حضرت امام حسن عسکری عليه السلام



امام حسن عسکری اورعبیداللہ وزیرمعتمدعباسی

          اسی زمانہ میں ایک دن حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام متوکل Ú©Û’ وزیرفتح ابن خاقان Ú©Û’ بیٹے عبیداللہ ابن خاقان جوکہ معتمدکاوزیرتھا ملنے Ú©Û’ لیے تشریف Ù„Û’ گیے اس Ù†Û’ آپ Ú©ÛŒ بے انتہا تعظیم Ú©ÛŒ اورآپ سے اس طرح محوگفتگورہاکہ معتمدکابھائی موفق دربارمیں آیا تواس Ù†Û’ کوئی پرواہ نہ Ú©ÛŒ یہ حضرت Ú©ÛŒ جلالت اورخداکی دی ہوئی عزت کانتیجہ تھا۔

          ہم اس واقعہ کوعبیداللہ Ú©Û’ بیٹے احمدخاقان Ú©ÛŒ زبانی بیان کرتے ہیں کتب معتبرہ میں ہے کہ جس زمانہ میں احمدخاقان قم کاوالی تھا اس Ú©Û’ دربارمیں ایک دن علویوں کاتذکرہ چھڑگیا، وہ اگرچہ دشمن آل محمدہونے میں مثالی حیثیت رکھتاتھا لیکن یہ کہنے پرمجبورہوگیا کہ میری نظرمیں امام حسن عسکری سے بہترکوئی نہیں ہے ان Ú©ÛŒ جووقعت ان Ú©Û’ ماننے والوں اوراراکین دولت Ú©ÛŒ نظرمیں تھی وہ ان Ú©Û’ عہدمیں کسی کوبھی نصیب نہیں ہوئی ،سنو! ایک مرتبہ میں اپنے والدعبیداللہ ابن خاقان Ú©Û’ پاس کھڑاتھاکہ ناگاہ دربان Ù†Û’ اطلاع دی کہ امام حسن عسکری تشریف لائے ہوئے ہیں وہ اجازت داخل چاہتے ہیں یہ سن کرمیرے والدنے پکارکرکہاکہ حضرت ابن الرضاکوآنے دو، والدنے چونکہ کنیت Ú©Û’ ساتھ نام لیاتھا اس لیے مجھے سخت تعجب ہوا، کیونکہ اس طرح خلیفہ یاولیعہدکے علاوہ کسی کانام نہیں لیاجاتاتھا اس Ú©Û’ بعد ہی میں Ù†Û’ دیکھا کہ ایک صاحب جوسبزرنگ ØŒ خوش قامت، خوب صورت، نازک اندام جوان تھے، داخل ہوگئے جن Ú©Û’ چہرے سے رعب وجلال ہویداتھا میرے والدکی نظرجونہی ان Ú©Û’ اوپرپڑی وہ اٹھ Ú©Ú¾Ú‘Û’ ہوئے اوران Ú©Û’ استقبال Ú©Û’ لیے Ø¢Ú¯Û’ بڑھے اورانھیں سینے سے لگاکر ان Ú©Û’ چہرہ اورسینے کابوسہ دیااوراپنے مصلے پرانہیں بٹھایا اورکمال ادب سے ان Ú©ÛŒ طرف مخاطب رہے، اورتھوڑی تھوڑی دیرکے بعدکہتے تھے میری جان آپ پرقربان ائے فرزندرسول۔

          اسی اثناء میں دربان Ù†Û’ آکراطلاع دی کہ خلیفہ کابھائی موفق آیاہے میرے والدنے کوئی توجہ نہ دی ،حالانکہ اس کاعموما یہ اندازرہتاتھا کہ جب تک واپس نہ چلاجائے دربارکے لوگ دورویہ سر جھکائے Ú©Ú¾Ú‘Û’ رہتے تھے یہاں تک کہ موفق Ú©Û’ غلامان خاص کواس Ù†Û’ اپنی نظروں سے دیکھ لیا، انہیں دیکھنے Ú©Û’ بعد میرے والدنے کہایاابن رسول اللہ اگراجازت ہوتو موفق سے Ú©Ú†Ú¾ باتیں کرلوں حضرت Ù†Û’ وہاں سے اٹھ کرروانہ ہوجانے کاارادہ کیا میرے والدنے انہیں سینے سے لگایا اوردربانوں کوحکم دیا کہ انہیںدومکمل صفوں Ú©Û’ درمیان سے Ù„Û’ جاؤ کہ موفق Ú©ÛŒ نظرآپ پرنہ Ù¾Ú‘Û’ چنانچہ اسی اندازسے واپس تشریف Ù„Û’ گئے۔

