شیعه تاریخ کے آئینه میں



امام حسین(علیہ السلام) تشیع کی بنیاداور علامت ٹھھرے اسی بنا پربھت سے زمانوں میں جیسے متوکل کے دور میں آپ کی زیارت کو ممنوع قرار دیا گیا۔ [47]

<ب> عصر امام سجّاد علیہ السّلام

امام سجّاد(علیہ السلام) کے دور کو دو مرحلوں میں تقسیم کیا جا سکتا ھے۔

پھلا مرحلہ: شھادت امام حسین(علیہ السلام) اوربنی امیہ کی حکومت کے متزلزل ھونے کے بعدسے اورسفیانیوں(ابو سفیان کے بیٹوں اور پوتوں) کے خاتمہ اور مروانیوں کے برسراقتدار آنے نیز بنی امیہ کے آپس میں جھگڑنے اور مختلف طرح کی شورشوں اور بغاوتوں میں گرفتار ھونے تک یھاں تک کہ مروانیوں کی حکومت برقرار ھوگئی۔

دوسرا مرحلہ: حجاج کی حکمرانی اورمکہ میں عبداللہ بن زبیر کی شکست،[48]سے لے کر امام محمد باقر(علیہ السلام) کا ابتدائی زمانہ اور عباسیوں کے قیام تک۔

امام حسین(علیہ السلام)(علیہ السلام) کی شھادت کے بعدایک طرف سے تو بنی امیہ عراق و حجاز کے علاقہ میں برپا ھونے والے انقلابات میں گرفتار تھے تو دوسری طرف سے ان کے اندر اندرونی اختلاف تھا جس کی بنا پرحکومت یزید زیادہ عرصہ تک قائم نھیں رہ سکی یزید تین سال کی حکومت کے بعد ۶۴ ھ میں مر گیا،[49]اس کے بعداس کا بیٹا معا ویہ صغیر بر سر اقتدار آیا ا س نے چا لیس روز سے زیادہ حکومت نھیں کی تھی کہ خلافت سے الگ ھو گیا اور بلا فاصلہ دنیاسے رخصت ھو گیا،[50]اس کے مر تے ھی خاندان بنی امیہ کے درمیان اختلاف(بقیہ حاشیہ گذشتہ صفحہ کا) اور ۶۴ ھ میں منجنیق کے ذریعہ کعبہ پر آگ برسائی انہ کعبہ کا پردہ جل گیا اسی جنگ کے دوران یزید کے مرنے کی خبر ملی، شام کی فوج سست پڑ گئی، حصین نے ابن زبیر سے کھا: بیعت کر لو اور شام چلو وھاں مجھے تخت حکومت پر بٹھادو لیکن ابن زبیر نے قبول نھیں کیا،یزید کے مرنے کے بعد اردن کے علاوہ تمام اسلامی سر زمین نے ابن زبیر کی خلیفہ کے عنوان سے بیعت کر لی اور اس کی حکومت کو تسلیم کر لیا لیکن بنی امیہ نے مروان کو جابیہ میں پنا خلیفہ منتخب کرلیا اس نے شام میں اپنے مخالفین کو تخت سے اتار دیا، اس کے بعد اس کا بیٹا عبدالملک خلیفہ بنا عبدالملک نے مصعب بن زبیر کو شکست دینے کے بعد اس کے بھائی عبداللہ ابن زبیر کو شکست دینے کے لئے حجاج ابن یوسف کو عراق سے مکہ روانہ کیا حجاج نے مکہ کا محاصرہ کر لیا، کوہ ابو قبیس پر منجنیق رکھ کر گولہ باری کر کے کعبہ اور مکہ کو ویران کر دیا اس جنگ میں عبداللہ بن زبیر کے ساتھیوں نے اس کا ساتھ چھوڑ دیا لیکن عبداللہ نے مقاومت کی اور آخر کار قتل ھو گیا، اس طرح ۱۲ سال بعد عبداللہ ابن زبیر کا کام تمام ھو گیا( ابن عبد ربہ اندلسی، احمد بن محمد، العقد الفرید، داراحیاءالتراث العربی، بیروت، ۱۴۰۹ھ ج ۴ ص۲۶۶،مسعودی،علی ابن الحسین، مروج الذھب، منشورات موسسہ الاعلمی للمطبوعات،بیروت،۱۴۱۱ھ ج ۳ ص ۷۸۔۷۹ شروع ھو گیا، مسعودی نے اس کے مرنے کے بعد پیش آنے والے واقعات کہ جس سے بنی امیہ کی ریاست طلبی کی عکاسی ھوتی ھے یوں بیان کیا ھے: معاویہ دوّم ۲۲ سال کی عمر میں دنیا سے چلا گیا اوردمشق میں دفن ھوا ولید بن عتبہ بن ابی سفیان خلافت کی لالچ میں آ گے بڑھا تا کہ معاویہ دوم کے جنازہ پر نماز پڑھے نماز تمام ھونے سے پھلے ھی اسے ایسی ضرب لگی کہ وھیں پر ڈھیر ھوگیا اس وقت عثمان بن عتبہ بن ابی سفیان نے نماز پڑھائی لیکن لوگ اس کی خلافت پربھی راضی نھیں ھوئے اور وہ ابن زبیر کے پاس مکہ جانے پر مجبور ھوگیا۔[51]

