حضرت امام زين العابدين عليه السلام



          علامہ طبرسی لکھتے ہیں کہ آپ کوعبادت گزاری میں امتیاز کامل حاصل تھا رات بھرجاگنے Ú©ÛŒ وجہ سے آپ کاسارابدن زردرہاکرتاتھا اورخوف خدامیں روتے روتے آپ Ú©ÛŒ آنکھیں پھول جایاکرتی تھیں اورنمازمیں Ú©Ú¾Ú‘Ú©Ú¾Ú‘Û’ آپ Ú©Û’ پاؤں سوج جایاکرتے تھے (اعلام الوری ص Û±ÛµÛ³) اورپیشانی پرگھٹے رہاکرتے تھے اورآپ Ú©ÛŒ ناک کاسرازخمی رہاکرتاتھا (دمعہ ساکبہ ص Û´Û³Û¹) علامہ محمدبن طلحہ شافعی لکھتے ہیں کہ جب آپ نمازکے Ù„Û’ مصلی پرکھڑے ہواکرتے تھے تولرزہ براندام ہوجایاکرتے تھے لوگوں Ù†Û’ بدن میں Ú©Ù¾Ú©Ù¾ÛŒ اورجسم میںتھرتھری کاسبب پوچھاتوارشادفرمایا کہ میں اس وقت خداکی بارگاہ میں ہوتاہوں اوراس Ú©ÛŒ جلالت مجھے ازخود رفتہ کردیتی ہے اورمجھ پرایسی حالت طاری کردیتی ہے (مطالب السؤل ص Û²Û²Û¶) Û” ایک مرتبہ آپ Ú©Û’ گھرمیں Ø¢Ú¯ Ù„Ú¯ گئی اورآپ نمازمیں مشغول تھے اہل محلہ اورگھروالوں Ù†Û’ بے حدشورمچایا اورحضرت کوپکارا حضورآگ Ù„Ú¯ÛŒ ہوئی ہے مگر آپ Ù†Û’ سرنیازسجدئہ بے نیازسے نہ اٹھایا، Ø¢Ú¯ بجھادی گئی اختتام نمازپرلوگوں Ù†Û’ آپ سے پوچھاکہ حضورآگ کامعاملہ تھا ہم Ù†Û’ اتناشورمچایا لیکن آپ Ù†Û’ کوئی توجہ نہ فرمائی۔

آپ نے ارشادفرمایا ”ہاں“ مگرجہنم کی آگ کے ڈرسے نمازتوڑکراس آگ کی طرف متوجہ نہ ہوسکا (شواہدالنبوت ص ۱۷۷) ۔

علامہ شیخ صبان مالکی لکھتے ہیں کہ جب آپ وضوکے لیے بیٹھتے تھے تب ہی سے کانپنے لگتے تھے اورجب تیزہواچلتی تھی توآپ خوف خداسے لاغرہوجانے کی وجہ سے گرکربے ہوش ہوجایاکرتے تھے (اسعاف الراغبین برحاشیہ نورالابصار ۲۰۰) ۔

          ابن طلحہ شافعی لکھتے ہیں کہ حضرت زین العابدین علیہ السلام نمازشب سفروحضردونوں میں پڑھاکرتے تھے اورکبھی اسے قضانہیں ہونے دیتے تھے (مطالب السؤل ص Û²Û¶Û³) Û”

           Ø¹Ù„امہ محمدباقربحوالہ بحارالانوارتحریرفرماتے ہیں کہ امام علیہ السلام ایک دن نمازمیں مصروف ومشغول تھے کہ امام محمدباقرعلیہ السلام کنوئیں میں گرپڑے بچہ Ú©Û’ گہرے کنویں میں گرنے سے ان Ú©ÛŒ ماں بے چین ہوکر رونے لگیں اورکنویں Ú©Û’ گردپیٹ پیٹ کرچکرلگانے لگیں اورکہنے لگیں ،ابن رسول اللہ محمدباقرغرق ہوگئے امام زین العابدین Ù†Û’ بچے Ú©Û’ کنویں میں گرنے Ú©ÛŒ کوئی پرواہ نہ Ú©ÛŒ اوراطمینان سے نمازتمام فرمائی اس Ú©Û’ بعدآپ کنویں Ú©Û’ قریب آئے اوراگرپانی Ú©ÛŒ طرف دیکھا پھرہاتھ بڑھاکر بلارسی Ú©Û’ گہرے کنوئیں سے بچے کوونکال لیا بچہ ہنستاہوابرآمدہوا، قدرت خداوندی دیکھیے اس وقت بہ بچے Ú©Û’ Ú©Ù¾Ú‘Û’ بھیگے تھے اورنہ بدن ترتھا(دمعہ ساکبہ ص Û´Û³Û° ،مناقب جلد Û´ ص Û±Û°Û¹) Û”

          امام شبلنجی تحریرفرماتے ہیں کہ طاؤس راوی کابیان ہے کہ میں Ù†Û’ ایک شب حجراسودکے قریب جاکردیکھاکہ امام زین العابدین بارگاہ خالق میں سجدہ ریزی کر رہے ہیں ،میں اسی جگہ کھڑاہوگیا میں Ù†Û’ دیکھاکہ آپ Ù†Û’ ایک سجدہ کوبے حدطول دیدیاہے یہ دیکھ کر میں Ù†Û’ کان لگایا توسنا کہ آپ سجدہ میں فرماتے ہیں ”عبدک بفنائک مسکینک بفنائک سائلک بفنائک فقیرک بفنائک “ یہ سن کرمیں Ù†Û’ بھی انہیں کلمات Ú©Û’ ذریعہ سے دعامانگی فوراقبول ہوئی (نورالابصار ص Û±Û²Û¶ طبع مصر،ارشادمفیدص Û²Û¹Û¶) Û”

امام زین العابدین کی شبانہ روزایک ہزاررکعتیں

          علماء کابیان ہے کہ آپ شب وروزمیں ایک ہزاررکعتیں ادافرمایاکرتے تھے (صواعق محرقہ ص Û±Û±Û¹ ،مطالب السؤل Û²Û¶Û·) Û”

چونکہ آپ کے سجدوں کاکوئی شمارنہ تھا اسی لیے آپ کے اعضائے سجود”ثغنہ بعیر“ کے گھٹے کی طرح ہوجایاکرتے تھے اورسال میں کئی مرتبہ کاٹے جاتے تھے (الفرع النامی ص ۱۵۸ ،دمعہ ساکبہ کشف الغمہ ص ۹۰) ۔

          علامہ مجلسی لکھتے ہیں کہ آپ Ú©Û’ مقامات سجودکے Ú¯Ú¾Ù¹Û’ سال میں دوبارکاٹے جاتے تھے اورہرمرتبہ پانچ تہ نکلتی تھی (بحارالانوارجلد Û² ص Û³) علامہ دمیری مورخ ابن عساکرکے حوالہ سے لکھتے ہیں کہ دمشق میں حضرت امام زین العابدین Ú©Û’ نام سے موسوم ایک مسجدہے جسے”جامع دمشق“کہتے ہیں (حیواة الحیوان جلد Û± ص Û±Û²Û±) Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next