اسلام کانظام حج



یوں Ú¾ÛŒ حرم اور سر زمین حج Ú©ÛŒ بھی ایک خصوصیت Ú¾Û’ جو روئے زمین پر کسی اور علاقہ Ú©Ùˆ حاصل نھیں اور وہ یہ Ú¾Û’ کہ احرام باندھے اور لبیک Ú©Ú¾Û’ بغیر اور میقات سے احرام Ú©Û’ ساتھ گزرے بغیر حرم اور اس Ú©Û’ دائرہ میں داخل Ú¾ÛŒ نھیں ھوا جاسکتا۔ یہ Ø­Ú©Ù… صرف موسم حج Ú©Û’ دنوں سے مخصوص نھیں Ú¾Û’ بلکہ پورے سال Ú©Û’ دوران جب بھی کوئی اس سرزمین پر وارد ھونا چاھے اسے احرام باندہ کراور  لبیک کھہ کر کوئے معبود میں قدم رکھنا ھوگا، کعبہ Ú©Û’ گرد طواف کرنا ھوگا، صفا Ùˆ مروہ Ú©Û’ درمیان سعی ØŒ جو الٰھی شعائر میں سے Ú¾Û’ØŒ انجام دینی Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ اس Ú©Û’ بعد وہ احرام اتار سکتا Ú¾Û’ تا کہ جو کام محرم ( احرام باندھنے والے) Ú©Û’ لئے جائز نہ تھے اور اسے نماز گزاروں Ú©Û’ مانند ان سے پرھیز ضروری تھا اب اس Ú©Û’ لئے جائز ھوجائیں۔ یھی وجہ Ú¾Û’ کہ حرم Ú©Û’ حدود اور مکہ Ú©Û’ دائرے میں غیر مسلم افراد کا داخلہ جائز نھیں Ú¾Û’ØŒ کیونکہ غیر محرم افراد کا داخلہ حرم میں منع Ú¾Û’ اور غیر مسلم احرام اور لبیک Ú©ÛŒ فضیلت سے محروم ھیں۔ وہ غیر اسلامی ھونے Ú©ÛŒ حالت میں احرام باندکر توحید Ú©Û’ علاقہ،اولین زیادگاہ وحی اور مرکز نزول قرآن میں داخل ھونے کا حق نھیں رکھتے Û” یہ معنوی خصوصیت فقط حج Ú©ÛŒ سرزمین اور حرم Ú©Û’ دائرہ Ú©Ùˆ حاصل Ú¾Û’ØŒ اور کرہ زمین پر کسی بھی جگہ Ú©Ùˆ یہ امتیاز حاصل نھیں Ú¾Û’Û”

حج و عمرہ کے احرام کا زمانہ آزمائش اور تربیت کا سب سے اھم زمانہ

حج اور طواف ،خاص عبادتوں Ú©Û’ سلسلے Ú©Û’ ایک منظم مجموعہ کا نام Ú¾Û’ جس میں سے ھر ایک اپنی جگہ اھم Ú¾Û’Û” جس طر Ø­ نماز میں تکبیرة الاحرام Ú©Û’ ساتھ بھت سے کام جو عبادت Ú©ÛŒ روح سے سازگار نھیں اور نمازگزار پر حرام ھوجاتے ھیں، سلام پھیر تے Ú¾ÛŒ وہ ساری پابندیاں ختم ھوجاتی ھیں اور جیسے روزہ Ú©ÛŒ نیت Ú©Û’ ساتھ صبح ھوتے Ú¾ÛŒ بھت سے کام  جو عبادت Ú©ÛŒ روح اور الٰھی آزمائش Ú©Û’ لئے مناسب نھیں روزہ دار پر حرام اور شام ھوتے Ú¾ÛŒ پھر حلال ھوجاتے ھیں، یوں Ú¾ÛŒ حج Ùˆ عمرہ میں احرام باندھنے اور لبیک Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ ساتھ Ú¾ÛŒ بھت سے ایسے امور جنکا تعبدی پھلو قوی تھا اور جن Ú©Û’ الٰھی آزمائش ھونے میں کوئی کلام نھیں تھا انسان پرحرام ھوجاتے ھیں اور احرام کا دور محض ایک تعبد اور امتحان Ú©ÛŒ Ø´Ú©Ù„ میں ÚˆÚ¾Ù„ جاتا Ú¾Û’ پھر اعمال حج Ú©Û’ انجام پانے اور مراسم تحلیل Ú©ÛŒ ادائگی Ú©Û’ بعد احرام Ú©Ú¾Ù„ جاتا Ú¾Û’ اور انسان ان پابندیوں سے آزاد Ú¾Ùˆ جاتا Ú¾Û’Û” الٰھی امتحان کا ایک نمونہ شکار Ú©Û’ دوران پابندیوں سے بخوبی واضح Ú¾Û’ کیونکہ ایک طرف صحرائی جانوروں کا شکار محرم پر حرام Ú¾Û’ ” لا تقتلو ا الصید Ùˆ انتم حرم۔ “(Û±Ûµ) دوسری طرف صحرائی ھرن، کبوتر Ùˆ غیرہ اور دوسرے غیر دریائی جانور اس Ú©Û’ تیر رس اور دستر س میں بھی نظر آتے ھیں، تاکہ یہ بات واضح ھوسکے کون الٰھی امتحان میں پورا اترتا Ú¾Û’ اور کون اس الٰھی فریضہ Ú©ÛŒ انجام دھی سے محروم ھوجاتا Ú¾Û’:

