اولیائے الٰھی توسل

علی اصغر رضوانی


مرحوم علامہ امینی توسل کی توجیہ کرتے ھوئے فرماتے ھیں: ”توسل کے معنی اس سے زیادہ نھیں ھے کہ کوئی شخص ذوات مقدسہ کو واسطہ دے کر خداوندعالم سے نزدیک ھو، اور ان کو اپنی حاجات کے پورا ھونے کے لئے وسیلہ قرار دے، کیونکہ وہ حضرات خداوندعالم کے نزدیک آبرومند ا ورصاحب عزت ھیں، ایسا نھیں ھے کہ یہ ذوات مقدسہ حاجتوں کو پورا کرنے میں مستقل طور پر دخالت رکھتے ھوں، بلکہ وہ تو فیض کا راستہ، اور معبود اور بندوں کے درمیان واسطہ ھیں۔۔۔ اس عقیدہ کے ساتھ کہ عالم وجود میں صرف ذات خداوندی ھے، جو لوگ ذوات مقدسہ سے توسل کرتے ھیںان کی یھی نیت ھوتی ھے، لہٰذا اس صورت میں توحید کے مخالف بھی نھیں ھے؟۔۔۔“([50])

Û²Û” پیغمبر اکرم  ï·º Ú©ÛŒ حیات برزخی میںدعا Ú©Û’ ذریعہ توسل

اس قسم کے توسل کے جواز بلکہ راجح ھونے پر مسلمانوں کا عقیدہ ھے، لیکن اس کے مقابل وھابیوں نے اس قسم کے توسل کو ناجائز اور حرام قرار دیا ھے۔

چنانچہ ابن تیمیہ کا کہنا Ú¾Û’:  ” توسل؛ یعنی کوئی شخص پیغمبر اکرم  ï·º سے یہ چاھے کہ اس Ú©Û’ لئے د عا کریں؛ جیسا کہ آپ کسی زندہ انسان سے کھتے ھیں: میرے لئے دعا کرنا، اسی طرح صحابہ کرام، پیغمبر اسلام  ï·º سے دعا Ú©Û’ لئے کھتے تھے، لہٰذا دعا Ú©Û’ لئے کہنا صرف زندہ شخص سے صحیح اور جائز Ú¾Û’ØŒ لیکن مردہ انبیاء اور صالحین سے دعا Ú©ÛŒ درخواست جائز نھیں ھے۔۔۔“([51])

جواز اور مستحب ھونے پر دلیل

خداوندعالم ارشاد فرماتا Ú¾Û’:  ((وَلَوْ اٴَنَّہُمْ إِذْ ظَلَمُوا اٴَنفُسَہُمْ جَا ءُ وْ Ú©ÙŽ فَاسْتَغْفَرُوا اللهَ وَاسْتَغْفَرَ لَہُمْ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللهَ تَوَّابًا رَحِیمًا))([52])

 â€Ø§ÙˆØ± کا Ø´ جب ان لوگوںنے اپنے نفس پر ظلم کیا تھا تو آپ Ú©Û’ پاس آتے اور خود بھی اپنے گناھوں Ú©Û’ لئے استغفار کرتے اور رسول بھی ان Ú©Û’ حق میں استغفار کرتا تو یہ خدا Ú©Ùˆ بڑا Ú¾ÛŒ توبہ قبول کرنے والا اور مھربان پاتے“۔

