حضرت امام حسن عسکری عليه السلام



          ثقة الاسلام علامہ کلینی اورامام اہلسنت علامہ جامی رقمطرازہیں کہ ایک دن حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام Ú©ÛŒ خدمت میں ایک خوبصورت سایمنی آیا اوراس Ù†Û’ ایک سنگ پارہ یعنی پتھرکاٹکڑا پیش کرکے خواہش Ú©ÛŒ کہ آپ اس پراپنی امامت Ú©ÛŒ تصدیق میں مہرکردیں حضرت Ù†Û’ مہرنکالی اوراس پرلگادی آپ کااسم گرامی اس طرح کندہ ہوگیاجس طرح موم پرلگانے سے کندہ ہوتاہے ایک سوال Ú©Û’ جواب میں کہاگیاکہ آنے والامجمع ابن صلت بن عقبہ بن سمعان ابن غانم ابن ام غانم تھا یہ وہی سنگ پارہ لایاتھا جس پراس Ú©Û’ خاندان Ú©ÛŒ ایک عورت ام غانم Ù†Û’ تمام آئمہ طاہرین سے مہرلگوارکھی تھی اس کاطریقہ یہ تھا کہ جب کوئی امامت کادعوی کرتاتھا تووہ اس کولے کراس Ú©Û’ پاس Ú†Ù„ÛŒ جاتی تھی اگراس مدعی Ù†Û’ پتھرپرمہرلگادی تواس Ù†Û’ سمجھ لیاکہ یہ امام زمانہ ہیں اوراگروہ اس عمل سے عاجزرہاتووہ اسے نظراندازکردیتی تھی چونکہ اس Ù†Û’ اسی سنگ پارہ پرکئی اماموں Ú©ÛŒ مہرلگوائی تھی ØŒ اس لیے اس کالقب (صاحبةالحصاة) ہوگیاتھا Û”

علامہ جامی لکھتے ہیں کہ جب مجمع بن صلت نے مہرلگوائی تواس سے پوچھاگیاکہ تم حضرت امام حسن عسکری کوپہلے سے پہچانتے تھے اس نے کہانہیں، واقعہ یہ ہواکہ میں ان کاانتظارکرہی رہاتھا کہ کہ آپ تشریف لائے میں لیکن پہچانتانہ تھا اس لیے خاموش ہوگیا اتنے میں ایک ناشناس نوجوان نے میری نظروں کے سامنے آکرکہاکہ یہی حسن بن علی ہیں ۔

راوی ابوہاشم کہتاہے کہ جب وہ جوان آپ کے دربارمیں آیاتومیرے دل میں یہ آیاکہ کاش مجھے معلوم ہوتاکہ یہ کون ہے، دل میں اس کاخیال آناتھا کہ امام علیہ السلام نے فرمایاکہ مہرلگوانے کے لیے وہ سنگ پارہ لایاہے ، جس پرمیرے باپ داداکی مہریں لگی ہوئی ہیں چنانچہ اس نے پیش کیا اورآپ نے مہرلگادی وہ شخص آیة ”ذریة بعضہامن بعض“ پڑھتاہواچلاگیا (اصول کافی ،دمعہ ساکبہ ص ۱۶۴ ،شواہدالنبوت ص ۲۱۱ ،طبع لکھنو ۱۹۰۵ ء اعلام الوری ۲۱۴) ۔

حضرت امام حسن عسکری کاعراق کے ایک عظیم فلسفی کوشکست دینا

          مورخین کابیان ہے کہ عراق Ú©Û’ ایک عظیم فلسفی اسحاق کندی کویہ خبط سوارہواکہ قرآن مجیدمیں تناقض ثابت کرے اوریہ بتادے کہ قرآن مجیدکی ایک آیت دوسری آیت سے، اورایک مضمون دوسرے مضمون سے ٹکراتاہے اس Ù†Û’ اس مقصدکی تکمیل Ú©Û’ لیے ”تناقض القرآن“ لکھناشروع Ú©ÛŒ اوراس درجہ منہمک ہوگیا کہ لوگوں سے ملناجلنا اورکہیں آناجانا سب ترک کردیا حضرت امام حسن عسکر ÛŒ علیہ السلام کوجب اس Ú©ÛŒ اطلاع ہوئی تو آپ Ù†Û’ اس Ú©Û’ خبط Ú©Ùˆ دور کرنے کاارادہ فرمایا، آپ کاخیال تھا کہ اس پرکوئی ایسااعتراض کردیاجائے کہ جس کا وہ جواب نہ دے سے اورمجبورااپنے ارادہ سے بازآئے Û”

