دين کي تعريف



دليل کا کمزور ھونا ھرگز دعوے کے باطل ھونے کا سبب نھيں بن سکتا ليکن نفسياتي طور پر جب بھي کسي دعوے کے لئے کوئي کمزور دليل پيش کي جاتي ھے توسننے والا دعوے کے صحيح ھونے کے بارے ميں ھي ترديد کا شکار ھو جاتا ھے بلکہ کبھي کبھي تو ايک قدم آگے بڑھ کر اس کو اس دعوے کے باطل ھونے کا يقين بھي ھوجاتا ھے۔

نادان افراد کي جانب سے عقائد اور ديني تعليمات کي غلط اور غير صحيح تفسير و تشريح بھي بسا اوقات بے ديني کي طرف تمائل کا سبب بن جاتي ھے۔

(۶) دين کو دنيا کي راہ ميں رکاوٹ کے طور پر پيش کرنا

انسان کچھ ايسے جذبات اور غريزوںکامالک ھے جنھيں حکمت الٰھي نے اسکے اندر وديعت کيا ھے تاکہ وہ اپني زندگي کو سروسامان عطا کرسکے اور اس ھدف تک پھونچ سکے جس کے پيش نظر اس کو خلق کيا گيا ھے۔ تمايل جنسي، فرزند طلبي، علم و معرفت سے محبت اور خوبصورتي کي چاھت مذکورہ جذبات و غرائز کي کچھ مثاليں ھيں۔

اگرچہ انسان کو ان جذبات و غرائز کا تابع محض نھيں ھونا چاھئے ليکن اس کے ساتھ ساتھ يہ بھي ناممکن ھے کہ وہ انھيں چھوڑ دے يا مکمل طور پر ان کي مخالفت کربيٹھے۔ لھٰذا بھتر يہ ھے کہ جذبات و غرائز ميں اعتدال سے کام لينا چاھئے۔

اب اگر دين اور خدا کے نام پر ان غرائز کي مکمل طور پر نفي اور مخالفت کردي جائے اور مثلاً تجرد و رھبانيت کو مقدس اور شادي کو پست سمجھ ليا جائے نيز دولت و قدرت کوتباھي ، بربادي و بدبختي کي علت اور فقر و کمزوري کو خوش بختي کي علامت تسليم کرليا جائے تو فطري طور پر يھي ھوگا کہ انسان دين سے کنارہ کش اور خدا کا منکر ھوجائے گا کيونکہ يہ تمام خواھشات و غرائز انساني طبيعت ميں دخيل ھيں اور انسان ان سے حد درجہ متاثر ھوتا ھے۔ افسوسناک بات يہ ھے کہ جو مرض کبھي مغربي دنيا ميں پھيل گيا تھا اور آج تک اس کا اثر باقي ھے اس کو بعض نيم حکيم قسم کے افراد بسا اوقات مسلمانوں کے درميان بھي رائج کرنا چاھتے ھيں۔

BERTRAND RUSSELL کھتا ھے:

”کليسا کے تعليمات، بشر کو دو طرح کي بدبختيوں اور محروميوں ميں قرار ديتے ھيں: يا دنيا کي نعمتوں سے محرومي ياآخرت کي نعمتوں اور لذائز سے کنارہ کشي۔ کليسا کے مطابق انسان کے لئے ضروري ھے کہ ان دونوں محروميوں ميں سے کسي ايک کا انتخاب کرے ۔ يا دنيا ميں ذليل و خوار ھو اور اس کے بدلے ميں آخرت کي نعمتوں سے لطلف اندوز ھو يا اس کے برعکس اگر دنيا ميں عيش و عشرت چاھتا ھے تو آخرت ميں پريشانياں اور سختياں برداشت کرے۔“ (۱۱)

ليکن کليسا کا يہ نظريہ بالکل بے بنياد اور باطل ھے۔ حقيقي دين دنيا و آخرت دونوں کي سعادت کي ذمہ داري کو قبول کرتا ھے اور اگر کوئي شخص دين سے فرار اختيار کرتا ھے توآخرت کے ساتھ ساتھ دنيا ميں بھي ذليل وخوار ھوگا۔

کسي بھي عاقل انسان کے ذھن ميں يہ سوال پيدا ھوسکتا ھے کہ کيوں خدا نے بشر کو اس بات پر مجبور کيا ھے کہ وہ دنيا و آخرت ميں سے کسي ايک کو قبول کرے؟ کيا خدا بخيل ھے؟!

 Ø­Ù‚يقت يہ Ú¾Û’ کہ ديني تکاليف Ùˆ وظائف Ú©ÙŠ انجام دھي آخرت Ú©Û’ ساتھ ساتھ دنياوي زندگي Ú©Ùˆ بھي باعزت اور باسعادت بناتي Ú¾Û’Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next