امام علی علیہ السلام کی خلافت کے لئے پیغمبر(ص)کی تدبیریں



لیکن پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی اتنی تاکید اور ملامت کے باوجود بعض لوگوں نے کوئی توجہ نہ کی، اور کبھی اس بھانہ سے کہ ھم پیغمبر کی رحلت کے وقت کی جدائی کو برداشت نھیں کرسکتے، رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے حکم کی مخالفت کی ۔

                           

لیکن در حقیقت بات کچھ اور تھی؛ وہ جانتے تھے کہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)علی علیہ السلام اور بعض دیگر اصحاب کو جو بنی ھاشم اور حضرت علی علیہ السلام کی امامت و خلافت کے موافق ھیں، اپنے پاس روکے ھوئے ھیں تاکہ رحلت کے وقت حضرت علی علیہ السلام کے لئے وصیت کردیں اور آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی وفات کے بعد صحابہ کا وہ گروہ حضرت علی کے ھاتھوں پر بیعت کرے اور نتیجہ میں ان کے ھاتھوں سے خلافت نکل جائے ، لیکن ان کا منصوبہ یہ تھا کہ ھر ممکن طریقہ سے اس کام میں رکاوٹ ڈالی جائے تاکہ یہ کام نہ ھوسکے۔

یہ نکتہ بھی قابل توجہ ھے کہ کیوں پیغمبر اسلام(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)نے ایک کمسن اور نئے تجربہ کار جوان کو لشکر کی سرداری کے لئے انتخاب کیااوران کو سرداری سے ہٹا دینے کے مشوروں پر بالکل بھی توجہ نھیں کی، بلکہ ان کی سرداری پر مزید تاکید فرمائی، اس کا راز کیا ھے؟

پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)جانتے تھے کہ یھی لوگ ان کی وفات کے بعد حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام کی خلافت و امامت پر مختلف طریقوں سے اعتراض کریں گے منجملہ یہ کہ علی بن ابی طالب (علیہ السلام) ایک جوان ھیں؛ لہٰذا آنحضرت(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)اپنے اس عمل سے صحابہ کو یہ سمجھانا چاہتے تھے کہ خلافت و امارت، لیاقت و صلاحیت کی بنا پر ھوتی ھے نہ سن وسال کی لحاظ سے، نیز میرے بعد علی علیہ السلام کے سن و سال کو بھانہ بنا کر اعتراض نہ کریں اور ان کے حق کو غصب نہ کرلیں، اگر کوئی خلافت و امارت کی لیاقت رکھتا ھے تو پھر سب (پیرو جوان، زن و مرد) اس کے مطیع ھوں، لیکن (افسوس کہ) پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کی یہ تدبیر بھی عملی نہ ھوسکی، اور لشکر میں شامل نہ ھوکر مختلف بھانوں کے ذریعہ پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے نقشوں پر پانی پھیر دیا[22]

کیا خداوندعالم نے قرآن مجید میں پیغمبر اکرم(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم)کے حکم کی اطاعت کرنے کا تاکیدی فرمان جاری نھیں کیا ھے؟! جھاں ارشاد ھوتا ھے:

< وَمَا آتَاکُمْ الرَّسُولُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا>[23]

”اور ھاں جو تم کو رسول دیدیں وہ لے لیاکرو، اور جس سے منع کریں اس سے باز رھو، اور خدا سے ڈرتے رھو، بے شک خدا سخت عذاب دینے والا ھے۔“

نیز ارشاد ھوتا ھے:

< فَلاَوَرَبِّکَ لاَیُؤْمِنُونَ حَتَّی یُحَکِّمُوکَ فِیمَا شَجَرَ بَیْنَہُمْ ثُمَّ لاَیَجِدُوا فِی اٴَنفُسِہِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَیْتَ وَیُسَلِّمُوا تَسْلِیمًا>[24]



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 next