حضرت امام زين العابدين عليه السلام



پھرفرمایاعرب وعجم اس پرفخرکرتے ہیں کہ حضرت محمدمصطفی ان میں سے تھے، اورقریش عرب پراس لیے فخرکرتے ہیں کہ آنحضرت صلعم قریش میں سے تھے اورہم ان کے اہلبیت ہیں لیکن ہم کوقتل کیاگیا، ہم پرظلم کیاگیا،ہم پرمصیبتوں کے پہاڑ توڑے گئے اورہم کوقیدکرکے دربدرپھرایاگیا،گویاہماراحسب بہت گراہواہے اورہمارانسب بہت ذلیل ہے، گویاہم عزت کی بلندیوں پرنہیں چڑھے اوربزرگوں کے فرش پرجلوہ افروزنہیں ہوئے آج گویا تمام ملک یزیداوراس کے لشکرکاہوگیااورآل مصطفی صلعم یزید کی ادنی غلام ہوگئی ہے، یہ سنناتھا کہ ہرطرف سے رونے پیٹنے کی صدائیں بلندہوئیں_

 ÛŒØ²ÛŒØ¯Ø¨ÛØª خائف ہوا کہ کوئی فتنہ نہ کھڑاہوجائے اس Ù†Û’ اس شخص سے کہاجس Ù†Û’ امام کومنبرپرتشریف Ù„Û’ جانے Ú©Û’ لیے کہاتھا ”ویحک اردت بصعودہ زوال ملکی“ تیرابراہوتوان کومنبربربٹھاکرمیری سلطنت ختم کرناچاہتاہے اس Ù†Û’ جواب دیا، بخدا میں یہ نہ جانتاتھا کہ یہ لڑکا اتنی بلندگفتگوکرے گا یزیدنے کہاکیاتونہیں جانتاکہ یہ اہلبیت نبوت اورمعدن رسالت Ú©ÛŒ ایک فردہے، یہ سن کرموذن سے نہ رہاگیا اوراس Ù†Û’ کہاایے یزید”اذاکان کذالک فلماقتلت اباہ“ جب تویہ جانتاتھا توتونے ان Ú©Û’ پدربزرگوارکوکیوں شہیدکیا،موذن Ú©ÛŒ گفتگوسن کریزیدبرہم ہوگیا،”فامربضرب عنقہ“ اورموذن Ú©ÛŒ گردن ماردینے کاحکم دیدیا۔

 

مدینہ کے قریب پہنچ کرآپ کاخطبہ

          مقتل ابی مخنف ص Û¸Û¸ میں ہے (ایک سال تک قیدخانہ شام Ú©ÛŒ صعوبت برداشت کرنے Ú©Û’ بعدجب اہل بیت رسول Ú©ÛŒ رہائی ہوئی اوریہ قافلہ کربلاہوتاہوامدینہ Ú©ÛŒ طرف چلاتوقریب مدینہ پہنچ کرامام علیہ السلام Ù†Û’ لوگوں کوخاموش ہوجانے کااشارہ کیا،سب Ú©Û’ سب خاموش ہوگئے آپ Ù†Û’ فرمایا:

حداس خداکی جوتمام دنیاکاپروردگارہے، روزجزاء کامالک ہے ، تمام مخلوقات کاپیداکرنے والاہے جواتنادورہے کہ بلندآسمان سے بھی بلندہے اوراتناقریب ہے کہ سامنے موجودہے اورہماری باتوں کاسنتاہے، ہم خداکی تعریف کرتے ہیں اوراس کاشکربجالاتے ہیں عظیم حادثوں،زمانے کی ہولناک گردشوں، دردناک غموں، خطرناک آفتوں ، شدیدتکلیفوں، اورقلب وجگرکوہلادینے والی مصیبتوں کے نازل ہونے کے وقت اے لوگو! خداورصرف خداکے لیے حمدہے، ہم بڑے بڑے مصائب میں مبتلاکئے گئے ،دیواراسلام میں بہت بڑارخنہ(شگاف) پڑگیا، حضرت ابوعبداللہ الحسین اوران کے اہل بیت شہیدکردیے گئے، ان کی عورتیں اوربچے قیدکردئیے گئے اور(لشکریزیدنے)ان کے سرہائے مبارک کوبلندنیزوں پررکھ کر شہروں میں پھرایا، یہ وہ مصیبت ہے جس کے برابرکوئی مصیبت نہیں، اے لوگو! تم سے کون مردہے جوشہادت حسین کے بعدخوش رہے یاکونسادل ہے جوشہادت حسین سے غمگین نہ ہویاکونسی آنکھ ہے جوآنسوؤں کوروک سکے، شہادت حسین پرساتوں آسمان روئے، سمندراوراس کی شاخیں ورئیں، مچھلیاں اورسمندرکے گرداب روئے ملائکہ مقربین اورتمام آسمان والے روئے، اے لوگو! کون ساقطب ہے جوشہادت حسین کی خبرسن کرنہ پھٹ جائے، کونساقلب ہے جومحزون نہ ہو، کونساکان ہے جواس مصیبت کوسن کرجس سے دیواراسلام میں رخنہ پڑا،بہرہ نہ ہو، اے لوگو! ہماری یہ حالت تھی کہ ہم کشاں کشاں پھرائے جاتے تھے، دربدرٹھکرائے جاتے تھے ذلیل کئے گئے شہروں سے دورتھے، گویاہم کواولادترک وکابل سمجھ لیاگیاتھا ،حالانکہ نہ ہم نے کوئی جرم کیاتھا نہ کسی برائی کاارتکاب کیاتھا نہ دیواراسلام میں کوئی رخنہ ڈالاتھا اورنہ ان چیزوں کے خلاف کیاتھاجوہم نے اپنے اباؤاجدادسے سناتھا،خداکی قسم اگرحضرت نبی بھی ان لوگوں(لشکریزید) کوہم سے جنگ کرنے کے لیے منع کرتے (تویہ نہ مانتے) جیساکہ حضرت نبی نے ہماری وصایت کااعلان کیا(اوران لوگوں نے مانا)بلکہ جتنا انہوں نے کیاہے اس سے زیادہ سلوک کرتے،ہم خداکے لیے ہیں اورخداکی طرف ہماری بازگشت ہے“۔

روضہ رسول پرامام علیہ السلام کی فریاد

          مقتل ابی مخنف ص Û±Û´Û³ میں ہے کہ جب یہ لٹاہواقافلہ مدینہ میں داخل ہواتوحضرت ام کلثوم گریہ وبکاکرتی ہوئی مسجدنبوی میں داخل ہوئیں اورعرض کی، اے ناناآپ پرمیراسلام ہو”انی ناعیة الیک ولدک الحسین“ میں آپ کوآپ Ú©Û’ فرزندحسین Ú©ÛŒ خبرشہادت سناتی ہوں، یہ کہناتھا کہ قبررسول سے گریہ Ú©ÛŒ صدابلندہوئی اورتمام لوگ رونے Ù„Ú¯Û’ پھرحضرت امام زین العابدین علیہ السلام اپنے ناناکی قبرمبارک پرتشریف لائے اوراپنے رخسارقبرمطہرسے رگڑتے ہوئے یوں فریادکرنے Ù„Ú¯Û’ :

اناجیک یاجداہ یاخیرمرسل

اناجیک محزوناعلیک موجلا



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 next