زندگی کے حقائق کا صحیح ادراک اور عمر کا بہتر استفادہ



 

”تسویف “ کا پہلا مرحلہ : دنیوی کاموں کے بارے میں آرام طلبی اور سستی ہے جس کے سبب انسان اپنے کاموں میں تاخیر کرتا ہے اس بری عادت کا اعتقادی مسائل سے کوئی ربط نہیں ہے مؤمن بھی اس میں مبتلا ہوسکتا ہے اور ممکن ہے کافر بھی مبتلا ہوجائے ،کیونکہ کافر بھی بعض اوقات دنیوی کاموں کے سلسلہ میں سستی اور لاپروائی کرتا ہے یہ عادت جو انسان کو اپنے کام میں تاخیر ڈالنے کا سبب بنتی ہے مومن اور کافر دونوں کیلئے ایک بری صفت شمارہوتی ہے البتہ چونکہ اگر مومن اپنے کام کو بر وقت انجام نہ دینے کی عادت کرے تو رفتہ رفتہ یہ عادت اس میں ملکہ کی حالت پیدا کرتی ہے اور اس کے دینی مسائل میں بھی اثر انداز ہوتی ہے اور اس امر کاسبب بنتی ہے کہ وہ اپنے دینی فرائض کو بھی وقت پر انجام نہ دے ، اس لئے اس عادت کی برائی مومن کیلئے شدید تر ہے اگر ایسے عادات سے مقابلہ کرنے کی سفارش کی گئی ہے تو اس کا سبب یہ ہے کہ اگر انسان دینی امور میں سستی اور لاپروائی کرے تو رفتہ رفتہ یہ عادت اس میں ملکہ پیدا کرے گی اور وہ اخروی امور میں بھی سستی اور لاپروائی کرنے پر اتر آئے گا۔

 

” تسویف “ کا دوسرا مرحلہ : فرائض اور واجبات کی انجام دہی میں لاپروائی ہے کہ یہ لاپروائی واجبات کی تین اقسام کی بنا پر تین قسموں میں تقسیم ہوتی ہے ۔

 

۱۔ واجبات موسع ( جن واجبات کے انجام دینے کا وقت کا فی ہوتا ہے ) میں غفلت اور لاپروائی ، جیسے نماز پنجگانہ کہ ہر ایک نماز کا ایک وسیع وقت ہے ۔ بعض لوگ ان نمازوں کو انجام دینے میں غفلت اور لا پروائی کرتے ہیں اور ہمیشہ ان کو انجام دینے میں تاخیر کرتے ہیں اور آخری لمحات میں انجام دیتے ہیں ، اگرچہ یہ لاپروائی اور غفلت حرام نہیں ہے لیکن ایک ناپسند کام شمار ہوتا ہے ۔

 

۲۔ ان واجبات میں لاپروائی ، جنہیں فوراً انجام دینا چاہیئے ، اگر چہ ایسے واجبات اس معنی سے بالکل ہی فوری نہیں ہوتے کہ اگر پہلی فرصت میں ترک ہو تو انہیںدوسری اور اسی طرح بعد والی فرصتوں میں انجام دیا جائے ، جیسے کہ توبہ کا وجوب ، یہ پہلی ہی فرصت میں واجب ہے کہ انجام پائے اور اس میں تاخیر کرنا حرام ہے ، اگر اس میں تاخیر ہوئی تو ایسا نہیں ہے کہ اس کا وجوب اور فوریت ساقط ہوجائے ۔

 

۳۔ مضیق واجبات ( یعنی ایسے واجبات جن کے بجا لانے کا وقت کم اور محدود ہے ) میں لاپروائی اور غفلت جیسے : روزہ ، کہ اس کا وقت محدود ہے ۔ بعض لوگ اس واجب کو اس کے اداکے وقت میں انجام دینے سے پہلو تہی کرتے ہیں اور اپنی جگہ پر کہتے ہیں کہ بعد میں اسے قضا کے طور پرانجام دیں گے ۔ اگرچہ اس قسم کے شخص کا گناہ ایسے واجب کی قضا بجالانے کاارادہ نہ کرنے والے سے کم تر ہے لیکن اس کا یہ عمل حرام ہے ۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next