سنت صحابہ کی حقیقت



علا وہ سید محمد تقی حکیم فرماتے ہیں : آپ کے لئے سنت صحابہ کی عدم حجیت پراتنی ہی دلیل کا فی ہے کہ شوریٰ کے دن حضرت علی(علیه السلام)کے سامنے سیرت ابو بکر و عمر پیش کی گئی اور امام علی علیه السلام نے قبول نہیں کیا اور اسی لئے خلافت کو بھی چھوڑ دیا لیکن عثمان نے اسے قبول کرکے خلافت پر قبضہ جمالیا جس وقت امام علی(علیه السلام)منصب خلا فت پر پہنچے تو آپ نے بھر پور کو شش کی کہ سابق خلفاء کے تمام غیر شرعی کا موں کو جو لو گوں کے درمیان سنت و سیرت بن چکے تھے ختم کردیں اگر چہ ان میں سے بعض میں آپ کامیاب نہ ہو سکے کیو نکہ سابق خلفاء کی سنت نے لو گوں میں بڑا گہرا اثر ڈال دیا تھا۔

 Ø³Ù†Øª صحابہ Ú©ÛŒ حجیت نہ ماننے Ú©Û’ اسباب Ùˆ علل

Û±Û” صحابہ کا وہ مخالف گروہ جس کا صرف ریاست Ø­Ú©Ùˆ مت اور سلطنت اسلا Ù…ÛŒ پر پہنچنا تھا پیغمبر رحلت Ú©Û’ بعد پہلے سے تیار نقشہ Ú©Û’ تحت اپنے برے اہداف تک پہنچ گیا اور Ú†Ùˆ نکہ وہ لو Ú¯ دینی مرجعیت Ú©Ùˆ Ú©Ùˆ ئی خاص اہمیت نہیں دیتے تھے اہلبیت ï·¼Ú©Û’ حوالے کردیا لیکن تھوڑی ہی مدت Ú©Û’ بعد انہوں Ù†Û’ احساس کر لیا کہ لو Ú¯ÙˆÚº کا اپنے مسائل میں اہلبیت Ú©ÛŒ طرف رجو ع کرنا بھی ان Ú©ÛŒ Ø­Ú©Ùˆ مت وسلطنت Ú©Û’ ضرر میں ہے کیو نکہ لوگ کہتے ہیں کہ : اگر سنت پیغمبر اور دینی معارف اہل بیت ï·¼Ú©Û’ پاس ہے تو آپ لوگ کس کا Ù… Ú©Û’ ہیں؟سیاست Ùˆ مقام حاکمیت Ùˆ Ø­Ú©Ùˆ مت اس Ú©Û’ اہل Ú©Û’ حوالے کیوں نہیں کردیتے ØŸ اس لئے ان لوگوں Ù†Û’ سنت صحابہ Ú©ÛŒ حجیت کا مسئلہ چھیڑا تاکہ صحابہ Ú©ÛŒ مر جعیت Ú©ÛŒ تثبیت Ú©Û’ سا تھ اہل بیت  (علیهم السلام)سے لوگوں Ú©Ùˆ دور کردیں۔

۲۔گزرتے زمان کے ساتھ جہاں ایک طرف اسلامی فتو حات کے پھیلاؤ اور جگہ جگہ سے سیکڑوں سوالات کا سلسلہ شروع ہوااور دوسری طرف کتاب وسنت رسول میں محدود منابع استنباط کی وجہ سے انھیں یہ فکر لا حق ہو ئی کہ کسی طرح اس خلاء کو پر کیا جائے اسی لئے سنت و سیرت اہل بیت ﷼کے مقابلہ میں مجبور ہو کر انھوں نے صحابہ کی سنت کو دینی و فقہی معاشرہ کے سا منے ایک منبع ومصدراجتہاد کے طورپر پیش کیا ۔

