امام علی علیہ السلام کی خلافت کے لئے پیغمبر(ص)کی تدبیریں



Û±Û³Û”  عائشہ کہتی ھیں: رسول خدا(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ اپنی وفات Ú©Û’ وقت فرمایا: میرے حبیب Ú©Ùˆ بلاؤ، میں Ù†Û’ ابوبکر Ú©Ùˆ بلوالیا، جیسے Ú¾ÛŒ آنحضرت(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©ÛŒ نگاہ ان پر Ù¾Ú‘ÛŒ تو آپ Ù†Û’ اپنا سر جھکا لیا، اور پھر فرمایا: میرے حبیب Ú©Ùˆ بلاؤ، اس وقت میں Ù†Û’ عمر Ú©Ùˆ بلوالیا، جیسے Ú¾ÛŒ رسول اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©ÛŒ نگاہ ان پر Ù¾Ú‘ÛŒ (ایک بار پھر) آپ Ù†Û’ اپنا سر جھکالیا، اور تیسری بار فرمایا: میرے حبیب Ú©Ùˆ بلوادو، چنانچہ علی (علیہ السلام) Ú©Ùˆ بلوایا گیا، جب آپ آگئے تو رسول اللہ(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ اپنے پاس بٹھایا، اور اپنی اس چادر میں Ù„Û’ لیا جس Ú©Ùˆ اوڑھے ھوئے تھے، رسول اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)اس حال میں اس دنیا سے گئے کہ حضرت علی علیہ السلام Ú©Û’ ھاتھوں میں آپ Ú©Û’ ھاتھ تھے[19]

ام سلمہ بھی کہتی ھیں: رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)اپنی وفات کے وقت حضرت علی علیہ السلام سے نجوا اور راز کی باتیں کررھے تھے، اور اسی حال میں آنحضرت اس دنیا سے رحلت کر گئے ھیں، لہٰذا علی علیہ السلام

رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے عہد و پیمان کے لحاظ سے لوگوں میں سب سے نزدیک شخص تھے[20]

Û±Û´Û”  ترمذی، عبد اللہ بن عمر سے روایت کرتے ھیں کہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ اپنے اصحاب Ú©Û’ درمیان ”عقد اخوت“ پڑھا، حضرت علی علیہ السلام Ù†Û’ گریہ کناں پیغمبر (ص) سے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ Ù†Û’ اپنے اصحاب Ú©Û’ درمیان عقد اخوت باندھا، لیکن میرا کسی Ú©Û’ ساتھ عقد اخوت نھیں پڑھا؟ تو پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ فرمایا: ”تم دنیا Ùˆ آخرت میں میرے بھائی ھو۔“(???Û²)

حضرت علی علیہ السلام پر رسول اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی مخصوص توجہ صرف آپ کو خلافت و جانشینی کے لئے تیار کرنے کے لئے تھی، نیز اس لئے بھی کہ واضح ھوجائے کہ اس مقام و عہدہ کے لئے صرف امام علی علیہ السلام ھی صلاحیت رکھتے ھیں۔

ب۔ آپ کی امامت و ولایت پر بیان

پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی دوسری تدبیر یہ تھی کہ بعثت کی ۲۳ سالہ زندگی میں جھاں کھیں بھی مناسب موقع ملا تو حضرت علی علیہ السلام کی ولایت اور جانشینی کے مسئلہ کو بیان کرتے تھے، اور آپ لوگوں کے سامنے اس اھم مسئلہ کی یاد دھانی فرماتے رہتے تھے جن میں سے (واقعہ ذو العشیرہ اور) غدیر خم کا خطبہ مشھور ھے۔

ج۔ عملی تدبیریں

پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ù†Û’ اپنی عمر Ú©Û’ آخری دنوں میں حضرت علی علیہ السلام Ú©ÛŒ خلافت Ú©Ùˆ مضبوط کرنے Ú©Û’ لئے بہت سے عملی راستوں Ú©Ùˆ اپنایا، تاکہ اس اعلان Ú©ÛŒ مکرر تاکید Ú©Û’ بعد دوسروں Ú©Û’ ھاتھوں سے غصب خلافت کا بھانہ Ù„Û’ لیں، لیکن افسوس کہ ان تدبیروں کا کوئی اثر نہ ھوا، کیونکہ مخالف پارٹی اتنی مضبوط تھی کہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©ÛŒ ان تدبیروں Ú©Ùˆ عملی نہ ھونے دیا، قارئین کرام!  Ú¾Ù… یھاں پر آنحضرت(صلی اللہ علیہ Ùˆ آلہ Ùˆ سلم)Ú©ÛŒ چند عملی تدبیروں Ú©ÛŒ طرف اشارہ کرتے ھیں:

Û±Û”  غدیر خم Ú©Û’ روز امام علی علیہ السلام Ú©Û’ ھاتھوں Ú©Ùˆ بلند کرنا

پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)اپنے بہت سے اصحاب کے ساتھ آخری حج (جس کو حجة الوداع کھا جاتا ھے) بجالانے کے لئے مکہ کی جانب روانہ ھوئے ، سر زمین عرفات میں آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے مسلمانوں کے درمیان ایک خطبہ ارشاد فرمایا، آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)اس خطبہ میں اپنے بعد ھونے والے ائمہ کو امت کے سامنے بیان کرنا چاہتے تھے، تاکہ امت گمراہ نہ ھو اور اس میں فتنہ و فساد برپا نہ ھو، لیکن بنی ھاشم کا مخالف گروہ جو اھل بیت علیھم السلام سے دشمنی رکھتا تھا؛ تاک لگائے بیٹھا تھا کہ کھیں رسول اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)اس مجمع میں کوئی ایسی بات نہ کھیں جس سے ان کے نقشہ پر پانی پھر جائے۔

جابر بن سمرہٴ سوائی کہتے ھیں:

میں پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے پاس تھا، اور آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی باتوں کو سن رھا تھا، آپ نے اپنے خطبہ میں اپنے بعد ھونے والے خلفاء کی طرف اشارہ فرمایا کہ ”میرے بعد میرے جانشین اور خلفاء کی تعداد بارہ ھوگی“ ، جابر کہتے ھیں: جیسے ھی پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے یہ فرمایا تو کچھ لوگوں نے شور و غل برپا کردیا، اور شور اتنا زیادہ تھا کہ میں سمجھ نھیں سکا کہ آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے کیا فرمایا، میں نے اپنے والد سے سوال کیا جو رسول اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)سے زیادہ نزدیک تھے تو انھوں نے کھا: اس کے بعد پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے آگے فرمایا: ”وہ تمام قریش سے ھوں گے۔“



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next