”لیبلونّکم اللهبشیٴٍ من الصید تنالہ ایدیکم Ùˆ رماحکم “  (Û±Û¶)

تربیت کا یہ دور اسلامی معاشرہ میں ایسا موٴثر واقع ھوا کہ جو لوگ توحش اور جاھلیت کے زمانہ میں سوسمار تک کھانے سے نھیں چوکتے اور اس کے شکار کے لئے ایک دوسرے پر بازی لے جاتے تھے، اب حکم خدا سے صحرائی ھرن کو بھی نظر انداز کر دیتے ھیں اور اسلامی تھذیب کے دائرہ میں حکم وحی کے تحت اپنی تمام خواھشات پر قابو پائے ھوئے ھیں۔ احرام کا قیمتی دور انسان کو انسان کامل بنانے میں کیسی بنیادی تاثیر رکھتا ھے اس کا خوش گوار نتیجہ حج کے آئینہ میں ایک معتقدو با ایمان معاشرہ کی شکل میں بخوبی دیکھا جاسکتا ھے۔

حج میں اور اس کے مختلف مقامات پر دعا

اگر چہ زندگی کے تمام حالات میں دعا کی جاسکتی ھے لیکن حج کے پر ثمر ایام میں حرم کے مختلف مقامات پر خداوند عالم کی بارگاہ میں دعا ایک خاص شکوہ اور بڑی تاثیر رکھتی ھے۔ قرآن کریم خود دعا کی اھمیت و حرمت کا اس قدر قائل ھے کہ اس کی تاثیر جلد اور قطعی طور پر قبول ھونے کے سلسلہ میں ایک مختصر سی آیت کے اندر سات مرتبہ خود خدائےمتعال اپنی زبانی حکایت فرماتا ھے:

”(۱)و اذا ساٴلک عبادی عنّی (۲) فانّی (۳) قریب اجیب (۴) دعوة الداع اذا دعان (۵)فلیستجیبوا لی (۶) و لیوٴمنوا بی(۷) لعلّھم یرشدون “ (۱۷)

اور چونکہ دعا صاف اور پاک باطن سے قبول ھوتی Ú¾Û’ نیز احرام اور آزاد وپاک کعبہ کا قصد باطنکی طھارت Ùˆ صفائی میں بڑا اثر رکھتا Ú¾Û’ لھذا حج اور حرم Ú©Û’ مختلف مقامات پر دعا Ú©Û’ بھترین اثرات مرتب Ú¾ÙˆÚº Ú¯Û’ اسی لئے حج Ú©Û’ تمام اعمال Ú©Û’ سلسلہ میں خاص Ø­Ú©Ù…  دیا گیا Ú¾Û’Û” ان میں سب سے اھم عرفات Ú©Û’ صحرا میں دنیا Ú©Û’ کونے کونے سے سمٹ کر آنے والے انسانوں ØŒ مشعر Ú©Û’ عاشقوں اور کوئے منیٰ Ú©Û’ مشتاقوں Ú©Û’ ھمراہ Ù¾Ú‘Ú¾ÛŒ جانے والی دعائے عرفہ وہ سب سے بھترین دعا جو حج Ùˆ زیارت کعبہ Ú©Û’ سیاسی عبادی پھلو Ú©Ùˆ بخوبی بیان کرتی Ú¾Û’ وہ اھل معرفت Ú©Û’ مشھور عارف کوچہٴ  شھود Ùˆ شھادت Ú©Û’ سید الشھداء پاکیزہ وآزاد انسانوں Ú©Û’ سردار حضرت امام حسین ابن علی علیھما السلام Ú©ÛŒ دعا عرفہ Ú¾Û’ØŒ کیونکہ حضرت Ù†Û’ اس دعا میں جھاں کفر سے جھاد کرنے ØŒ طاغوت کا قلع قمع کرنے ØŒ نیز دلیری Ùˆ جوانمردی اور ظالموں Ú©ÛŒ سرکوبی کا Ø­Ú©Ù… دیا Ú¾Û’ وھیں اسلامی Ùˆ دینی حکومت Ú©ÛŒ قدر Ùˆ ستائش اور الٰھی ولایت Ú©Û’ ظھور کا ذکر کیا Ú¾Û’Û” ساتھ Ú¾ÛŒ ذات خداوند قدوس Ú©ÛŒ تجلی، اس Ú©ÛŒ ھمہ گیر جلوہ گری، اس Ú©Û’ نور Ú©Û’ پرتو میں تمام ماسوا الله Ú©Û’ Ú†Ú¾Ù¾ جانے ØŒ اس Ú©ÛŒ معرفت خود اس Ú©Û’ ذریعہ حاصل کرنے غیر الله Ú©Ùˆ ھیچ جاننے اس Ú©Û’ غیر Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ معرفت کرانے Ú©ÛŒ ذات Ú©Ùˆ عین شھود اور دلیلوں سے بے نیاز جاننے کا ذکر فرمایا Ú¾Û’Û”

کعبہ وامامت اور حج و ولایت کا ربط



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next