ادلہٴ اہل سنت کی تحقیق

اہل سنت نے سنت صحابہ کی حجیت پرکچھ دلیلیں پیش کی ہیں جنھیںنقل کرنے کے بعد ہم ہر ایک کو نقدو باطل کریںگے۔

الف)آیات

۱:اللہ کا ارشاد ہے:<وَالسَّابِقُونَ الْاٴَوَّلُونَ مِنْ الْمُہَاجِرِینَ وَالْاٴَنصَارِ وَالَّذِینَ اتَّبَعُوہُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِیَ اللهُ عَنْہُمْ وَرَضُوا عَنْہُ وَاٴَعَدَّ لَہُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِی تَحْتَہَا الْاٴَنْہَارُ خَالِدِینَ فِیہَا اٴَبَدًا ذَلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِیمُ> مہا جرین و انصار میں سے وہ لوگ جنہوں نے اسلام لانے میں سبقت کی اور وہ لوگ جنھوں نے ان کا نیکی کے ساتھ اتباع کیا ہے اللہ ان سے راضی ہے اور وہ بھی اللہ سے راضی ہیں اور اللہ نے ان کے لئے باغات آمادہ کر رکھے ہیں جن کے نیچے نہر یں جاری ہیں اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے یہی تو عظیم کا میابی ہے ۔(۱۶)

ابن قیم جوزیہ کہتے ہیں:اللہ سبحانہ تعالیٰ نے صحابہ کی پیروی کرنے والوں کی مدح کی ہے پس جو کوئی صحابی کے کلام کی صحت و کمزور ی کی پرواہ کئے بغیر اسے قبول کرے اور اسی کی پیروی کرے خدا وند متعال کے نزدیک قابل مد ح و ستا ئش ہے ۔(۱۷)

 Ø¬ÙˆØ§Ø¨:

 Ù†Ù…بر۱:آیت شریفہ بطور مطلق سبقت کرنے والے صحابہ Ú©ÛŒ پیروی Ú©Ùˆ لازم قراردیتی ہے بلکہ خصوصی طور پر ایمان بہ پیغمبر میں سبقت لینے والوں Ú©ÛŒ پیروی کرنے Ú©Û’ لزوم پر دلالت کرتی ہے در حقیقت لو Ú¯ÙˆÚº سے خطاب کیا گیا ہے کہ صحابہ میں سے صرف انھیں لو Ú¯ÙˆÚº Ú©Û’ ما نند ہو جائیں جنھوں Ù†Û’ پیغمبر  پر ایمان لا Ù†Û’ میں ایک دوسرے پر سبقت Ù„ÛŒ ہے۔

 Ù†Ù…بر Û²: ۔آیت شریفہ کا ذیل ،آیت Ú©Û’ صدر Ú©Ùˆ قید لگا تا ہے کیو نکہ انھیں صحابہ Ú©Û’ بارے میں ارشاد ہو تا ہے <ومن یعص اللہ Ùˆ رسولہ فقد ضلا ضلالاً مبینا> جس Ù†Û’ بھی خدا Ùˆ رسول Ú©ÛŒ نافرمانی Ú©ÛŒ وہ Ú©Ú¾Ù„ÛŒ ہو ئی گمراہی میں مبتلا ہے Û” (Û±Û¸)

اس آیت سے استفادہ ہو تا ہے کہ صحابہ کی اطاعت و پیروی اسی حد تک ہے کہ جب تک انھوں نے خدا ورسول کی نا فرمانی نہ کی ہو ورنہ ان کی اطاعت لازم نہیں ہے اور یہ مطلب سنت صحابہ کی مطلق حجیت سے منا فات رکھتا ہے۔

نمبر ۳:آیت شریفہ مد عا سے اخص اور محدود تر ہے کیو نکہ صرف صحابہ میں سے سابقین کے متعلق ہے عموم صحابہ سے آیت کا کوئی تعلق نہیں ہے ،



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next