اسلام کانظام حج



اگر چہ کعبہ عالمین کے مسلمانوں کا قبلہ اور جائے طواف ھے اور تمام مسلمان اپنی زندگی اور موت میں اسی کی طرف رخ کرتے ھیں اس کی طرف قصد و ارادہ بھی خدا کی طرف ھجرت ھے کہ اگر ھجرت کی راہ میں موت آجائے تو اسے مھاجر کی جزا ملے گی اور اس کا اجر دینے کا الله نے خود وعدہ فرمایا ھے:

”و من یخرج من بیتہ مھاجراً الیٰ الله و رسولہ ثمّ یدرکہ الموت فقد وقع اجرہ علیٰ الله (۱۸)

نیز اگر چہ مکہ کی فقھی و سیاسی خصوصیت ثابت ھے جس سے دوسری جگھیں اور شھر محروم ھیں، یوں ھی حج اور اس کے مخفلت مقامات ان خاص سیاسی عبادی پھلووٴں کے حامل ھیں کہ دوسری عبادتوں میں وہ خصوصیات نھیں پائی جاتیں لیکن اس کی یہ تمام خصوصیتں اور اھمیتیں ولایت و امامت کی رھین منّت ھیں یعنی ملکوتی قیادت و رھبری، اعمال ، نیتیں ،دعائیں ،روشن اور واضح نشانیوں کا مشاھدہ حج کے معنوی اسرار سے آگاھی وغیرہ بھی امام معصوم کی تکوینی ولایت کے پر تو میں ھے جس کا حج تمام حجوں کا امام ھے اور امت کے اعمال کے آگے آگے خداوند عالم کی بارگاہ قبول کیطرف صعود کرتا ھے اور دوسروں کے اعمال اس کے پیچھے بلند ھوتے ھیں ۔

معصومین علیھم السلام کی ولایت تکوینی امت کو اعمال کی ھدایت ، اس کے تمام ظاھری و باطنی اعمال کا مشاھدہ اور قیامت میں ان تمام اعمال کی گواھی ایک ایسا حقیقی منصب و مقام ھے جسے نہ قانونی طور سے نصب کرنے کی ضرورت ھے اور نہ غصب کیا جا سکتا ھے۔

یوں ھی حج اور اس کے مختلف مقامات پر سیاسی قیادت و رھبری پوری دنیا سے آئے ھوئے انسانوں کےعظیم اجتماع کو ایک پاک و آزاد محور و مکان کی طرف جھت دینا، دنیا بھر کے مختلف افکار و خیالات سے فائدہ اٹھا نا، آزاد ی و استقلال کے تشنہ کاموں کو سیراب کرنا اور عالمی جبر و استکبار سے انھیں نجات دینا حقیقی معنیٰ میں امام معصوم کی امامت و قیادت کے پرتو میں اور غیبت کے زمانہ میں امام معصوم کے نائبوں کی رھنمائی میں ھی انجام پاتا ھے۔ ھر علاقہ میں شب و روز کی نماز کے لئے نماز جماعت کے عنوان سے اور ھفتہ میں ایک بار نماز جمعہ کے نام پر لوگوں کے اکٹھا ھونے کا راز یہ ھے کہ لوگ جماعت کے چھوٹے چھوٹے علاقائی اجتماع سے نماز جمعہ کے اجتماع اور وھاں سے حج کے عالمی اجتماع میں حرم کی حدود میں اکھٹا ھوں تاکہ قیادت و رھبری اور ایک فکری روش کے ذریعہ توحید کے ارکان مستحکم ھوجائیں اور شرک و الحاد و استکبار کی بنیاددنیا سے اکھڑ جائے مظلوم انسان بڑی طاقتوں کے خداؤں کی پرشتش سے آزاد ھوں ظالموں کا ھاتھ محروموں اور بے کسوں تک نہ پھنچنے پائے، خود سر اور غارتگر افراد مظلوموں کی سرزمین پر قدم نہ رکھنے پائیں۔

ولایت کے بغیر حج، امامت کے بغیر کعبہ کا قصد ، امام کی معرفت کے بغیر میدان عرفات میں حاضری، امامت کی راہ میں فداکاری کے بغیر قربانی، ظاھری و باطنی استکباری شیطان کو خود سے دور بھگائے بغیر رمی جمرہ،امام کی معرفت اور اس کی اطاعت کی کوشش کے بغیر صفاو مروہ کے درمیان سعی بے سود اور لا حاصل ھوگی، کیونکہ اگر چہ حج اسلام کی بنیادی چیزوں میں سے ھے :

” اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ھے، نماز ، زکوٰة، روزہ،حج اورولایت۔ (۱۹)

لیکن نماز، روزہ،زکوٰة، اورحج میں سے کوئی بھی ولایت کے مانند اسلام کا محکم و استوار رکن نھیں ھے۔ یھی وجہ ھے کہ ھمارے روائی جامعوں ( احادیث کے مجموعوں) میں آیا ھے کہ خداوند عالم کی طرف سے کوئی بھی دعوت اتنی نھیں دی گئی جتنی ولایت و امامت کی دعوت دی گئی۔

 Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û انسان کامل جو خود اسلام کا عملی نمونہ Ú¾Û’ØŒ اسلام Ú©Û’ تمام پھلوٴوں سے آگاہ اور لوگوں Ú©Ùˆ اس Ú©ÛŒ تعلیم دے سکتا Ú¾Û’ØŒ انھیں توحید Ú©ÛŒ روح یعنی طاغوت Ú©Û’ خلاف آواز اٹھانے اور ااٹھ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ھونے Ú©Û’ لئے آمادہ کرسکتا Ú¾Û’Û”

وحی کی زبان میں حرم اور کعبہ کا امامت و ولایت سے ربط



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next