           Ø¢Ù¾ Ú©Û’ جانے Ú©Û’ بعدمیں Ù†Û’ خادموں اورغلاموں سے کہاکہ وائے ہوتم Ù†Û’ کنیت Ú©Û’ ساتھ کس کانام Ù„Û’ کراسے میرے والدکے سامنے پیش کیا تھا جس Ú©ÛŒ اس Ù†Û’ اس درجہ تعظیم Ú©ÛŒ جس Ú©ÛŒ مجھے توقع نہ تھی ان لوگوں Ù†Û’ پھرکہا کہ یہ شخص سادات علویہ میں سے تھا اس کانام حسن بن علی اورکنیت ابن الرضا ہے، یہ سن کرمیرے غم وغصہ Ú©ÛŒ کوئی انتہانہ رہی اورمیں دن بھراسی غصہ میں بھنتارہا کہ علوی سادات Ú©ÛŒ میرے والدنے اتنی عزت وتوقیرکیوں Ú©ÛŒ یہاں تک کہ رات آگئی۔

          میرے والدنمازمیں مشغول تھے جب وہ فریضہ عشاء سے فارغ ہوئے تومیں ان Ú©ÛŒ خدمت میں حاضرہوا انہوں Ù†Û’ پوچھااے احمد اس وقت آنے کاسبب کیاہے ØŒ میں Ù†Û’ عرض Ú©ÛŒ کہ اجازت دیجیے تو میں Ú©Ú†Ú¾ پوچھوں، انہوں Ù†Û’ فرمایاجوجی چاہے پوچھو میں Ù†Û’ کہایہ شخص کون تھا ØŸ جوصبح آپ Ú©Û’ پاس آیاتھا جس Ú©ÛŒ آپ Ù†Û’ زبردست تعظیم Ú©ÛŒ اورہربات میں اپنے Ú©Ùˆ اوراپنے ماں باپ Ú©Ùˆ اس پرسے فداکرتے تھے انہوں Ù†Û’ فرمایاکہ ائے فرزندیہ رافضیوں Ú©Û’ امام ہیں ان کانام حسن بن علی اوران Ú©ÛŒ مشہورکنیت ابن الرضا ہے یہ فرماکر وہ تھوڑی دیرچپ رہے پھر بولے اے فرزندیہ وہ کامل انسان ہے کہ اگرعباسیوں سے سلطنت Ú†Ù„ÛŒ جائے تواس وقت دنیا میں اس سے زیادہ اس حکومت کامستحق کوئی نہیں ہے یہ شخص عفت زہد،کثرت عبادت، حسن اخلاق، صلاح، تقوی وغیرہ میں تمام بنی ہاشم سے افضل واعلی ہے اورائے فرزند اگرتوان Ú©Û’ باپ کودیکھتاتوحیران رہ جاتا وہ اتنے صاحب کرم اورفاضل تھے کہ ان Ú©ÛŒ مثال بھی نہیں تھی یہ سب باتیں سن کر میں خاموش توہوگیا لیکن والدسے حددرجہ ناخوش رہنے لگا اورساتھ ہی ساتھ ابن الرضا Ú©Û’ حالات کاتفحص کرنااپناشیوہ بنالیا۔

