اسلام کانظام حج



یعنی وہ سب سے پھلا گھر جو تمام انسانوں کے لئے بنایاگیا اور تمام عالمین کے لئے ھدایت ھے ،کعبہ ھے۔

وہ کسی گروہ یا کسی خاص نسل سے مخصوص نھیں ھے، کسی معین ملک یا کسی ملکہ کے افراد کو کعبہ کے سلسلہ میں کوئی اولویت نھیں ھے۔

” واذ جعلنا البیت مثابة للنّاس و امناً“ (۲)

اور جب ھم نے کعبہ کو تمام انسانوں کے لئے مرجع و مرکز اور امن و امان کی جگہ قرار دیا“۔

حج ، پوری دنیا کے تمام انسانوں کے لئے

کعبہ کی زیارت اور تمام الٰھی احکام کی بجا آوری، وحی کے دائرہ اور قرآن کی زبان میں کسی معین سرزمین کے لوگوں سے مخصوص نھیں ھے، کسی بھی علاقہ کے افراد اعمال حج بجالانے کے سلسلہ میں دوسرے علاقہ کے افراد پر برتری نھیں رکھتے اس روحانی سفر میں منزل کی دوری، قرب منزل کے ھی معنی میں ھوگی ۔

” انّ الّذین کفروا و یصدّون عن سبیل الله و المسجد الحرام الّذی جعلنا ہ للنّاس سواءً العاکف فیہ و الباد“ (۳)

اس آیت کریمہ کے مطابق جو مسجد حریم کعبہ بنائی گئی ھے، جو نماز و عبادت اور کعبہ کے گرد طواف کی جگہ ھے مساوی طور سے سب کے لئے ھے اور اس سلسلہ میں اھل مکہ اور دنیا کے کونے کونے سے آنے والے مسافروں میں کوئی فرق نھیں ھے۔

کعبہ کی اھمیت اس کے بانیوں کے اعتبار سے

کعبہ Ú©ÛŒ بنیاد پروردگار عالم Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… سے اس Ú©Û’ دو عظیم الشان پیغمبروں حضرت ابراھیم اور حضرت اسماعیل علیھماالسلام Ú©Û’ ھاتھوں رکھی گئی۔ اس تعمیر میں معماروں کا خلوص اور پاکیزگی ایک خاص انداز میں جلوہ گرتھی اس Ú©Û’ نقشہ اور طرز تعمیر میں خلوص نیت کا تقدس شامل تھا، وہ صرف خدا Ú©Û’ لئے بنایاگیا اور اس تعمیر Ú©ÛŒ جزا بھی رضائے پروردگا Ú©Û’  علاوہ Ú©Ú†Ú¾ اور نھیں ھوسکتی:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next