زندگی کے حقائق کا صحیح ادراک اور عمر کا بہتر استفادہ



 

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جناب ابوذر ۻسے نصیحت فرماتے ہیں کہ آج کے فریضہ کو کل پر نہ چھوڑنا ، کیونکہ کل کے آنے کی کوئی ضمانت اور اطمینان نہیں ہے ، اوراگربالفرض کل آبھی جائے تو تمہیں دوسرے فرائض انجام دینے ہیں ، کل کے نہ آنے کا تجھے افسوس نہیں ہے ، لیکن اگر تم نے اپنے فریضہ کو تاخیر میںڈال دیا اور کل کا دن نہ آیا تو کیسے اسے انجام دو گے تو اس حسرت اور افسوس کو اپنے ساتھ دوسری دنیا میں لے جاؤ گے۔

 

لہذا اسی لمحہ کے بارے میں سوچنا چاہیئے اور اسی لمحہ کو غنیمت سمجھنا چاہیئے نیز ” تسویف“ اور کاموں کو اس امید سے التوا میں ڈالنے سے پرہیز کرنا چاہیئے کہ انہیں کل انجام دیں گے ، مطالعہ اور تحقیق کے دوران اپنے آپ سے یہ نہ کہیں کہ وقت کافی ہے کل مطالعہ کریں گے ، کیونکہ آنے والے کل کے دن بھی ہمیں دوسرے فرائض انجام دینے ہیں:

 

”فَاِنْ یَکُنْ غَدٌلک فَکُنْ فِی الْغَدِکَمَا کُنْتَ فِی الْیَومِ وَ اِنْ لَمْ یَکُنْ غَدٌ لَکَ لَمْ تنَدَمْ عَلٰی مَافَرَّطْتَ فِی الْیَومِ “

 

اگرتمھارے لئے کوئی آنے والا کل ہے تو اس دن بھی آج کے مانند فریضہ انجام دینے کی فکر میں رہو اور اگر کوئی آنے والا کل تمھارے لئے نہیں ہے تو صرف آج کے دن کو بطور فرصت پانے پر پشیمان نہیں ہوگے ۔

 

ممکن ہے کوئی شخص اپنے روز مرہ کے فرائض انجام دیتے ہوئے اس بات پر پشیمان ہوجائے کہ وہ زیادہ کامیابی حاصل نہیںکرسکا ہے لیکن اس کی طاقت کی محدودیت کے پیش نظر یہ کہ اس نے اپنی صلاحیت کے مطابق فرائض انجام دئے ہیں ، پشیمان نہیں ہوگا۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 next