حضرت امام حسن عسکری عليه السلام



           Ù„یکن اللہ رے آپ کا زہدوتقوی کہ دوچارہی یوم میں دشمن کادل موم ہوگیا اوروہ حضرت Ú©Û’ پیروں پرپڑگیا، آپ Ú©ÛŒ عبادت گذاری اورتقوی وطہارت دیکھ کر وہ اتنامتاثرہواکہ حضرت Ú©ÛŒ طرف نظراٹھاکردیکھ نہ سکتاتھا، آپ Ú©ÛŒ عظمت وجلالت Ú©ÛŒ وجہ سے سرجھکاکرآتااورچلاجاتا، یہاں تک کہ وہ وقت آگیاکہ دشمن بصیرت آگیں بن کرآپ کامعترف اورماننے والاہوگیا(اعلام الوری ص Û²Û±Û¸) Û”

          ابوہاشم داؤدبن قاسم کابیان ہے کہ میں اورمیرے ہمراہ حسن بن محمد القتفی ومحمدبن ابراہیم عمری اوردیگربہت سے حضرات اس قیدخانہ میں آل محمد Ú©ÛŒ محبت Ú©Û’ جرم Ú©ÛŒ سزابھگت رہے تھے کہ ناگاہ ہمیں معلوم ہواکہ ہمارے امام زمانہ حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام بھی تشریف لارہے ہیں ہم Ù†Û’ ان کااستقبال کیاوہ تشریف لاکرقیدخانہ میں ہمارے پاس بیٹھ گئے، اوربیٹھتے ہی ایک اندھے Ú©ÛŒ طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایاکہ اگریہ شخص نہ ہوتاتو میں تمہیں یہ بتادیتاکہ اندرونی معاملہ کیاہے اورتم کب رہاہوگے لوگوں Ù†Û’ یہ سن کراس اندھے سے کہا کہ تم ذراہمارے پاس سے چندمنٹ Ú©Û’ لیے ہٹ جاؤ، چنانچہ وہ ہٹ گیا اس Ú©Û’ Ú†Ù„Û’ جانے Ú©Û’ بعدآپ Ù†Û’ فرمایاکہ یہ نابیناقیدی نہیں ہے بلکہ تمہارے لیے حکومت کاجاسوس ہے اس Ú©ÛŒ جیب میں ایسے کاغذات موجودہیں جواس Ú©ÛŒ جاسوسی کاثبوت دیتے ہیں یہ سن کرلوگوں Ù†Û’ اس Ú©ÛŒ تلاشی Ù„ÛŒ اورواقعہ بالکل صحیح نکلاابوہاشم کہتے ہیں کہ ہم قیدکے ایام گذاررہے تھے کہ ایک دن غلام کھانالایا حضرت Ù†Û’ شام کا لیے کھانانہ لوں گا چنانچہ ایساہی ہواکہ آپ عصرکے وقت قیدخانہ سے برآمدہوگئے۔ (اعلام الوری ص Û²Û±Û´) Û”

اسلام پرامام حسن عسکری کااحسان عظیم واقعہ قحط

          امام علیہ السلام قیدخانہ ہی میں تھے کہ سامرہ میں جوتین سال سے قحط پڑاہواتھا اس Ù†Û’ شدت اختیارکرلی اورلوگون کاحال یہ ہوگیاکہ مرنے Ú©Û’ قریب پہنچ گئے بھوک اورپیاس Ú©ÛŒ شدت Ù†Û’ زندگی سے عاجزکردیا یہ حال دیکھ خلیفہ معتمدعباسی Ù†Û’ لوگوں کوحکم دیا کہ تین دن تک باہرنکل کر نمازاستسقاء پڑھیں چنانچہ سب Ù†Û’ ایساہی کیا ،مگرپانی نہ برسا، چوتھے روزبغدادکے نصاری Ú©ÛŒ جماعت صحرا میں آئی اوران میں سے ایک راہب Ù†Û’ آسمان Ú©ÛŒ طرف اپناہاتھ بلندکیا، اس کاہاتھ بلندہوناتھا کہ بادل چھاگئے اورپانی برسناشروع ہوگیا اسی طرح اس راہب Ù†Û’ دوسرے دن بھی عمل کیا اوربدستوراس دن بھی باران رحمت کانزول ہوا، یہ دیکھ کرسب کونہایت تعجب ہوا حتی کہ بعض جاہلوں Ú©Û’ دلوں میں Ø´Ú© پیداہوگیا، بلکہ ان میں سے اسی وقت مرتدہوگئے، یہ واقعہ خلیفہ پربہت شاق گذرا۔

