کتاب شناسی امام مہدی(علیہ السلام)



 (الف) Ú©Ù„ÛŒ ادعا (کبروی بحث) کاتب مدعی Ú¾Û’ کہ ”امامت“ تشیع Ú©ÛŒ نظر میں تنصیصی اور تعیینی منصب نھیں ھے۔بلکہ امام کا انتخاب شوری Ú©Û’ ذریعہ ھوتا تھا۔ اس بنیاد پر شیعوں کا موجودہ اور رائج عقیدہ کہ ائمہ کا انتصاب نص Ú©Û’ ذریعہ ھوتا Ú¾Û’ غیر مستند اور تحریف شدہ Ú¾Û’Û” اس Ù†Û’ اس سلسلہ میں ”عصمت ائمہ“کے نظر یہ سے بھی تعرض کیا Ú¾Û’Û”

(ب) مصداق کے لحاظ سے ادعا (بحث صغروی) دوسرا ادعا جسکو کاتب نے نھایت بسط وتفصیل سے ثابت کرنے کی کوشش کی ھے، حضرت بقیةاللہ الاعظم کے وجود اقدس کا انکار ھے،وہ کہتا ھے :اساسی طور سے حجةابن الحسن المہدی نامی شخص تاریخ میں موجود نھیں اور امام حسن ابن علی الھادی کے کوئی ایسا فرزند نھیںتھا۔

واضح رھے ”تحقیقی روش“کی کیفیت کافی حدتک تحقیقی موضوع سے وابستہ ھوتی ھے ؛یعنی بہت سارے مواردمیں،مورد تحقیق موضوع کی خصوصیت اس موضوع کی تحقیق کے لئے مشخص روش تحقیق کو محقِّق کے لئے معین کرتی ھے چونکہ کاتب کا دوسرا ادعا تاریخی قضیہ ھے اور طبعی طور پر ”نقلی روش تحقیق“اور خو ب چھان بین اور تمام تاریخی اسناد کی صحیح بر رسی کااقتضاکرتاھے وہ تاریخی میدان تحقیق میںداخل ھونے سے خود کو عظیم اسنادو ماخذتک جو تاریخ میں ثبت و ضبط نھیں الجھا دیتا ھے طبیعی طور پر اس دینی موضوع میں یہ نقلی روش اسے مکمل تخصصی”تحقیق حدیث“ سے روبرو کرتی ھے اس طرح سے کاتب امام مہدی ﷼ کی ولادت،غیبت اور حیات سے متعلق روائی اسناد اور تاریخی ماخذ کو مورد تنقید قرار دیکرمدعی ھے کہ :

۱۔ امام مہدی کی ولادت و غیبت سے متعلق رواة احادیث ضعیف اور نا قابل اعتماد ھیں۔

۲۔ اس باب کی بہت ساری احادیث مرسل اور غیر مستند ھیں۔

۳۔ وہ تاریخی حوادث جو امام حسن عسکری﷼ کی شھادت کے فوراََ بعد رونما ھوئے ھیں۔ جیسے امام حسن عسکری ﷼کے بھائی ”جعفر“کا گواھی دینا اور تمام شیعوں کا مختلف حصوں میں تقسیم ھونا، امام مہدی﷼ کے پیدا نہ ھونے پر دلالت کرتا ھے۔

۴۔موجودہ اسناد اور تاریخی تحقیق کی بنیاد پر غیبت کا مسئلہ،سفیروںکاقضیہ اور امام غائب کے وکلاء کا مسئلہ قابل اثبات نھیں ھے۔یہ سب کچھ خرافات اور قصے کھانیاں ھیں جسے تشیع کے انحراف نے جعل کیا ھے۔!

گذشتہ خیالات سے نتیجہ یہ نکلتا Ú¾Û’ کہ کاتب اپنے دعووں اور شواہد Ú©Ùˆ پیش کرنے Ú©Û’ بعد، ”اندیشہ سیاسی اسلام“ میں اس عملی نتیجہ تک پھونچتا Ú¾Û’ کہ ایک جامع الشرائط فقیہ کا اسلامی معاشرہ پر ولایت رکھنا امام Ú©ÛŒ غیبت میں فقھا Ú©ÛŒ نیابت عام رکھنے والے نظریہ Ú©ÛŒ بنیاد پر Ú¾Û’ØŒ لہٰذا اگر ثابت Ú¾Ùˆ جائے کہ بنیادی طور پر کوئی ”امام عصر(علیہ السلام) غیبت“در کار نھیں Ú¾Û’ (کسی امام عصر اور غیبت Ú©ÛŒ ضرورت نھیں Ú¾Û’)  (جیسا کہ اس Ù†Û’ اپنے زغم ناقص اور خیال خام میں میں اس بات Ú©Ùˆ ثابت بھی کیا Ú¾Û’) تو پھر منطقی اعتبار سے ولایت فقیہ Ú©ÛŒ بحث Ú†Ú¾Û’Ú‘Ù†Û’ Ú©ÛŒ کوئی گنجائش Ú¾ÛŒ نھیں Ú¾Û’ØŒ بالفاظ دےگر، جب بنیادی طور پر ”کسی اصل“ Ú©ÛŒ ضرورت نہ Ú¾Ùˆ تو ”فرع“ بھی قاعدةً سالبہ بہ انتفاع موضوع Ú¾ÙˆÚ¯ÛŒ (یعنی اگر اصل Ú¾ÛŒ بے بنیاد Ú¾Ùˆ تو پھر فرع کا سوال Ú¾ÛŒ نھیں پیدا ھوتا) اس لحاظ سے احمد الکاتب ولایت فقیہ Ú©ÛŒ بحث Ú©Ùˆ ایک بے بنیاد قاعدہ بتاتا Ú¾Û’ØŒ ایک اےسی اعتقادی بناء جو لرزا دینے والی خطا کار بنیاد اور متزلزل پائے پر استوار Ú¾Û’!

محقق گرامی جناب سید ثامر ھاشم العمیدی ”مرکز تحقیقات ولی العصر“ کے مدیر و مسئول نے احمد الکاتب کے نظریات اور اس کے اثر کو باطل کرنے کے لئے دو تنقیدی کتاب تالیف کی ھے۔

۱۔ المہدی المنتظرفی الفکر الاسلامی؛ (موجودہ ترجمہ شدہ کتاب) ؛ ”مرکز الرسالہ“ کی سفارش سے اس کتاب کے مولف نے تالیف کی ھے جو کہ ”سلسلہ المعارف الاسلامیتہ کے نام سے مذکورہ مرکز کے ذریعہ شایع ھوئی ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36 37 38 39 40 41 42 43 44 45 46 47 next