شیعه منابع پر ایک سرسری نظر



<۴>رجال برقی،احمد بن محمد بن خالد برقی۲۸۰ھ

<۵>مشیخہ، شیخ صدوق ۳۸۱ھ

<۶>معالم العلماء ،ابن شھر آشوب مازندرانی۵۸۸ ھ

<۷>رجال ابن داؤد،تقی الدین حسن بن علی بن داؤد حلی۷۰۷ھ

البتہ شیعوں کے درمیان علم رجال نے زیادہ تکامل وارتقاپیدا کیا ھے اور مختلف حصوں میں تقسیم ھوا ھے۔

 Ø¨Ø¹Ø¶ کتب رجال جیسے اسد الغابہ، فھرست شیخ، رجال نجاشی اور معالم العلماء Ú©Ùˆ حروف Ú©ÛŒ ترتیب Ú©Û’ لحاظ سے لکھا گیا Ú¾Û’ اور Ú©Ú†Ú¾ کتابیں جیسے رجال شیخ اور رجال برقی رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اکرم اور ائمہ(علیہ السلام) Ú©Û’ اصحاب Ú©Û’ طبقات حساب سے Ù„Ú©Ú¾ÛŒ گئی ھیں ØŒ علم رجال پر اور بھی کتابیں ھیں جن میں لو Ú¯ÙˆÚº Ú©Ùˆ مختلف طبقات Ú©ÛŒ بنیاد پر پرکھا گیا Ú¾Û’ ان میں سے اھم کتاب طبقات ابن سعد Ú¾Û’Û”

<۵> کتب جغرافیہ

کچھ جغرافیائی کتابیں سفر نا موں سے متعلق ھیں، جن میں اکثر کتابیںتیسری صدی ھجری کے بعد لکھی گئی ھیں چونکہ اس کتاب میں تاریخ تشیّع کی تحقیق شروع کی تین ھجری صدیوں میں ھوئی ھے، اس بنا پر ان سے بھت زیادہ استفا دہ نھیں کیا گیا ھے،ھاں بعض جغرافیائی کتابیں جن میں سند کی شناخت کرائی گئی ھے اس تحقیق کے منابع میں سے ھیں ، ان کتابوں میں معجم البلدان جامع ھونے کے اعتبار سے زیادہ مورد استفادہ قرار پائی ھے، اگر چہ موٴلف کتاب”یاقوت حموی“ نے شیعوںکے متعلق تعصب سے کام لیا ھے اور کوفہ کے بڑے خاندان کا ذکر کرتے وقت کسی بھی شیعہ عالم اور بڑے شیعہ خاندانوں کا ذکر نھیں کیا ھے۔

<۶>کتب اخبار

کتب اخبارسے مراداحادیث کی وہ کتابیں نھیں ھیں جن میں حلال و حرام سے گفتگو کی گئی ھے بلکہ ان سے مراد وہ قدیم ترین تاریخی کتابیںھیں جو تاریخ کی تدوین کے عنوان سے اسلامی دور میں لکھی گئی ھیں کہ ان کتابوں میں تاریخی اخباراور حوادث کو راویوں کے سلسلہ کے ساتھ بیان کیا گیا ھے، یعنی تاریخی اخبار کے ضبط ونقل میں اھل حدیث کا طرز اپنایا گیاھے۔ اس طرح کی تاریخ نگاری کی چند خصوصیات ھیں ، پھلی خصوصیت یہ کہ ایک واقعہ سے متعلق تمام اخبار کو دوسرے واقعہ سے الگ ذکر کیاجاتا ھے وہ تنھا طور پر مکمل ھے اورکسی دوسری خبر اور حادثہ سے ربط نھیں ھے،دوسری خصوصیت یہ کہ اس میں ادبی پھلوؤں کا لحاظ کیا گیاھے یعنی موٴلف کبھی کبھی شعر، داستان مناظرے سے استفادہ کرتا ھے یہ خصوصیت خاص طور پر سے ان اخبار یین کے آثار میں زیادہ دیکھنے میں آتی ھے جو ”ایام العرب“ کی روایات سے متاثر تھے، اسی وجہ سے بعض محققین نے ”خبر “ کی تاریخ نگاری کو زمانہٴ جاھلیت کے واقعات کے اسلوب و انداز سے ماخوذ جانا ھے۔تیسری خصوصیت یہ کہ ان میں روایات کی سند کا ذکر ھوتا ھے۔

 Ø¯Ø± حقیقت تاریخ نگاری کا یہ پھلا طرز خصوصاً اسلام Ú©ÛŒ Ù¾Ú¾Ù„ÛŒ دو دصدیوں میں کہ جس میں اکثرتاریخ Ú©Û’ خام موادو مطالب کا پیش کرنا ھوتا تھا اسلامی دور Ú©Û’ مکتوب آثار کا ایک اھم حصہ رھاھے۔اسی طرح سے اخبار Ú©ÛŒ کتابوں Ú©Û’ درمیان کتاب الاخبارالموفقیات جو زبیر بن بکارکی تالیف کردہ Ú¾Û’ زیادہ اھمیت رکھتی Ú¾Û’ØŒ اس کتاب کا Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ والا خاندان زبیر سے Ú¾Û’ کہ جس Ú©ÛŒ اھل بیت(علیہ السلام) سے پرانی دشمنی تھی اس Ú©Û’ علاوہ اس Ú©Û’ØŒ متوکل عباسی( جو امیرالمومنین(علیہ السلام) اور ان Ú©ÛŒ اولاد کا سخت ترین دشمن تھا) سے اچھے تعلقات تھے اور اس Ú©Û’ بچوں کا استاد بھی تھا۔[17]نیز اس Ú©ÛŒ جانب سے مکہ میں قا ضی Ú©Û’ عھدے پر فائز تھا [18]ان سب Ú©Û’ باوجوداس کتاب میں ابوبکر Ú©ÛŒ خلافت پر اصحاب پیغمبر(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) Ú©Û’ اعتراضات Ú©Û’ بارے میں Ú¾Ù… معلومات ھیں خصوصاً اس میں ان Ú©Û’ وہ اشعاربھی نقل کئے گئے ھیں جو حضرت علی(علیہ السلام) Ú©ÛŒ جانشینی اور وصایت پر دلالت کرتے ھیں۔

<۷>کتب نسب

نسب کی کتابوں میں انساب الاشراف بلاذری سب سے زیادہ قابل استفادہ قرار پائی ھے جو نسب کے سلسلہ میں سب سے بھترین ماخذ جانی جاتی ھے، دوسری طرف اس کتاب کو سوانح حیات کی کتابوںمیں بھی شمار کیا جا سکتا ھے۔ اگر چہ علم نسب کے لحاظ سے کتاب جمھرة الانساب العرب جامع ترین کتاب ھے کہ جس میں مختصر وضاحت بھی بعض لوگوں کے بارے میں میں کی گئی ھے۔



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next