مکہ و مدینہ کے مناظرات



”عنقریب میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہو جائے گئی،سوائے ایک فرقہ کے سب کا ٹھکانہ جھنم ہے وہی ایک فرقہ ، فرقہ نا جیہ(نجات پانے والا ہے)[7]

پھراس نے کہا ہم ہی وہ فرقہ ناجیہ( نجات پانے والا) ہیں ۔

میں نے اس سے کہا : میں کہتا ہوں وہ فرقہ ناجیہ ہم ہیں۔ہر فرقہ اورہر گروہ کا یہی دعوی ہے کہ نجات پانے والے گروہ کا تعلق اس سے ہے۔صوفیت، وہابیت،قادیانیت،اہل سنت،اور شیعہ میں ہر ایک کا یہ کہنا ہے کہ فرقہ ناجیہ ہم ہیںلہٰذا یہ کوئی مسئلہ کا حل نہیں۔جیسا کہ کسی شاعر نے کہا ہے:

”کل یدعی وصلاََ بلیلیٰ ولیلیٰ لا تقر لھم بذاکا“

”ہرایک کا یہ دعویٰ ہے کہ اس کی لیلیٰ تک رسائی ہے،درحالانکہ لیلیٰ نے کسی مدعی کے لیے اس بات کا اعتراف نہیں کیا کہ میں اس کی ہوں “

جب آپ ےہ جاننا چاہتے ہیں کہ فرقہ ناجیہ سے مراد کون لوگ ہیں تو ضروری ہے کہ اُس قرآن کی طرف رجوع کیا جائے جو ہمارے دین کی اصل ہے،اُس وقت یہ اللہ کی کتاب ہماری اس بات کی طرف رہنمائی کرےگی کہ فرقہ ناجیہ سے مراد کون لوگ ہیںاُس شخص نے پوچھا وہ کےسے؟میں نے کہا قرآن کا یہ ارشاد ہے :

< فاِن تنازعتم فی شیءِِِِِِِِ فردوہ الی اللہ والرسول اِن کنتم تومنون باللہ والیوم الآخرذلک خیر و احسن تاویلا>[8]

ٓٓٓ ”اَگرتم کسی بات پر جھگڑا کروپس اگرتم خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس امر میں خدا اور اُ س کے رسول کی طرف رجوع کرو پس (تمہارے حق میں)بہتر ہے اورانجام کے لحاظ سے بہت اچھا ہے“

اس آیت کریمہ میں ہمیںخدا اور رسول کی طرف رجوع کرنے کا حکم دیا گیا ہے،اس بنا پر ہم خدا وند عالم سے ہی اس چیز کی وضاحت چاہیںگے کہ فرقہ ناجیہ سے مراد کون سا فرقہ ہے؟تو اس وقت ہمیں خدا کی مقدس وغالب کتاب سے یہ جواب ملے گا․

<مااٴتاکم الرسول فخذوہ وما نھاکم عنہ فانتھوا >[9]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 next