سنت صحابہ کی حقیقت



شاطبی کہتے ہیں : آیت شریفہ اس امت Ú©ÛŒ ساری امتوں پر برتری او رفضیلت ثابت کرتی ہے اور اس سے نتیجہ نکلتا ہے کہ اصحاب پیغمبر بہر حال دین میں استقامت Ùˆ پا ئدار ÛŒ رکھتے تھے۔(Û²Ûµ) 

جواب :

نمبر ۱: آیت شریفہ میں جس نسبی استقامت کا تذکرہ ہے وہ امت اسلامی کے کچھ افراد سے متعلق ہے جو سابقہ امتوں کی بہ نسبت رکھتے ہیں نہ یہ کہ امت اسلامی کے تمام افراد ہر حال میں استقامت و پائداری رکھتے ہیں۔

نمبر ۲:آیت شریفہ برتری بیان کرنے کے مقام میں ہے سنت صحابہ کی حجیت ثابت کرنے کے درپئے نہیں ہے۔

 Ûµ: اللہ کاا رشاد ہے کہ<یا ایہا الذین آمنو ااتقو االلہ وکونوامع الصا دقین >اے ایمان لانے والوخدا سے ڈرو اور سچو Úº Ú©Û’ ساتھ ہو جاؤ Û”(Û²Û¶)

ابن قیم کہتے ہیں :سلف کی ایک بڑی جماعت اس بات کی معتقد ہے کہ :صادقین سے مراد کہ جن کی پیروی کرنا لازمی ہے وہی اصحاب پیغمبر ہیں۔(۲۷)

جواب:

 ØµØ­ÛŒØ­ روایات اور متعدد تفاسیر Ú©Û’ مطابق صادقین سے مراد معصو مین ہیں کہ جن کا مصداق سوائے اہلبیت پیغمبر Ú©Û’ اور کوئی نہیں ہے۔ (Û²Û¸)

 Û¶:ارشاد خداوند متعال ہو تا ہے کہ <وکذالک جعلنا Ú©Ù… امة وسطاً لتکونوا شہداء علی الناس ویکون الرسول علیکم شہیدا>اور اس طرح ہم Ù†Û’ تمہیں امت Ùˆ سط قرار دیا تاکہ تم لو Ú¯ÙˆÚº Ú©Û’ گواہ اور رسول خدا تمہارے گواہ رہیں۔

علامہ شاطبی کہتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے مطلق طور پر اس آیت شریفہ میں صحابہ کی عدالت کو ثابت کردیا ہے اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اصحاب ہر حال میں استقامت و پائداری کے حامل تھے۔(۲۹)

ابو حاتم رازی کا کہنا ہے کہ:اللہ تعالیٰ صحابہ کی ”امت عدل“ کے عنوان تو صیف کی ہے لہٰذا وہ سب کے سب امت کے عدول افراد ،ائمہ ہدایت ، دین کی حجت اور نا قلین کتاب و سنت ہیں (۳۰)

جواب:

نمبر ۱: صرف عدالت ہی عصمت کا باعث نہیں ہے ورنہ لازم آئے گا کہ ہر عادل شخص کی سیرت حجت بن جائے چاہے وہ صحابی نہ بھی ہو اور ظاہر ہے کو ئی بھی اس لزوم کا قائل نہیں ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 next