فیکم الثقلین ،کتاب اللہ وعترتی اہل بیتی مااِن تمسکتم بھما لن تضلّو بعدی اَبداََ>

”میں تمہارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں، اللہ کی کتاب اورمیری عترت جو میرے اہل بیت(ع) ہیںاگر تم ان دونوں سے متمسک رہے تو میرے بعد کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔“

کتاب مسند احمد بن حنبل میں یہی حدیث درجہ ذیل الفاظ کے ساتھ ذکر ہوئی ہے۔

<عن ابی السعید الخدری قال:قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وآلہ انی قدترکت فیکم الثقلین ما ان تمسکتم بھما لن تضلّوا بعدی:احدھما اکبر من الآخر، کتاب اللہ حبل ممدود من السماء الی الارض و عترتی اہل بیتی الّا انھما لن یفترقا حتیٰ یردا علیَّ الحوض >[13]

(ترجمہ)”حضرت ابو سعید خدری ۻ سے منقول ہے کہ پیغمبر اکرم نے فرمایا:میں تمہارے درمیان دوگراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں،اگر تم ان دونوں سے متمسک رہے تو میرے بعدکبھی گمراہ نہیں ہو گے، ان میںسے ایک دوسرے سے افضل وبرتر ہے،( ایک)اللہ کی کتاب جو اللہ کی رسی ہے اور آسمان سے لیکر زمین تک کھینچی ہوئی ہے (دوسرے)میرے اہل بیت علیہم السلام، یہ دونوں اس وقت تک جدا نہیں ہو ں گے جب تک حوض کوثر پر میرے پاس نہ پہنچ جائیں“۔[14]

اس حدیث سے مندرجہ ذیل امور کا استفادہ ہوتا ہے:

۱۔ قرآن اور اہلبیت(ع) سے تمسک کی صورت میں گمراہی و ضلالت سے نجات کی ضمانت موجود ہے جیساکہ پیغمبر نے فرمایا: ”ماان تمسکتم بھما لن تضلّوا بعدی ابدا“[15]

”جب تک تم ان دونوں سے متمسک رہو گے ہر گز تم میرے بعدگمراہ نہیں ہو گے“

۲۔ قرآن اور اہل بیت (ع) کا آپس میںبہت گہرا تعلق ہے اوریہی تعلق اور پیوند ضلالت وگمراہی سے نجات کاذریعہ ہے۔لہٰذا کوئی بھی رسول خدا کے اس قول کی روشنی میں ان دونوں کے درمیان تفرقہ وجدائی نہیں ڈال سکتا:

”اَنھمالن یفترقا حتی یردا علیَّ الحوض“ یہ قرآن و اہلبیت(ع) آپس میں کبھی جدا نہیں ہونگے یہاں تک کہ حوض کوثر پر میرے پاس وارد ہوں۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next