          اتفاقا ایک دن آپ Ú©ÛŒ خدمت میں اس کاایک شاگرد حاضرہوا، حضرت Ù†Û’ اس سے فرمایا کہ تم میں سے کوئی ایسانہیں ہے جواسحاق کندی Ú©Ùˆ ”تناقض القرآن“ سے Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ سے بازرکھے اس Ù†Û’ عرض Ú©ÛŒ مولا! میں اس کاشاگردہوں، بھلااس Ú©Û’ سامنے لب کشائی کرسکتاہوں، آپ Ù†Û’ فرمایاکہ اچھایہ توکرسکتے ہو کہ جومیں کہوں وہ اس تک پہنچادو، اس Ù†Û’ کہاکرسکتاہوں، حضرت Ù†Û’ فرمایاکہ پہلے توتم اس سے موانست پیداکرو، اوراس پراعتبارجماؤ جب وہ تم سے مانوس ہوجائے اورتمہاری بات توجہ سے سننے Ù„Ú¯Û’ تواس سے کہناکہ مجھے ایک شبہ پیداہوگیاہے آپ اس کودورفرمادیں، جب وہ کہے کہ بیان کروتوکہناکہ ”ان اتاک ہذالمتکلم بہذاالقرآن ہل یجوزمرادہ بماتکلم منہ عن المعانی التی قدظننتہا انک ذہبتھا الیہا“

           Ø§Ú¯Ø±Ø§Ø³ کتاب یعنی قرآن کامالک تمہارے پاس اسے لائے توکیاہوسکتاہے کہ اس کلام سے جومطلب اس کاہو، وہ تمہارے سمجھے ہوئے معانی ومطالب Ú©Û’ خلاف ہو، جب وہ تمہارا یہ اعتراض سنے گا توچونکہ ذہین آدمی ہے فوراکہے گا کہ بے Ø´Ú© ایساہوسکتاہے جب وہ یہ کہے توتم اس سے کہناکہ پھرکتاب ”تناقض القرآن“ Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ سے کیافائدہ؟ کیونکہ تم اس Ú©Û’ جومعنی سمجھ کراس پراعتراض کررہے ہو ،ہوسکتاہے کہ وہ خدائی مقصودکے خلاف ہو، ایسی صورت میں تمہاری محنت ضائع اوربرباد ہوجائے Ú¯ÛŒ کیونکہ تناقض توجب ہوسکتاہے کہ تمہارا سمجھاہوا مطلب صحیح اورمقصود خداوندی Ú©Û’ مطابق ہو اورایسا یقینی طورپرنہیں توتناقض کہاں رہا؟ Û”

          الغرض وہ شاگرد ،اسحاق کندی Ú©Û’ پاس گیا اوراس Ù†Û’ امام Ú©Û’ بتائے ہوئے اصول پر اس سے مذکورہ سوال کیا اسحاق کندی یہ اعتراض سن کر حیران رہ گیا اورکہنے لگا کہ پھرسوال کودہراؤ اس Ù†Û’ پھراعادہ کیا اسحاق تھوڑی دیرکے لیے محو تفکرہوگیا اورکہنے لگا کہ بے Ø´Ú© اس قسم کااحتمال باعتبار لغت اوربلحاظ فکروتدبرممکن ہے پھراپنے شاگرد Ú©ÛŒ طرف متوجہ ہواکربولا! میں تمہیں قسم دیتاہوں تم مجھے صحیح صحیح بتاؤ کہ تمہیں یہ اعتراض کس Ù†Û’ بتایاہے اس Ù†Û’ جواب دیا کہ میرے شفیق استاد یہ میرے ہی ذہن Ú©ÛŒ پیداوارہے اسحاق Ù†Û’ کہاہرگزنہیں ØŒ یہ تمہارے جیسے علم والے Ú©Û’ بس Ú©ÛŒ چیزنہیں ہے، تم سچ بتاؤ کہ تمہیں کس Ù†Û’ بتایا اوراس اعتراض Ú©ÛŒ طرف کس Ù†Û’ رہبری Ú©ÛŒ ہے شاگرد Ù†Û’ کہا کہ سچ تویہ ہے کہ مجھے حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام Ù†Û’ فرمایاتھا اورمیں Ù†Û’ انھیں Ú©Û’ بتائے ہوئے اصول پرآپ سے سوال کیاہے اسحاق کندی بولا ”ان جئت بہ “ اب تم Ù†Û’ سچ کہاہے ایسے اعتراضات اورایسی اہم باتیں خاندان رسالت ہی سے برآمدہوسکتی ہیں ”ثم انہ دعا بالنا رواحرق جمیع ماکان الفہ“ پھراس Ù†Û’ Ø¢Ú¯ منگائی اورکتاب تناقض القرآن کاسارامسودہ نذرآتش کردیا (مناقب ابن شہرآشوب مازندرانی جلد Ûµ ص Û±Û²Û· ،بحارالانوار جلد Û±Û² ص Û±Û·Û² ،دمعہ ساکبہ جلد Û³ ص Û±Û¸Û³) Û”

حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام اورخصوصیات مذہب

          حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام کاارشادہے کہ ہمارے مذہب میں ان لوگوں کاشمارہوگا جواصول وفروع اوردیگرلوزم Ú©Û’ ساتھ ساتھ ان دس چیزوں Ú©Û’ قائل ہوں بلکہ ان پرعامل ہوں Ú¯Û’Û”:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next