جھوٹ کے بارے میں آٹھ نکات



قرآن مجید میں منافقین کے بارے میں کہا گیا ہے : سماعون لکذب جھوٹی باتوں پر کان دھرتے ہیں ۔

ایک دوسری آیت میں فرمان الٰہی ہے : لاتعاونو اعلی الاثم (گناہ کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون نہ کرنا۔سورئہ مائدہ ٥ ـ آیت ٢)اور جھوٹی بات توجہ سے سننا ' گناہگار کی مدد کے مترادف ہے اہل جنت کی ایک خصوصیت کو قرآن کریم ان الفاط میں بیان کرتا ہے : لا یسمعون فیھا لغو اولا کذبا (اہل جنت فضول اور جھوٹی باتیں نہیں سنتے۔سورئہ نبا ٧٨ـ آیت ٣٥)پس بہشت کا ماحول ' راستی اور صداقت سے لبریز ماحول ہو گا۔

٧ : جھوٹے سے دوستی نہیں رکھو

حضرت علی علیہ السلام کا ارشاد ہے : ایاک ومصاحبة الکذاب فانہ بمنزلة السراب یقرب لک البعید و یباعد لک القریب ۔ ( جھوٹے کی دوستی سے پرہیز کرو کیونکہ وہ تمہارے سامنے حقائق کو الٹا کر کے دکھاتا ہے ' نزدیک کو دور اور دور کو نزدیک بتاتا ہے)یوں زندگی کی ایک کاملاً غلط تصویر تمہارے سامنے آئے گی اور تم اسکی بنیاد پر پروگرام بنائو گے جن کا انجام شکست اور ناکامی ہے جھوٹے کے وعدے ' سراب کی مانند ہوتے ہیں' آپ جتنا بھی ان کی جانب چلیں ' ان تک نہ پہنچ سکیں گے ۔

٨ : جھوٹ میں سب سے بدتر جھوٹ ' جھوٹی قسم ہے ۔ جھوٹی قسم کھانا گناہان کبیرہ میں سے ہے۔ جھوٹی قسم منافقین کی صفات میں شامل ہے ۔جھوٹی قسم خود اس انسان کی پستی کی علامت بھی ہے اور مقدسات کی توہین بھی۔ (ہمراہ با نماز ـ ص ١٥٣ تا ١٥٥' از محسن قرائتی)

 

 

ابن عمار Ù†Û’ امام جعفر صادق علیہ السلام سے سوا Ù„ کیا : میری جان آپ  پر فدا ہو! آپ  ان دو افراد Ú©Û’ بارے میں کیا فرماتے ہیں 'جو ایک ساتھ مسجد میں داخل ہوتے ہیں' ان میں سے ایک زیادہ تر نماز میں مشغول رہتا ہے اور دوسرا اپنازیادہ وقت دعا کرتے ہوئے گزارتا ہے۔ ان میں سے کون بہتر Ùˆ برتر ہے؟ حضرت  Ù†Û’ جواب دیا : دونوں ہی نیک عمل انجام دیتے ہیں۔ میں Ù†Û’ عرض کیا : میں جانتا ہوں' لیکن ان میں سے کونسا شخص بہر صورت برتر ہے؟ آپ  Ù†Û’ فرمایا : وہ شخص جو اپنا زیادہ وقت دعا کرتے ہوئے بسر کرتا ہے Û” کیا تم Ù†Û’ خداوند سبحان کا یہ فرمان نہیں سنا کہ : ادْعُونِی أَسْتَجِبْ لَکُمْ۔ بے Ø´Ú© دعا ایک عظیم عبادت ہے۔

            قبولیت ِدعا Ú©ÛŒ ایک اور شرط یہ ہے کہ انسان خدا سے کیا گیا عہد Ùˆ پیمان وفا کرے۔ خدا سے عہد Ùˆ پیمان وفا کرنایہ ہے کہ ہم اسکے احکام Ùˆ فرامین Ú©ÛŒ ا طاعت کریں 'ان Ú©Û’ Ø¢Ú¯Û’ سرِتسلیم خم رہیں' الٰہی ہدایات سے روگردانی نہ کریں ۔اس صورت میں اگر ہم خداوند عالم Ú©ÛŒ بارگاہ میں کوئی درخواست کریں Ú¯Û’ تو وہ یقینا درجہ قبولیت پائے گی۔

            ایک شخض Ù†Û’ امام جعفر صادق علیہ السام سے دریافت کیا : اﷲ تعالیٰ Ù†Û’ فرمایا ہے :   ادْعُونِی أَسْتَجِبْ لَکُمْ (مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا)اسکے باوجود ہم جو دعا بھی کرتے ہیں وہ قبول نہیں ہوتی؟ حضرت  Ù†Û’ فرمایا : تمہاری دعائوں Ú©ÛŒ عدم قبولیت کا سبب یہ ہے کہ تم خدا سے کئے ہوئے اپنے عہد Ùˆ پیمان Ú©Ùˆ وفا نہیں کرتے۔ خداوند عالم فرماتا ہے: وَأَوْفُواْ بِعَھْدِی أُوفِ بِعَھْدِ کُمْ ( اور ہمارے عہد Ú©Ùˆ پورا کرو ہم تمہارے عہد Ú©Ùˆ پورا کریں Ú¯Û’ Û” سورئہ بقرہ٢ Ù€ آیت ٤٠)واﷲ لو وفیتم اﷲ لو فی Ù„Ú©Ù… ( خدا Ú©ÛŒ قسم !اگر تم وفا کرو تو خدا بھی وفا کرتا ہے )Û”



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 next