          اس Ù†Û’ امام حسن عسکری کوطلب کرکے کہا کہ ائے ابومحمداپنے جدکے کلمہ گویوں Ú©ÛŒ خبرلو، اوران کوہلاکت یعنی گمراہی سے بچاؤ، حضرت امام حسن عسکری Ù†Û’ فرمایاکہ اچھاراہبوں کوحکم دیاجائے کہ Ú©Ù„ پھروہ میدان میں آکردعائے باران کریں ،انشاء اللہ تعالی میں لوگوں Ú©Û’ Ø´Ú©ÙˆÚ© زائل کردوں گا، پھرجب دوسرے دن وہ لوگ میدان میں طلب باران Ú©Û’ لیے جمع ہوئے تواس راہب Ù†Û’ معمول Ú©Û’ مطابق آسمان Ú©ÛŒ طرف ہاتھ بلندکیا، ناگہاں آسمان پرابرنمودارہوئے اورمینہ برسنے لگا یہ دیکھ کرامام حسن عسکری Ù†Û’ ایک شخص سے کہا کہ راہب کاہاتھ پکڑکر جوچیزراہب Ú©Û’ ہاتھ میں ملے Ù„Û’ لو، اس شخص Ù†Û’ راہب Ú©Û’ ہاتھ میں ایک ہڈی دبی ہوئی پائی اوراس سے Ù„Û’ کرحضرت امام حسن عسکری علیہ السلام Ú©ÛŒ خدمت میں پیش کی، انہوں Ù†Û’ راہب سے فرمایاکہ اب توہاتھ اٹھاکر بارش Ú©ÛŒ دعاکراس Ù†Û’ ہاتھ اٹھایاتوبجائے بارش ہونے Ú©Û’ مطلع صاف ہوگیا اوردھوپ Ù†Ú©Ù„ آئی، لوگ کمال تعجب ہوئے۔

          خلیفہ معتمدنے حضرت امام حسن عسکری سے پوچھا، کہ ائے ابومحمدیہ کیاچیزہے؟ آپ Ù†Û’ فرمایاکہ یہ ایک نبی Ú©ÛŒ ہڈی ہے جس Ú©ÛŒ وجہ سے راہب اپنے مدعامیں کامیاب ہوتارہا، کیونکہ نبی Ú©ÛŒ ہڈی کایہ اثرہے کہ جب وہ زیرآسمان کھولی جائے گی، توباران رحمت ضرورنازل ہوگایہ سن کرلوگوں Ù†Û’ اس ہڈی کاامتحان کیاتواس Ú©ÛŒ وہی تاثیردیکھی جوحضرت امام حسن عسکری Ù†Û’ بیان Ú©ÛŒ تھی، اس واقعہ سے لوگوں Ú©Û’ دلوں Ú©Û’ وہ Ø´Ú©ÙˆÚ© زائل ہوگئے جوپہلے پیداہوگئے تھے پھرامام حسن عسکری علیہ السلام اس ہڈی کولے کراپنی قیام گاہ پرتشریف لائے(صواعق محرقہ ص Û±Û²Û´ ،کشف الغمہ ص Û±Û²Û¹) Û”/

          پھرآپ Ù†Û’ اس ہڈی Ú©ÙˆÚ©Ù¾Ú‘Û’ میں لپیٹ کردفن کردیا (اخبارالدول ص Û±Û±Û·) Û”

          شیخ شہاب الدین قلبونی Ù†Û’ کتاب غرائب وعجائب میں اس واقعہ کوصوفیوں Ú©ÛŒ کرامات Ú©Û’ سلسلہ میں لکھاہے بعض کتابوں میں ہے کہ ہڈی Ú©ÛŒ گرفت Ú©Û’ بعدآپ Ù†Û’ نمازاداکی اوردعافرمائی خداوندعالم Ù†Û’ اتنی بارش Ú©ÛŒ کہ جل تھل ہوگیا اورقحط جاتارہا۔

          یہ بھی مرقوم ہے کہ امام علیہ السلام Ù†Û’ قیدسے نکلتے وقت اپنے ساتھیوں Ú©ÛŒ رہائی کا مطالبہ فرمایاتھا جومنظورہوگیاتھا، اوروہ لوگ بھی راہب Ú©ÛŒ ہوااکھاڑنے Ú©Ù„Û’ ہمراہ تھے (نورالابصار ص Û±ÛµÛ±) Û”

          ایک روایت میں ہے کہ جب آپ Ù†Û’ دعائے باران Ú©ÛŒ اورابرآیاتوآپ Ù†Û’ فرمایاکہ فلاں ملک Ú©Û’ لیے ہے اوروہ وہیں چلاگیا، اسی طرح کئی بارہوا پھر وہاں برسا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next