پيغمبر رحمت



ليكن اس نعرہ كى خبر جب آنحضرت (ص) كو ہوئي تو آپ(ص) نے فرمايا كہ : سعد كو غلط فہمى ہوئي ہے، آج كا نعرہ يہ ہے:

''اليوم ، يوم الرحمة اليوم اعز اللہ قريشا''

آج لطف و مہربانى كا دن ہے آج خدا نے قريش كو عزت دى ہے_

بعض اصحاب نے عرض كى '' ہميں خوف ہے كہ سعد كہيں حملہ نہ كرديں،پيغمبر(ص) نے حضرت على (ع) كو بھيجا تا كہ سعد سے علم ليكر ان كے بيٹے قيس كو ديديں حضور نے اس بہانے سے سعد كا كنٹرول چھينا تا كہ ان كے رنج كا سبب نہ بنے (1)

اپنى پورى طاقت اور توانائي كيساتھ پيغمبر (ص) جب كفار قريش كے سامنے كھڑے ہوئے تو آپ (ص) نے فرمايا اے قريش اور مكہ والو كيا تم كو معلو م ہے كہ ہم تمہارے ساتھ كيا سلوك كريں گے ؟ ان لوگوں نے جواب ديا كہ سواے خير اور نيكى كے ہميں آپ (ص) سے كوئي اور توقع نہيں ہے ، آپ (ص) بزرگوار اور كريم بھائي كى حيثيت ركھتے ہيں _ اس وقت آپ (ص) نے وہى بات كہى جو يوسف نے اپنے بھائيوں كے سامنے كہى تھي'' لا تثريب عليكم اليوم''(2)

1) (ناسخ التواريخ ج3 ص285 ، 284)_

2) (يوسف 92)_روايت ہے كہ جب يوسف نے ان كو پہچان ليا تو وہ ان كے دستر خوان پر ہر صبح و شام حاضر ہونے لگے انہوں نے اپنے بھائي يوسف سے كہا كہ ہم اپنے گذشتہ سلوك پر نادم ہيں _ جناب يوسف نے فرمايا: نہيں ايسا نہيں ہے اس لئے كہ ہر چند كہ ميں آج مصر كا بادشاہ ہوںليكن لوگ اسى پہلے دن كى نگاہ سے آج بھى مجھ كو ديكھ رہے ہيں _ اور كہتے ہيں كہ جو بيس درہم ميں خريدا گيا تھا وہ آج مصر كى حكومت تك كيسے پہنچ گيا ليكن جب تم

 

146

آج تمہارى سرزنش نہيں ہوگى _ تم شرمندہ نہ ہونا _ ہم نے آج تم كو معاف كرديا _ پھر آپ (ص) نے فرمايا: اذہبوا انتم الطلقاء جاو اب تم آزاد ہو_



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next