دين کي تعريف



(۴) انساني اور اجتماعي اھداف کو تقدس بخشنے والي قدرت کا حامل ھو۔

(۵) ذمہ داريوں اور وظائف و تکاليف کا احساس دلانے والا ھو۔

مندرجہ بالا نکات ميں سے پھلا اور دوسرانکتہ بنيادي اور اصلي ھے۔ پھلا اس لئے اھم ھے کيونکہ کسي دين کے اصول عقائد کا منطقي اور عقلي ھونا اس دين کو قابل قبول بنانے ميں نھايت موثرثابت ھوتا ھے اور شک و شبھات اور سوالات و مشکلات کو برطرف کرتا ھے۔

دوسرا اس لئے اھم ھے کيونکہ ھماري دنيوي زندگي ھميشہ رنج و الم اور مصائب و مشکلات ميں بسر ھوتي ھے ان مشکلات و مسائل ميں سے بعض غور و فکر اور تدبير و ترقي علم و سائنس کي بنا پر حل ھوجاتے ھيں اور بعض اصلاً کسي بھي طرح حل ھونے کا نام نھيں ليتے۔ مثال کے طور پر:

الف: انسان حقيقت جو اور جستجو گر ھے اور اس لئے کہ کھيں وہ جاھل يا خاطي نہ رہ جائے ھميشہ پريشان رھتا ھے۔

ب: انسان خير کا طالب ھے اور چاھتا ھے کہ غلطيوں اور خطاؤں سے پاک و منزہ رھے۔ يہ سوچ کر کہ وہ بدکردار اور غلط کاريوںميں گرفتار ھو گيا ھے، ھميشہ رنجيدہ رھتا ھے۔

ج: انسان زندگي جاويد کا خواھاں ھوتا ھے اور موت اس کي زندگي کے خاتمے کے عنوان سے اس کو ھر اساں کرتي رھتي ھے۔

د: انسان لامتناھي اورلامحد ود افکار و نظريات کا حامل اور خواھاں ھوتا ھے لھٰذا محدوديت اور نقائص اس کي ذھني پريشانيوں کا باعث بنتے ھيں۔

ہ: انسان يہ مشاھدہ کرکے کہ وہ اپني پيدائش کے زمانے ھي سے جسماني يا عقلي طور پر دوسرے افراد کے مقابلے ميں پسماندہ ھے، ذھني کوفت و پريشاني کا شکار رھتاھے۔

فقط دين ھي وہ ذريعہ ھے جو انساني زندگي کو باھدف اور معني و مفھوم عطا کرکے انسان کي پريشانيوں اور رنج و آلام کو آسان اور برداشت کے قابل بناديتا ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 next