آج کے دور میں اسلامی قوانین کی معنویت



وما جعل علیکم فی الدین من حرج (الحج:۷۸)

ترجمہ: ”اللہ نے دین کے معاملے میں تمہارے لئے کوئی تنگی نہیں رکھی“

ما یرید اللّٰہ لیجعل علیکم من حرج ولکن یرید لیطہرکم (المائدة:۶)

ترجمہ: ”اللہ نہیں چاہتا کہ تمہیں کسی دشواری میں مبتلا کرے بلکہ اس کا مقصد تم کو پاک وصاف کرنا ہے ۔“

رسول اکرم صلى الله عليه وسلم نے حضرت موسیٰ اشعری رضى الله تعالى عنه اور حضرت معاذ بن جبل رضى الله تعالى عنه کو دینی معاملات کا انتظام سپرد کرتے وقت فرمایا:یسرا ولا تعسرا ولا تنفرا تطاوعا ولا تختلفا (متفق علیہ: مشکوٰة ۳۲۳ باب ما علیٰ الولاة من التیسیر)

ترجمہ: آسانی پیداکرو، مشکل میں نہ ڈالو، رغبت دلاؤ، نفرت نہ دلاؤ، جذبہٴ اتحاد واتفاق کو فروغ دو۔

ایک اور موقعہ پر ارشاد فرمایا:بعثت بالحنفیة السمحة (رواہ احمد: مشکوٰة شریف: ۳۳۴ الجہاد)

ترجمہ: میں آسان دین حنیف دے کر بھیجا گیا ہوں ۔لا ضرر ولا ضرار فی الاسلام (ابن ماجہ: ۳۴۰ مستدرک حاکم ج۲ ص ۵۷،۵۸)

ترجمہ: اسلام میں نہ کسی کو تکلیف پہنچانا ہے اور نہ خود تکلیف اٹھانا ہے ۔

مسواک کے بارے میں رسول اللہ … نے ارشاد فرمایا:لولا ان اشق علی امتی لامرتہم بالسواک عند کل صلوٰة (المشکوٰة: ۴۵ باب سنن الوضوء)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next