اولیائے الٰھی توسل

علی اصغر رضوانی


ترمذی Ù†Û’ اپنی سند Ú©Û’ ساتھ بریدہ سے نقل کیا Ú¾Û’ کہ پیغمبر اکرم  (ص) سے میں Ù†Û’ سنا کہ ایک شخص خداوندعالم Ú©Ùˆ اس Ú©Û’ صفات اور اسماء Ú©ÛŒ قسم دیتا Ú¾Û’ اور کھتا Ú¾Û’: ”اللّھم اِني اٴسالک باٴنّي اٴشہد اٴنّک اٴنت اللّٰہ لا الہ اِلاَّ انت الاٴحد الصمد الّذی لم یلد Ùˆ لم یولد Ùˆ لم یکن لہ کفواً احد“

اس وقت پیغمبر اکرم  (ص) Ù†Û’ فرمایا: تو Ù†Û’ خداوندعالم Ú©Û’ اس اسم اعظم کا واسطہ دیا کہ اگر اس Ú©Ùˆ اس اسم اعظم Ú©Û’ ساتھ پکارا جائے تو وہ ضرور جواب دیتا Ú¾Û’ اور اس Ú©Û’ وسیلہ سے سوال کیا جائے تو ضرور عطا کرتا ھے“۔([13])

شیخ عبد العزیز بن باز کا کہنا ھے: ”۔۔۔توسل اور وسیلہ خدا کی ذات ، اس کے صفات اور اس کی توحید کے ذریعہ ھونا چاہئے جیسا کہ صحیح حدیث میں بیان ھوا ھے۔۔۔“([14])

۲۔ اطاعت اور ایمان کے ذریعہ توسل

عمل صالح کے ذریعہ توسل کرنا خداوندعالم کے نزدیک بھترین واسطوں میں سے ھے اور اس پر امت مسلمہ اتفاق رکھتی ھے۔

آلوسی آیہ شریفہ ((وَابْتَغُوا إِلَیْہِ الْوَسِیلَةَ )) کے ذیل میں کھتے ھیں: ”خداوندعالم نے اطاعت کا حکم دیا ھے“۔([15])

حضرت ابراھیم اور ان کے فرزند اسماعیل( علیھما السلام ) نے خانہ خدا کو تقرب الٰھی کے لئے بنایا، جیسا کہ اس سلسلہ میں خداوندعالم فرماتا ھے: ((وَإِذْ یَرْفَعُ إِبْرَاہِیمُ الْقَوَاعِدَ مِنْ الْبَیْتِ وَإِسْمَاعِیلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّکَ اٴَنْتَ السَّمِیعُ الْعَلِیم))([16])

”اور اس وقت کو یاد کرو جب ابراھیم و اسماعیل خانہ کعبہ کی دیواروں کو بلند کر رھے تھے اور دل میں یہ دعا بھی تھی کہ پروردگارا! ھماری محنت کو قبول فرمالے کہ تو بھترین سننے والا اور جاننے والا ھے“۔

اس Ú©Û’ بعد عرض Ú©ÛŒ:  ((رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ Ù„ÙŽÚ©ÙŽ وَمِنْ ذُرِّیَّتِنَا اٴُمَّةً مُسْلِمَةً Ù„ÙŽÚ©ÙŽ وَاٴَرِنَا مَنَاسِکَنَا وَتُبْ عَلَیْنَا إِنَّکَ اٴَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ))([17])

”پروردگارا!  Ú¾Ù… دونوں Ú©Ùˆ اپنا مسلمان اور فرمانبردار قرار دےدے اور ھماری اولاد میں بھی ایک فرمانبردار امت پیدا کر، ھمارے مناسک دکھلادے اور ھماری توبہ قبول فرما کہ تو بھترین توبہ قبول کرنے والا مھربان ھے“۔

شیخ عبد العزیز بن باز کا کہنا ھے: ” اسی طرح جائز توسل کی قسموں سے اعمال صالحہ کے ذریعہ توسل کرنا ھے؛ روایت میں بیان ھوا ھے: کچھ لوگ ایک غار میں بند ھوگئے تھے، ان میں سے ھر ایک نے اپنے نیک اور عمل صالح کو خدا کی بارگاہ میں وسیلہ قرار دیتے ھوئے خدا سے نجات طلب کی : چنانچہ ایک نے اپنے ماں باپ سے نیکی کی قسم دی، دوسری نے زنا سے محفوظ رہنے کی قسم دی اور تیسرے نے امانت ادا کرنے کی قسم دی؛ چنانچہ خداوندعالم نے ان سب کو نجات عطا کردی، (اور اس غار کا منھ کھل گیا)“([18])



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next