حضرت امام زين العابدين عليه السلام



علماء ومورخین کابیان ہے کہ حجاج بن یوسف نے یزیدبن معاویہ ہی کی طرح خانہ کعبہ پرمنجنیق سے پتھروغیرہ پھنکوائے تھے۔

امام زین العابدین اورعبدالملک بن مروان کاحج

          بادشاہ دنیاعبدالملک بن مروان اپنے عہدحکومت میں اپنے پایہ تخت سے حج Ú©Û’ لیے روانہ ہوکرمکہ معظمہ پہنچااوربادشاہ دین حضرت امام زین العابدین بھی مدینہ سے روانہ ہوکرپہنچ گئے مناسک حج Ú©Û’ سلسلہ میں دونوں کاساتھ ہوگیا، حضرت امام زین العابدین Ø¢Ú¯Û’ Ø¢Ú¯Û’ Ú†Ù„ رہے تھے اوربادشاہ پیچھے Ú†Ù„ رہاتھا عبدالملک بن مروان کویہ بات ناگوارہوئی اوراس Ù†Û’ آپ سے کہاکیامیں Ù†Û’ آپ Ú©Û’ باپ کوقتل کیاہے جوآپ میری طرف متوجہ نہیں ہوتے، آپ Ù†Û’ فرمایاکہ جس Ù†Û’ میرے باپ کوقتل کیاہے اس Ù†Û’ اپنی دیناوآخرت خراب کرلی ہے کیاتوبھی یہی حوصلہ رکھتاہے اس Ù†Û’ کہانہیں میرامطلب یہ ہے کہ آپ میرے پاس ائیں تاکہ میں آپ سے Ú©Ú†Ú¾ مالی سلوک کروں، Ø¢ Ù¾ Ù†Û’ ارشادفرمایا مجھے تیرے مال دنیاکی ضرورت نہیں ہے مجھے دینے والاخداہے یہ کہہ کر آپ Ù†Û’ اسی جگہ زمین پرردائے مبارک ڈال دی اورکعبہ Ú©ÛŒ طرف اشارہ کرکے کہا،میرے مالک اسے بھردے، امام Ú©ÛŒ زبان سے الفاظ کانکلنا تھاکہ ردائے مبارک موتیوں سے بھرگئی ،آپ Ù†Û’ اسے راہ خدامیں دیدیا(دمعہ ساکبہ،جنات الخلود ص Û²Û³) Û”

امام زین العابدین علیہ السلام اخلاق کی دنیامیں

          امام زین العابدین علیہ السلام چونکہ فرزندرسول تھے اس لئے آپ میں سیرت محمدیہ کاہونالازمی تھا علامہ محمدابن طلحہ شافعی لکھتے ہیں کہ ایک شخص Ù†Û’ آپ کوبرابھلاکہا، آپ Ù†Û’ فرمایابھائی میں Ù†Û’ توتیراکچھ نہیں بگاڑا،اگرکوئی حاجت رکھتاہے توبتاتاکہ میں پوری کروں ،وہ شرمندہ ہوکرآپ Ú©Û’ اخلاق کاکلمہ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ لگا(مطالب السؤل ص Û²Û¶Û·) Û”

علامہ ابن حجرمکی لکھتے ہیں ،ایک شخص نے آپ کی برائی آپ کے منہ پرکی آپ نے اس سے بے توجہی برتی، اس نے مخاطب کرکرکے کہا،میں تم کوکہہ رہاہوں، آپ نے فرمایا،میں حکم خدا”واعرض عن الجاہلین“ جاہلوں کی بات کی پرواہ نہ کرو پرعمل کررہاہوں (صواعق محرقہ ص ۱۲۰) ۔ علامہ شبلنجی لکھتے ہیں کہ ایک شخص نے آپ سے آکرکہاکہ فلاں شخص آپ کی برائی کررہاتھا آپ نے فرمایا کہ مجھے اس کے پاس لے چلو، جب وہاں پہنچے تواس سے فرمایابھائی جوبات تونے میرے لیے کہی ہے، اگرمیں نے ایساکیاہوتوخدامجھے بخشے اوراگرنہیں کیاتوخداتجھے بخشے کہ تونے بہتان لگایا۔

ایک روایت میں ہے کہ آپ مسجدسے نکل کرچلے توایک شخص آپ کوسخت الفاظ میں گالیاں دینے لگا آپ نے فرمایاکہ اگرکوئی حاجت رکھتاہے تومیں پوری کروں، ”اچھالے“ یہ پانچ ہزاردرہم ،وہ شرمندہ ہوگیا۔ ایک روایت میں ہے کہ ایک شخص نے آپ پربہتان باندھا،آپ نے فرمایامیرے اورجہنم کے درمیان ایک گھاٹی ہے،اگرمیں نے اسے طے کرلیاتوپرواہ نہیں جوجی چاہے کہواوراگراسے پارنہ کرسکاتومیں اس سے زیادہ برائی کامستحق ہوں جوتم نے کی ہے (نورالابصار ص ۱۲۷ ۔ ۱۲۶) ۔

علامہ دمیری لکھتے ہیں کہ ایک شامی حضرت علی کوگالیاں دے رہاتھا،امام زین العابدین نے فرمایا بھائی تم مسافرمعلوم ہوتے ہو،اچھا میرے ساتھ چلو،میرے یہاں قیام کرو،اورجوحاجت رکھتے ہوبتاؤتاکہ میں پوری کروں وہ شرمندہ ہوکرچلاگیا(حیواة الحیوان جلد ۱ ص ۱۲۱) ۔ علامہ طبرسی لکھتے ہیں کہ ایک شخص نے آپ سے بیان کیاکہ فلاں شخص آپ کوگمراہ اوربدعتی کہتاہے،آپ نے فرمایاافسوس ہے کہ تم نے اس کی ہمنشینی اوردوستی کاکوئی خیال نہ کیا، اورا سکی برائی مجھ سے بیان کردی،دیکھویہ غیبت ہے ،اب ایساکبھی نہ کرنا(احتجاج ص ۳۰۴) ۔

جب کوئی سائل آپ کے پاس آتاتھا توخوش ومسرورہوجاتے تھے اورفرماتے تھے خداتیرابھلاکرے کہ تومیرازادراہ آخرت اٹھانے کے لیے آگیاہے (مطالب السؤل ص ۲۶۳) ۔ امام زین العابدین علیہ السلام صحیفہ کاملہ میں فرماتے ہیں خداوندمیراکوئی درجہ نہ بڑھا،مگریہ کہ اتناہی خودمیرے نزدیک مجھ کوگھٹا اورمیرے لیے کوئی ظاہری عزت نہ پیداکرمگریہ کہ خودمیرے نزدیک اتنی ہی باطنی لذت پیداکردے۔

امام زین العابدین اورصحیفہ کاملہ



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next