اولیائے الٰھی توسل

علی اصغر رضوانی


اس حدیث کو اھل سنت کے بھت سے علماء نے نقل کیا ھے؛ جیسے: حاکم نیشاپوری([31])، ابن عبد البر([32])، ابونعیم اصفھانی([33])، ذھبی([34])، حافظ ھیثمی ([35]) اور متقی ہندی([36]) وغیرہ۔

Û²Û” دارمی Ù†Û’ اپنی سنن میں ابو الجوزاء اوس بن عبد اللہ سے نقل کیا Ú¾Û’: ایک مرتبہ مدینہ میں بھت زیادہ قحط پڑا، چند اصحاب جمع ھوکر جناب عائشہ Ú©ÛŒ خدمت میں حاضر ھوئے اور قحط Ú©ÛŒ شکایت Ú©ÛŒ ،جناب عائشہ Ù†Û’ کھا: قبر پیغمبر اکرم  ï·º پر جاؤ اور آسمان Ú©ÛŒ طرف ایک سوراخ کھول دو تاکہ قبر اور آسمان Ú©Û’ درمیان کوئی چیز حائل نہ رھے، چنانچہ ایسا Ú¾ÛŒ کیا گیااس موقع پر خداوندعالم Ù†Û’ پیغمبر اکرم  ï·º سے توسل Ú©ÛŒ برکت سے بھت زیادہ بارش Ú©ÛŒ ØŒ جس Ú©ÛŒ بدولت سبزہ لھرانے Ù„Ú¯Û’ اور اونٹ موٹے ھوگئے۔۔۔۔([37])

اور چونکہ اس حدیث کی سند میں سعید بن زید ([38]) ھیں اور ”البانی“ نے اس کو ضعیف قرار دینے کی کوشش کی ھے، جبکہ ”سعید بن زید “علم رجال کے ایک مسلم شخص ھیں اور یحیٰ بن معین نے ان کو موثق مانا ھے، اسی طرح بخاری، ابن سعد، عجلی، ابوزرعہ اور ابوجعفر دارمی نیز اھل سنت کے دوسرے رجالی علماء نے ان کو موثق مانا ھے۔([39])

Û³Û” قسطلانی نقل کرتے ھیں: ”ایک عرب پیغمبر اکرم  ï·º Ú©ÛŒ قبر Ú©Û’ پاس آکر عرض کرتا Ú¾Û’: پالنے والے! تو Ù†Û’ Ø­Ú©Ù… دیا کہ غلاموں Ú©Ùˆ آزاد کرو، یہ تیرے حبیب ھیں اور میں تیرا بندہ، تجھے تیرے پیغمبر Ú©Û’ حق کا واسطہ مجھے جہنم Ú©ÛŒ Ø¢Ú¯ سے آزاد فرما، اس موقع پر ھاتف غیبی Ú©ÛŒ آواز آئی:  اے شخص تو Ù†Û’ جہنم سے آزادی صرف اپنے لئے کیوں طلب Ú©ÛŒ ØŒ تمام مومنین Ú©Û’ لئے کیوں نہ طلب کی، جاتجھے آزاد کردیا“۔([40])

علمائے اھل سنت کا نظریہ

Û±Û” نور الدین سمھودی کا کہنا Ú¾Û’:  ”پیغمبر اکرم  ï·ºÚ©ÛŒ جاہ Ùˆ عظمت Ú©Û’ ذریعہ توسل، استغاثہ اور شفاعت انبیاء اور سلف صالح Ú©ÛŒ سیرت رھی Ú¾Û’ اور ھر زمانہ میں یہ عمل انجام ھوتا آیا Ú¾Û’Ø› چاھے آنحضرت  ï·º Ú©ÛŒ خلقت سے Ù¾Ú¾Ù„Û’ Ú¾Ùˆ یا خلقت Ú©Û’ بعد، یھاں تک کہ آپ Ú©ÛŒ دنیاوی اور برزخی حیات میں بھی، اور جس طرح سے اعمال Ú©Û’ ذریعہ توسل کرنا صحیح Ú¾Û’Ø› اسی طرح حدیث غار Ú©Û’ مطابق پیغمبر اکرم  ï·º Ú©ÛŒ ذات پاک سے توسل کرنا بھی جائز بلکہ بھتر ھے۔۔۔“([41])

۲۔ ڈاکٹر عبد الملک سعدی کا کہنا ھے: ”جب کوئی شخص کھے: ” اللّھم إني توسلت إلیک بجاہ نبيّ اٴو صالح“، (پالنے والے! میں تجھ سے سوال کرتا ھوں تیرے بنی یا صالح بندوں کے وسیلہ سے) تو اس کے جائز ھونے میں کسی کو شک نھیں کرنا چاہئے، کیونکہ کسی کی جاہ و عظمت اس کی ذات نھیں ھے جس سے توسل کیا گیا ھے بلکہ جاہ و منزلت خدا کے نزدیک اس کے مرتبہ کا نام ھے، اور یہ اس کے اعمال صالح کا خلاصہ ھے، خداوندعالم حضرت موسیٰ علیہ السلام کے بارے میں فرماتا ھے: ((وَ کانَ عِندَ الله وَجیھاً))، ([42])اور وہ خداوندعالم کے نزدیک آبرومند اور صاحب عزت تھے۔۔۔“([43])

Û³Û” قسطلانی کھتے ھیں: ”رسول اکرم  ï·º Ú©Û’ زائر Ú©Û’ لئے مناسب Ú¾Û’ کہ پیغمبر اکرم  ï·º Ú©ÛŒ ذات پاک سے زیادہ دعا کرے، تضرع ،استغاثہ اور توسل کرے اور شفاعت Ú©ÛŒ درخواست کرے“۔([44])

Û´Û” زرقانی صاحب اپنی شرح میں کھتے ھیں: ”پیغمبر اکرم  ï·º سے توسل کرنا چاہئے کیونکہ آنحضرت   ï·º Ú©Û’ توسل سے گناھوں Ú©Û’ پھاڑ گر جاتے ھیں“۔

ÛµÛ” ابن الحاج ابو عبد اللہ عبدری مالکی کھتے ھیں: ”اگر کسی Ú©ÛŒ زیارت Ú©Û’ لئے جاؤ ،حالانکہ اس Ú©ÛŒ وفات Ú¾ÙˆÚ†Ú©ÛŒ Ú¾Ùˆ تو اگر اس سے برکت Ú©ÛŒ امید Ú¾Ùˆ تو اس سے توسل کرنا چاہئے، جن Ú©ÛŒ سرِ فھرست پیغمبر اکرم  ï·º ھیں۔۔۔“۔([45])

Û¶Û” حسن بن علی سقاف شافعی کا کہنا Ú¾Û’: ”تمام مخلوقات Ú©Û’ سید Ùˆ سردار (حضرت محمد  ï·º جو کہ ظلمتوں کا نور ھیں) سے توسل، استغاثہ اور طلب شفاعت کرنا مستحب Ú¾Û’ØŒ جس Ú©Û’ سلسلہ میں بھت زیادہ تاکید ھوئی Ú¾Û’ØŒ خصوصاً مشکلات اور پریشانیوں Ú©Û’ وقت، اور علمائے علم Ùˆ عمل اور اھل عبادت نیز عظیم محدثین اور ائمہ سلف Ú©ÛŒ سیرت بھی یھی رھی ھے“۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next