آج کے دور میں اسلامی قوانین کی معنویت



قرآن ایسے اصول وکلیات سے بحث کرتا ہے جن پر ہرزمانہ اور ہر خطہ میں پیش آنے والی جزئیات کو منطبق کیا جاسکتا ہے اور ہر دور کے حالات وواقعات میں قرآنی نظائر وامثال سے روشنی حاصل کی جاسکتی ہے، قرآن کا یہ دعویٰ واقعات وتجربات کی روشنی میں بالکل درست ہے ۔

ولقد ضربنا للناس فی ہذا القرآن من کل مثل (زمر:۲۷)

ترجمہ: ”اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں کیلئے ہر طرح کی مثالیں بیان کردی ہیں“

اوراس کا اعتراف اپنے الفاظ میں قانون کے مغربی ماہرین نے بھی کیاہے کہ شریعت اسلامی میں زندگی کے تمام مسائل ومشکلات کے حل کی پوری صلاحیت موجود ہے، متعدد سیمیناروں میں ان ماہرین نے باقاعدہ یہ قرار داد منظور کی کہ شریعت اسلامی بھی قانون سازی کے عام مصادر میں سے ایک مصدر ہے، اس میں ارتقاء کی پوری صلاحیت موجود ہے اور یہ قرار داد قانون مقارن کی بین الاقوامی کانفرنس ۱۹۳۱/ منعقدہ لاہای) میں منظور ہوئی، پھر اس کی تجدید اسی شہر میں ہونے والی دوسری کانفرنس (۱۹۳۷/) میں ہوئی، نیز اسی طرح کی ایک قرار داد وکلاء کی بین الاقوامی کانفرنس (منعقدہ لاہای ۱۹۴۸/) میں بھی منظور ہوئی۔

حقوق مقارنہ کی بین الاقوامی اکیڈمی کے شعبہٴ شرقیہ نے ۱۹۵۱/ میں پیرس یونیورسٹی کے کلیة الحقوق میں ”ہفتہٴ فقہ اسلامی“ کے نام سے ایک کانفرنس منعقد کی، اس میں حقوق کے تمام کالجوں کے عرب وغیر عرب اساتذہ، ازہر کی کلیات کے اساتذہ اور فرانس اور دیگر ممالک میں وکالت اور استشراق سے وابستہ متعدد ماہرین کو دعوت دی گئی، اس میں مصر سے ازہر اور حقوق کی کلیات کے چار ارکان نے اور سوریا کے کلیة الحقوق سے دو ارکان نے نمائندگی کی ... مناقشات کے دوران ان کے بعض ارکان جو سابق میں پیرس میں وکالت کے نقیب رہ چکے تھے اٹھ کر کھڑے ہوئے اور کہا کہ:

”میں حیران ہوں کہ کیسے تطبیق دوں اس کہانی کے درمیان جو اب تک سنی جاتی تھی اور آج کے اس انکشاف کے درمیان، ایک زمانہ تک یہ باور کرایاگیا کہ اسلامی فقہ ایک جامد اور غیرترقی پذیر قانون ہے اس میں قانون سازی کی اساس بننے اور عصر جدیدکی ترقی یافتہ تغیر پذیر دنیا کے مسائل حل کرنے کی صلاحیت نہیں ہے جبکہ آج کے محاضرات ومناقشات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسلامی قانون کے تعلق سے یہ مفروضہ بالکل بے بنیاد ہے اور دلائل و براہین اس کے خلاف ہیں ۔

چنانچہ ہفتہ فقہ اسلامی کے اختتام پر اس کانفرنس نے درج ذیل تجاویز منظور کیں:

 Ø­Ù‚وق Ú©Û’ بارے میں قانون سازی Ú©Û’ نقطئہ نظر سے فقہ اسلامی Ú©Û’ سرچشموں Ú©ÛŒ بڑی اہمیت ہے جس میں کسی شبہ Ú©ÛŒ گنجائش نہیں ہے Û”

 

 Ø­Ù‚وق Ú©Û’ اس عظیم مجموعے میں مذاہب فقہیہ کا اختلاف دراصل معانی ومفاہیم اور اصول وکلیات کا بڑا سرمایہ ہے جو مقام حیرت ومسرت ہے اور جن Ú©ÛŒ وجہ سے فقہ اسلامی زندگی Ú©Û’ تمام تر جدید تقاضوں اور قانونی ضروریات Ú©ÛŒ تکمیل کرسکتی ہے Û” (قوانین عالم میں اسلامی قانون کا امتیاز ج۱ ص Û²Û·Û²-Û²Û·Û´)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 next