پيغمبر رحمت



150

فرمايا: آگے بڑھو اور دشمن پر حملہ كردو ميں نے حملہ كركے دشمن كو بھگا ديا، ميں آگے آگے تھا اور رسول خدا (ص) ميرے پيچھے آرہے تھے ميں لوگوں كو قتل كررہا تھا اور دشمن بھا گے جارہے تھے_(1)

مولائے كائنات حضرت على (ع)

عفو و رحمت كا دوسرانمونہ پيغمبر (ص) كى گود كے پالے ،انسانيت كا اعلى نمونہ حضرت على (ع) ہيں آپ(ص) كى زندگى سے بھى يہى واضح ہوتاہے كہ آپ (ص) نے بھى پورى طاقت اور قدرت و اختيار كے باوجود عفو و درگذر سے كام ليا اور پيغمبر (ص) كى سيرت كو نمونہ بنايا_

فتح بصرہ كے بعد آپ (ص) نے اپنے اصحاب سے ان لوگوں كو معاف كردينے كى سفارش كى جنہوں نے جنگ كى آگ بھڑكائي تھى اور نئي حكومت كو جڑ سے اكھاڑ دينے كى كوشش كى تھى ، آپ(ص) نے حكم ديا كہ بھاگ جانے والوں كا پيچھا نہ كيا جائے ان كا مال نہ لوٹا جائے، آپ (ع) كى طرف سے ايك منادى ندا ديتا جارہا تھا جو اپنا اسلحہ زمين پر ركھ دے اور گھر ميں چلا جائے اس كو امان ہے، آپ(ص) كے عفو كا دامن اتنا پھيلا كہ آپ (ع) نے لشكر كے سپہ سالاروں اور قوم كے سربرآوردہ افراد نيز جناب عائشےہ كو معاف كرديا،تو جناب عائشےہ كو تو احترام اور تحفظ كے ساتھ مدينہ بھيجا اور مروان بن حكم كو بھى معاف كرديا جو كہ آپ (ع)


1) (مغازى واقدى ترجمہ ڈاكٹر محمود مھدوى دامغانى ج2 ص 619 ، 616)_

 

151

كا سخت ترين دشمن تھااور ابن زبير كو بھى معاف كرديا جو آپ كے لشكر كى كاميابى سے پہلے بصرہ ميں آپ (ع) كے خلاف ناروا باتيں كہا كرتا تھا اور لوگوں كو آپ(ع) كى خلاف بھڑكاتارہتا تھا (1)


1) ( اءمتنا ج 1 ص 4)_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next