امام حسین(علیہ السلام) کی شھادت کو ابھی تین سال بھی نہ گزرے تھے کہ سفیانیوں کی حکومت کا خاتمہ ھو گیا، اسلامی سر زمین کے لوگ یھاںتک کہ بنی امیہ کے کچھ بزرگ افراد جیسے ضحاک بن قیس ا و رنعمان بن بشیر،ابن زبیر کی طرف مائل ھو گئے تھے، اسی وقت ابن زبیر نے مدینہ سے اموی ساکنین منجملہ مروان کونکال باھرکیا وہ سب وھاں سے نکل کرر اھی شام ھو گئے چونکہ دمشق میں کوئی خلیفہ نھیں تھا، امویوں نے جابیہ میں مروان بن حکم کوخلیفہ بنا د یا اور خالد بن یزید اور اس کے بعد عمرو بن سعید اشدق کو اس کا ولی عھد قرار دیا، کچھ مدّت کے بعد مروان نے خالد بن یزید کو بر طرف کر دیا اور اس کے بےٹے عبدالملک کو اپنا ولی عھد بنایا اسی وجہ سے خالد کی ماں جو مروان کی بیوی تھی اس نے اس کو زھر دیا اور مروان مر گیا، عبدالملک نے بھی عمرو بن سعید کو اپنے راستے سے ھٹاکر اس کے فرزند کو اپنا ولی عھد بنایا۔

دوسری طرف سے امویوں کو بھت سی شورشوں اور بغاوتوں کا سامنا تھا یہ قیام دو حصّوں میں تقسیم ھوتا ھے،ایک وہ قیام جو شیعہ ما ھیت نھیں رکھتا تھا جیسے حرّہ کا قیام اور ابن زبیر کا قیام، ابن زبیرکے قیام کی حقیقت معلوم ھے اس قیام کا قائد ابن زبیر تھا جو خاندان رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا سخت ترین دشمن تھا، جنگ جمل میں شکست کے بعدھی اس کا دل(اھل بیت(علیہ السلام) کے) بغض و کینہ سے بھر گیا تھا لیکن اس کا بھائی مصعب شیعیت کی طرف مائل تھا اس نے امام حسین(علیہ السلام) کی بیٹی سکینہ(علیہ السلام) سے شادی کی تھی، اسی بنا پر عراق میں اس کو ایک حیثیت حاصل تھی، امویوں کے مقابلہ میں شیعہ اس کے ساتھ تھے، جناب مختار کے بعد ابراھیم بن مالک اشتر ان کے ساتھ ھوگئے تھے اور انھیں کے ساتھ شھید ھوئے۔

دوسر ے وہ قیام جو ماھیت کے اعتبار سے شیعہ فکر رکھتے تھے۔

قیام حرّہ کو بھی شیعی حمایت حاصل نھیں تھی، [52]اس قیام میں امام سجاد(علیہ السلام) کی کسی قسم کی مداخلت نہ تھی جس وقت مسلم بن عقبہ لوگوں سے بیعت لے رھا تھا اور یہ کہہ رھا تھا غلام کی سے جنگ کروں گا اس نے مجھے تحفے دئے اکرام کیا میں نے اس کے ھدیہ و تحفہ کو قبول نھیں کیا جگہ یزید کی بیعت کریں اس وقت وہ امام سجاد(علیہ السلام) کا احترام کر رھا تھا اور حضرت پر کسی قسم کا دباؤ نھیں ڈالا۔[53]

(بقیہ گذشتہ صفحہ کا)ھے، کتے سے کھیلتا ھے، ان طوائفوں کے ساتھ ناچ گانے کی محفلیں منعقد کرتا ھے، ان سے ھمنشینی کرتاھے کی آواز یں سنتا ھے، عیش و عشرت میں زندگی گذارتا ھے، ھم لوگ آپ کو گواہ قرار دیتے ھیں کہ ھم نے اسے خلافت سے معزول کر دیا ھے، عبداللہ ابن حنظلہ نے کھا اگر کسی نے بھی میری مدد نھیں کی تو میں صرف اپنے بچوں کے ساتھ یزیدمگر صرف اس لئے لے لیا کہ خود اس کے خلاف استعمال کروں اس کے بعد لوگوں نے عبداللہ ابن حنظلہ کی بیعت کی مدینہ کے حاکم اور تمام بنی امیہ کو مدینہ سے باھر بھگا دیا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 next