شیعه منابع پر ایک سرسری نظر



<۲>الدرجات الرفیعہ فی طبقات الشیعہ

اس کتاب کے موٴلف سید علی خان شیرازی ھیں جو ۵/جمادی الاول ۱۰۵۲ھ مدینہ میں پیدا ھوئے اور وھیں آپ نے علم حاصل کیا، ۱۰۶۸ ھ میں حیدرآباد ھندوستان ھجرت کرگئے،۴۸ سال وھیں قیام کیا اور وھیں سے امام رضا(علیہ السلام) کے زیارت کے لئے ایران کا سفر کیا،۱۱۱۷ ھ میں شاہ سلطان حسین صفوی کے زمانہ میں اصفھان تشریف لے گئے دو سال اسی شھر میں قیام کیا اور دو سال کے بعد شیراز تشریف لے گئے اوراس شھر کی علمی و دینی زعامت کو اپنے ذمہ لیا [2]

کتاب الدرجات الرفیعہ فی طبقات الشیعہ اس بلند مرتبہ شیعہ دانشور کی تالیفات میں سے ایک ھے اگر چہ اس کتاب کا موضوع شیعوں کے حالات کی وضاحت اور ان کی تاریخ ھے نہ کہ تاریخ تشیع، لیکن اس سے تشیع کی عام تاریخ کے بارے میں دو دلیلوں سے استفادہ کیاجاسکتا ھے ایک تو یہ کہ مختلف زمانوں میں شیعوں کے حالات کی چھان بین، دوسرے یہ کہ خود موٴلف کتاب نے مقدمہ میں اختصار کے ساتھ شیعہ تاریخ کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ خصو صاً بنی امیہ کے سخت دور کا ذکرکیا ھے، آپ نے کتاب کے مقدمہ میں بیان کیا ھے، خدا تم پر رحمت نازل کرے تم یہ جان لو کہ امیرالمومنین اور تمام ائمہ(علیہ السلام) کے شیعہ ھر زمانے میں حاکموں کے ڈر سے خفیہ زندگی بسر کرتے تھے اور بادشاہ وقت کی نگاہ سے دور رھتے تھے۔[3]

اس کے بعد معاویہ کے استبدادی زمانے سے لے کرعباسیوں کے دور تک کو بیان کیا ھے،یہ کتاب جیسا کہ موٴلف نے مقدمہ میں ذکر کیا ھے بارہ طبقات پر مشتمل ھے یعنی شیعوں کو بارہ طبقوں میں تقسیم کر نے کے بعد ان کی تحقیق اورچھان بین کی ھے جو اس طرح سے ھے۔

<۱>صحابہ

<۲>تابعین

<۳>وہ محدثین جنھوں نے ائمہ طاھرین علیھم السلام سے حدیثیں نقل کی ھیں

<۴>علماء دین

<۵>حکماء اورمتکلمین

<۶> عرب علماء

<۷>صوفی سردار



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 next