آج کے دور میں اسلامی قوانین کی معنویت



اسلامی قانون کا ایک امتیاز یہ بھی ہے کہ اس میں انسانی مصالح کو قانونی اساس کا درجہ حاصل ہے انسانی مصالح سے مراد پانچ امور ہیں... جان ... دین... نسل... عقل... اور مال، ان پانچوں چیزوں کی حفاظت سے متعلق تمام چیزیں مصالح انسانی میں داخل ہیں، دین ودنیا کے معاملات کا مدار انہی پر ہے اورانہی کے ذریعہ فرد اور جماعت کے جملہ مسائل کی نگرانی ہوتی ہے، تفصیل کیلئے مذکورہ بالا کتاب کا مطالعہ کیاجائے ۔

 

آج دنیا کو پھر اسی قانون کی ضرورت ہے

مذکورہ بالا وجوہات سے سمجھا جاسکتا ہے کہ انسانی دنیا کی رہنمائی آج بھی اسلامی قانون ہی کے ذریعہ ممکن ہے، اسلام ایک مکمل دین اور مکمل قانون ہے یہ ساری انسانیت کیلئے ایک فطری قانون ہے...

صدیوں سے انسان قانون سازی کے میدان میں کوشش کررہا ہے اگرچے کہ اس میں الٰہی قوانین سے بڑی حد تک استفادہ کیاگیاہے لیکن اس کے باوجود ابھی تک کوئی ایسا مکمل قانون وضع نہ کیا جاسکا جس کو ناقابل ترمیم قرار دیا جائے اور انسانی جذبات وافعال کا مکمل آئینہ دار اس کو کہا جاسکے... یہ صرف قانون اسلامی ہے جو اپنے کو کامل ومکمل بھی کہتا ہے اور ناقابل تنسیخ بھی قرار دیتا ہے ۔

الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دیناً (مائدة:۳)

ترجمہ: ”آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کردیا، تم پر اپنی نعمتیں تمام کردیں اور بحیثیت دین اسلام کو پسند کیا“

 

ونزلنا علیک الکتاب تبیاناً لکل شیء وہدیً ورحمة وبشریٰ للمسلمین (الاعراف:۵۲)

ترجمہ: ”اور ہم نے آپ پر کتاب نازل کی جس میں ہر چیز کا واضح بیان اور مسلمانوں کے لئے ہدایت ورحمت وبشارت موجود ہے ۔“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next