اسلام کانظام حج



۶۔ خدمت گزاروں، کا ریگروں اور ماتحتوں کو محترم جاننا اور اپنی طرح غذا اور لباس سے متعلق ان کی ضرورتیں پوری کرنا۔

۷۔ اپنے اسلامی بھائی کے ساتہ برادرانہ اصول اور اخلاقی خوبیوں کی رعایت کرنا، ان کی حیثیت اور عزت و آبرو کا احترام کرنا ان کی جان و مال کے ساتہ تجاوز اور ظلم نہ کرنا۔

۸۔ قرآن کریم عترت معصومین علیھم السلام اور اھلبیت وحی و رسالت کو لائق صد احترام جاننا ان دونوں گرانقدر چیزوں سے کسب فیض کرنا اور ان سے جدانہ ھونا۔

۹۔ سب کو الٰھی قانون کے مقابل ذمہ دار سمجھنا ، اسلامی احکام کی حفاظت کرنا اور حجة الوداع میں پیش آنے والے واقعات کی تبلیغ کرنا اور انھیں حج و زیارت کعبہ کے تحفہ کے عنوان سے ان افراد تک پھنچانا جو موجود نھیں تھے۔

۱۰۔ حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت و امامت کا ذکر کرنا ، امت کو امام سے متعارف کرانا اور امام کو امت کی نظر میں پھچنوانا اس کی اطاعت کو پیغمبر اکرم (ص) کی اطاعت کے مانند جاننا تنیجہ میں معاشرہ کو جاھلی زندگی سے نجات دلاکر ایک معقول اور اسلامی زندگی فراھم کرنا:

” من کنت مولاہ فھذا علی مولاہ ، اللّٰھم وال من والاہ و عاد من عاداہ “۔(۲۶)

تا ھم اس بحث کو یھیں ختم کرتے ھیں ۔ اس سلسلہ میں مزید اور جدید عنوانات کے تحت مباحث کا انتظار فرمائیے۔

حوالے

 Û±Û”آل عمران/ Û¹Û·Û”Û¹Û¶

۲۔ بقرھ/ ۱۲۵



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next