زندگی کے حقائق کا صحیح ادراک اور عمر کا بہتر استفادہ



 

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی گزشتہ نصیحتوں کو مکمل کرتے ہوئے اور اس امر کی تاکید فرماتے ہوئے کہ آنے والے کل کے انتظار میں نہیں بیٹھا جا سکتا ہے ، فرماتے ہیں:

 

” یَا اَبَاذَر ! کَمْ مِنْ مُسْتَقبِلٍ یَوْماً لَا یَسْتَکْمِلُہُ وَ مُنْتَظِرٍ غَداًلاَ یَبْلُغُہُ “

 

اے ابو ذر ! کتنے ایسے لوگ ہیں جو صبح سے شام تک نہیں پہنچتے اور کتنے ہی ایسے لوگ ہیں جو آنے والے کل کے انتظار میں ہوتے ہیں لیکن اس تک نہیں پہنچتے۔

 

غوروفکر کا مقام ہے کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنے تربیتی بیانات میں کس طرح مخاطب کو آمادہ فرمارہے ہیں تاکہ اپنی عمر کے لمحات سے کیسے بہترین فائدہ اٹھائیں ۔ ابتداء میں اسے یہ سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ کس قدر مستقبل پر بھروسہ اور امید کرسکتا ہے تاکہ اس آنے والے زمانہ کیلئے کسی کام کو التوا میں رکھے ۔ اگر وہ اپنے آنے والے کل پر بھروسہ نہیں رکھتا ہے تو کیوں اپنے کام کو التوا میں ڈالتا ہے : ظہر کی ابتدا میں ظہر کی نماز کا وقت ہے ، کونسی گارنٹی ہے کہ اسے مزید ایک گھنٹہ زندہ رہنا ہے تا کہ نماز کو التوا میں ڈال دے ؟ واضح ہے کہ اگر اول وقت پر نماز پڑھے ، تو بعد میں پشیمان نہیں ہو گا ، اس کے علاوہ دوسرے کام بھی انجام دے سکتا ہے ۔

 

موت کی یاد ،طولانی آرزؤں کا خاتمہ:



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next