مکہ و مدینہ کے مناظرات



< اَنہ کان فاحشةومقتاََ و ساء سبیلاََ >[4]

” وہ بد کاری اور( خدا کی) نا خوشی کی بات ضرور تھی اور بہت براطریقہ تھا“

بہتان وافتراء ایسی مذموم صفت ہے جس کے بارے میں قرآن یوں خبر دیتا ہے:

< انما یفتری الکذب الذین لا یومنو ن بآیات اللہ واولٓئک ھم الکاذبون >[5]

”جھوٹ و بہتان تو پس وہی لوگ باندھا کرتے ہیں جو خدا کی آےات پرایمان نہیں رکھتے اور (حقیقت امر یہ ہے کہ)یہی لوگ جھوٹے ہیں“

میرے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کی تفصیل کچھ اسطرح ہے کہ جب میں مکہ مکرمہ کے مسجد الحرام میں عبادت میں مصروف تھا،کہ ایک شخص جس کی داڑھی لمبی اواُنچا کرتا ،منہ میں مسواک چباتا ہوا، بغیر سلام کیے میرے پہلو میں آ بیٹھا، جبکہ سلام کرنا تمام مسلمانوں کے نزدیک سنت نبوی ہے اُس کا نفرت آمیزکریہ المنظرچہرہ اُس کے پنہان کینے کی نشاندہی کر رہا تھااس نے مخاطب ہوکر کہا کیا تم شیعہ عالم دین ہو؟

میں نے جواب میں کہا :خداوند متعال نے مجھے اپنے احکام وتعلیمات کا متعلم قرار دیا ہے۔

تو اس نے کہا تم لوگ گمراہی پر ہو۔

میں نے اُس سے استفسار کیا:تم کو یہ کیسے معلوم کہ ہم لوگ گمراہی پر ہیں؟ تو اُس نے جواب دیاکیونکہ پیغمبر نے فرمایا:

< ستفترق اُمتی الی ثلاثةو سبعین فرقة کلھا فی النار الّا واحدة ھی الناجیة >[6]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next