اولیائے الٰھی توسل

علی اصغر رضوانی


اختلافی مقامات

قارئین کرام!  جیسا کہ Ú¾Ù… Ù†Û’ اشارہ کیا کہ عام مسلمانوں اور وھابیوں Ú©Û’ درمیان توسل Ú©ÛŒ قسموںمیں اختلاف Ú¾Û’ØŒ اور وہ مقامات درج ذیل ھیں:

Û±Û” پیغمبر اکرم  ï·º اور اولیائے الٰھی Ú©Û’ جاہ Ùˆ مقام Ú©Û’ ذریعہ ان Ú©ÛŒ برزخی حیات میں توسل؛

Û²Û” پیغمبر اکرم  ï·º اور اولیائے الٰھی Ú©ÛŒ دعاؤں Ú©Û’ ذریعہ ان Ú©ÛŒ برزخی حیات میں توسل؛

Û³Û” پیغمبر اکرم  ï·º اور اولیائے الٰھی Ú©Û’ آثار Ú©Û’ ذریعہ ان Ú©ÛŒ برزخی حیات میں توسل؛

 Ù¾ÛŒØºÙ…بر اکرم  ï·º Ú©Û’ جاہ Ùˆ مقام Ú©Û’ ذریعہ ان Ú©ÛŒ برزخی حیات میں توسل

یہ قسم تمام مسلمانوں کے لحاظ سے جائز ھے لیکن وھابی حضرات نہ صرف اس قسم کو جائز نھیں مانتے بلکہ اس کو شرک قرار دیتے ھیں۔

چنانچہ وھابی علماء Ù†Û’ فتویٰ دیا: ” پیغمبر اکرم  ï·º اور ان Ú©Û’ علاوہ (انبیاء اور صالحین) Ú©ÛŒ ذات سے توسل کرنا جائز نھیں، اسی طرح پیغمبر اکرم  ï·º اور دیگر اولیاء Ú©Û’ جاہ Ùˆ جلال Ú©Û’ ذریعہ بھی توسل حرام ھے“۔([30])

توسل کے جائز اور اس کے مستحب ھونے پر چند دلائل

توسل کے جائز اور اس کے مستحب ھونے پر بھت سی دلیلیں ھوسکتی ھیں ھم یھاں پر چند کی طرف اشارہ کرتے ھیں:

Û±Û” طبرانی Ù†Û’ ”المعجم الکبیر“ میں صحیح سند Ú©Û’ ساتھ عثمان بن حنیف سے نقل کیا Ú¾Û’: ”ایک شخص عثمان بن عفان Ú©Û’ پاس اپنی حاجت Ù„Û’ کر چند بار حاضر ھوا، لیکن جناب عثمان Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ باتوں پر توجہ نہ کی؛ یھاں تک کہ ایک روز راستہ میں عثمان بن حنیف (اس حدیث Ú©Û’ راوی ) سے ملاقات ھوئی اور اس سلسلہ میں شکایت کی، عثمان بن حنیف Ù†Û’ ان سے کھا:  وضو Ú©Û’ لئے پانی لاؤ ،وضو کرو؛ اور مسجد میں جاکر دو رکعت نماز Ù¾Ú‘Ú¾Ùˆ ØŒ نماز Ú©Û’ بعد پیغمبر اکرم  ï·º Ú©Ùˆ وسیلہ قرار دو اور اس طرح Ú©Ú¾Ùˆ:  ”اللّٰھم إني اٴساٴلک Ùˆ اٴتوجّہ إلیک نبیّک محمّد صلّی الله علیہ وسلم نبيّ الرحمة یا محمّد إنّي اٴتوجّہ بک إلی ربّي فتقضي لي حاجتي“ ØŒ اور پھر اپنی جات طلب کرو۔

عثمان بن حنیف کھتے ھیں: اس شخص Ù†Û’ اسی طرح یہ عمل انجام دیا، اور پھر حضرت عثمان Ú©Û’ گھر گیا ،دیکھتے Ú¾ÛŒ دربان آیا اور ان Ú©Ùˆ عثمان بن عفان Ú©Û’ پاس Ù„Û’ گیا، چنانچہ انھوں Ù†Û’ بھی بھت احترام سے بٹھایا اور پھر مکمل طور پر ان Ú©ÛŒ حاجت پوری کی، اور کھا: میں ابھی تمھاری حاجت Ú©ÛŒ فکر میں تھا اور اس Ú©Û’ بعد جب بھی کوئی حاجت Ú¾Ùˆ تو میرے پاس آجانا، اس Ú©Û’ بعد عثمان بن حنیف کھتے ھیں: یہ عمل میری طرف سے نھیں تھا، بلکہ ایک روز ایک نابینا شخص پیغمبر اکرم  ï·º Ú©Û’ پاس حاضر ھوا اور اس Ù†Û’ اپنی نابینائی Ú©ÛŒ شکایت کی، آنحضرت  ï·º Ù†Û’ اس سے فرمایا: تم صبرو، لیکن وہ نہ مانا، اس Ú©Û’ بعد آنحضرت  ï·º Ù†Û’ یہ عمل بتایا، جس Ú©Û’ بعد اس شخص Ú©ÛŒ آنکھوں میں نور آگیا اور اس Ù†Û’ اپنی مراد پالی۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next