          اس سلسلہ میں میں Ù†Û’ بنی ہاشم ،امراء لشکر،منشیان دفترقضاة اورفقہاء اورعوام الناس سے حضرت کاحالات کااستفسارکیا سب Ú©Û’ نزدیک حضرت ابن الرضا کوجلیل القدراورعظیم پایا اورسب Ù†Û’ بالاتفاق یہی بیان کیا کہ اس مرتبہ اوران خوبیوں کاکوئی شخص کسی خاندان میں نہیں ہے جب میں Ù†Û’ ہرایک دوست اوردشمن Ú©Ùˆ حضرت Ú©Û’ بیان اخلاق اوراظہارمکارم اخلاق میں متفق پایاتومیں بھی ان کادل سے ماننے والاہوگیا اوراب ان Ú©ÛŒ قدرومنزلت میرے نزدیک بے انتہاہے یہ سن کرتمام اہل دربارخاموش ہوگئے البتہ ایک شخص بول اٹھا کہ ائے احمدتمہاری نظرمیں ان Ú©Û’ برادرجعفرکی کیاحثیت ہے احمدنے کہاکہ ان Ú©Û’ مقابلہ میں اس کاکیاذکرکرتے ہو وہ توعلانیہ فسق وفجورکاارتکاب کرتاتھا، دائم الخمرتھا خفیف العقل تھا، انواع ملاہی ومناہی کامرتکب ہوتاتھا۔

           Ø§Ø¨Ù† الرضاکے بعد جب خلیفہ معتمدسے اس Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ جانشینی کاسوال کیا تواس Ù†Û’ اس Ú©Û’ کردارکی وجہ سے اسے دربارسے نکلوادیاتھا (مناقب ابن آشوب جلد Ûµ ص Û±Û²Û´ ØŒ ارشادمفید ص ÛµÛ°Ûµ) Û”

          بعض علماء Ù†Û’ لکھا ہے کہ یہ گفتگوامام حسن عسکری Ú©ÛŒ شہادت Ú©Û’ Û±Û¸/ سال بعد ماہ شعبان Û²Û·Û¸ ہجری Ú©ÛŒ ہے (دمعہ ساکبہ ص Û±Û¹Û² جلد Û³ طبع نجف اشرف)Û”

امام حسن عسکری علیہ السلام کی شہادت

          امام یازدہم حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام قیدوبندکی زندکی گزارنے Ú©Û’ دوران میں ایک دن اپنے خادم ابوالادیان سے ارشادفرماتے ہوئے کہ تم جب اپنے سفرمدائن سے Û±Ûµ/ یوم Ú©Û’ بعد پلٹوگے تو میرے گھرسے شیون وبکاکی آواز آتی ہوگی (جلاء العیون ص Û²Û¹Û¹) Û”

          نیزآپ کایہ فرمانابھی معقول ہے کہ Û²Û¶Û° ہجری میں میرے ماننے والوں Ú©Û’ درمیان انقلاب عظیم آئے گا (دمعہ ساکبہ جلد Û³ ص Û±Û·Û·) Û”

          الغرض امام حسن عسکری علیہ السلام کوبتاریخ یکم ربیع الاول Û²Û¶Û° ہجری معتمدعباسی Ù†Û’ زہردلوادیا اورآپ Û¸/ ربیع الاول Û²Û¶Û° ہجری کوجمعہ Ú©Û’ دن بوقت نمازصبح خلعت حیات ظاہری اتارکر بطرف ملک جاودانی رحلت فرماگئے ”اناللہ وانا الیہ راجعون“ (صواعق محرقہ ص Û±Û²Û´ ØŒ فصولف المہمہ ،ارجح المطالب ص Û²Û¶Û´ ØŒ جلاء العیون ص Û²Û¹Û¶ ،انوارالحسینیہ جلد Û³ ص Û±Û²Û´) Û”

          علماء فریقین کااتفاق ہے کہ آپ Ù†Û’ حضرت امام مہدی علیہ السلام Ú©Û’ علاوہ کوئی اولادنہیں Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ÛŒ (مطالب السول ص Û²Û¹Û² ØŒ صواعق محرقہ ص Û±Û²Û´ ،نورالابصار ارجح المطالب Û´Û¶Û² ،کشف الغمہ ص Û±Û²Û¶ ØŒ اعلام الوری ص Û²Û±Û¸) Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12