آج کے دور میں اسلامی قوانین کی معنویت



ترجمہ: ”میں ایک انسان ہوں، میرے پاس مقدمات آتے ہیں، ممکن ہے کہ کوئی فریق اپنے مدمقابل سے زیادہ چرب زبان ہو اور میں اس کے ظاہری دلائل کی بنا پر اس کو سچ گمان کروں اور اس کے حق میں فیصلہ کردوں اس لئے اگر میں کسی بھائی کیلئے دوسرے مسلمان بھائی کے حق کا فیصلہ کردوں تو محض فیصلہ کی بنا پر وہ درست نہیں ہوجائے گا وہ آگ کا ایک ٹکڑا ہوگا جو چاہے لے اور جو چاہے چھوڑ دے ۔“

انسانی قانون نہ صرف یہ کہ نگرانی اورحق پرستی کی اس عظیم قوت سے محروم ہے بلکہ اس کا تصور بھی اس کے دامن خیال میں نہیں ہے ۔

 

اسلامی قانون میں انسانی نفسیات کی رعایت

اسلامی قانون فطرت انسانی کے عین مطابق ہے اس میں انسانی طبائع اورنفسیات کی پوری رعایت ملحوظ رکھی گئی ہے قرآن کی آیت ذیل میں اسی کی طرف اشارہ کیاگیا ہے:

فاقم وجہک للدین حنیفاً فطرة اللّٰہ التی فطر الناس علیہا لاتبدیل لخلق اللّٰہ ذٰلک الدین القیم ولکن اکثر الناس لایعلمون (الروم:۳۰)

ترجمہ: ”پس پوری یکسوئی کے ساتھ اس دین کی طرف متوجہ ہوجاؤ جو اللہ کی اس فطرت کے عین مطابق ہے جس پر اللہ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے، اللہ کی خلقت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں“

انسانی قانون میں کبھی بھی تمام انسانی طبائع اور تقاضوں کی رعایت ممکن نہیں ہے اس کی بیشمار مثالیں موجود ہیں (تفصیل کے لئے مطالعہ کریں حقیر راقم الحروف کی کتاب ”قوانین عالم میں اسلامی قانون کا امتیاز،ج۱،ص۲۵۱-۲۵۴)

 

اسلامی قانون میں انسانی مصالح کی رعایت



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next