ممکن Ú¾Û’ کہ کوئی شخص یہ دعویٰ کرے کہ آیت Ú©Û’ ظاھر سے یہ معلوم ھوتا Ú¾Û’ کہ یہ Ø­Ú©Ù… پیغمبر اکرم  ï·º Ú©Û’ زمانہ سے متعلق Ú¾Û’ØŒ لیکن ملاک اور معیار Ú©Û’ پیش نظر آنحضرت  ï·º Ú©ÛŒ وفات Ú©Û’ بعد بھی اسی Ø­Ú©Ù… Ú©Ùˆ جاری کیا جاسکتا Ú¾Û’ØŒ کیونکہ ھر زمانہ میں گناھگار موجود ھیں اور ان Ú©Ùˆ وسیلہ Ú©ÛŒ ضرورت Ú¾Û’ تاکہ وہ خداوندعالم سے طلب مغفرت اور اپنی بخشش Ú©Û’ لئے واسطہ قرار دے، اسی وجہ سے پیغمبر اکرم  ï·º Ú©ÛŒ وفات Ú©Û’ بعد بھی اصحاب اس آیت Ú©Û’ Ø­Ú©Ù… Ú©Û’ مطابق استغفار Ú©ÛŒ درخواست کرتے تھے اور یہ مطلب برزخی حیات ،عالم برزخ اور دنیا میں پائے جانے والے رابطہ Ú©Û’ پیش نظر مزید ثابت ھوجاتا Ú¾Û’Û”([53])

Û²Û” بیہقی اور ابن ابی شیبہ نقل کرتے ھیں: ”حضرت عمر Ú©ÛŒ خلافت Ú©Û’ دوران سخت قحط آیا، رسول اکرم  ï·º Ú©Û’ صحابی بلال بن حرث علیہ الرحمہ  آنحضرت  ï·º Ú©ÛŒ قبر Ú©Û’ پاس آئے اور عرض Ú©ÛŒ: یا رسول اللہ  ï·º! اپنی امت Ú©Û’ لئے باران رحمت طلب کیجئے، کیونکہ آپ Ú©ÛŒ امت ھلاک ھوا چاھتی Ú¾Û’ØŒ رسول اکرم  ï·º Ù†Û’ عالم خواب میں ان سے فرمایا: عنقریب باران رحمت نازل ھوگی“([54]) اس حدیث میں بلال Ù†Û’ پیغمبر اکرم  ï·º Ú©ÛŒ دعا سے توسل کیا۔

Û³Û” حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں: ”ایک شخص پیغمبر اکرم  ï·º Ú©Û’ دفن Ú©Û’ تین روز بعد مدینہ میں آیا، اس Ù†Û’ اپنے Ú©Ùˆ قبر پیغمبر اکرم  ï·º پر گرادیااور قبر Ú©ÛŒ مٹی Ú©Ùˆ اپنے سر Ùˆ صورت پر ڈالتے ھوئے عرض Ú©ÛŒ: یا رسول اللہ! آپ Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا اور Ú¾Ù… Ù†Û’ آپ Ú©Û’ فرمان Ú©Ùˆ سنا، آپ Ù†Û’ خداوندعالم سے احکام حاصل کئے تو Ú¾Ù… Ù†Û’ آپ سے احکام لئے، آپ پر نازل ھونے والی آیات میں سے یہ Ú¾Û’:  ((وَلَوْ اٴَنَّہُمْ إِذْ ظَلَمُوا اٴَنفُسَہُمْ جَاوٴُکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللهَ وَاسْتَغْفَرَ لَہُمْ الرَّسُولُ لَوَجَدُوا اللهَ تَوَّابًا رَحِیمًا))([55])

 â€Ø§ÙˆØ± کا Ø´ جب ان لوگوںنے اپنے نفس پر ظلم کیا تھا تو آپ Ú©Û’ پاس آتے اور خود بھی اپنے گناھوں Ú©Û’ لئے استغفار کرتے اور رسول بھی ان Ú©Û’ حق میں استغفار کرتا تو یہ خدا Ú©Ùˆ بڑا Ú¾ÛŒ توبہ قبول کرنے والا اور مھربان پاتے“۔

میں نے اپنے اوپر ظلم کیا ھے،اور اب آپ کی خدمت میں حاضر ھوا ھوں تاکہ آپ میرے لئے استغفار کریں، چنانچہ اس موقع پر قبر سے آواز آئی کہ تو ضرور بخش دیا جائے گا“([56])



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next