دنیا کی حقیقت حضرت علی(علیه السلام)کی زبانی



طرز نگاہ کا صحیح طریقہ کار

جس طرح انسان کے تمام اعمال وحرکات میں کچھ صحیح ہوتے ہیںاور کچھ غلط ۔ اسی طرح کسی چیزکے بارے میں اسکا طرز نگاہ بھی صحیح یا غلط ہوسکتا ہے ۔جیسا کہ قرآن کریم نے رفتار وکردار کے صحیح طریقوں کی تعلیم دیتے ہوئے صحیح طرز نگاہ کی تعلیم ان الفاظ میں دی ہے :

(ولا تمدّنَّ عینیک الیٰ ما متّعنابہ أزواجاً منھم زھرۃ الحیاۃ الدنیا لنفتنھم فیہ ورزق ربک خیروأبقیٰ) (۳۲)

''اور خبر دار ہم نے ان میں سے بعض لوگوں کو جو زندگانی دنیا کی رونق سے مالامال کردیا ہے اس کی طرف آپ نظر اٹھاکر بھی نہ دیکھیں کہ یہ ان کی آزمائش کا ذریعہ ہے اور آپ کے پروردگار کا رزق اس سے کہیں زیادہ بہتر اور پائیدار ہے ''

نظر اٹھاکر دیکھنا بھی کسی چیز کو دیکھنے کا ایک طریقہ ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ انسان کی نگاہ اس مال ودولت اور رزق کے اوپر پڑتی رہے جو خداوند عالم نے دوسروں کو عنایت فرمائی ہے اس مد نظر (نگاہیں اٹھاکر دیکھنے)میں اپنی حد سے تجاوز کرنے کے معنی پائے جاتے ہیں ۔گویا انسان کی نگاہیں اپنے پاس موجود خداوند عالم کی عطا کردہ نعمتوں سے تجاوز کرکے دوسروں کے دنیاوی راحت وآرام اور نعمتوں کی سمت اٹھتی رہیں اور مسلسل انہیں پر جمی رہیں ۔

حد سے یہ تجاوزہی انسانی مشکلات اور عذاب کا سرچشمہ ہے ۔۔۔کیونکہ جب تک خداوند عالم اسے مال نہ دیگا اسے مسلسل اس کی تمنا رہے گی اور وہ اس کے لئے کوشش کرتا رہے گا۔اور جب خداوند عالم اسے اس نعمت سے نواز دیگا تو پھر وہ ان دوسری نعمتوں کی خواہش اور تمنا شروع کردیگا جو دوسروں کے پاس ہیں اور اس کے پاس نہیں ہیں ۔۔۔اور اس طرح دنیا سے اس کی وابستگی اور اس کے لئے سعی وکوشش میں دوام پیدا ہوجاتا ہے ۔( جیسا کہ مولائے کائنات (ع)نے ارشادفرمایا ہے ) نیز اس کے پیچھے دوڑنے سے عذاب مزید طولانی ہوجاتا ہے اور وہ اپنے آخری مقصد تک نہیں پہونچ پاتا ہے، دنیا کے بارے میں اس طرز نگاہ سے انسا ن کو یاس وحسرت کے علاوہ اور کچھ ہاتھ آ نے والا نہیں ہے ۔

واضح رہے کہ لوگوں کے پاس موجود نعمتوںپر نگاہیں نہ جمانے اور ان کی طرف توجہ نہ کرنے کا مطلب یہ ہرگز نہیں ہے کہ انسان سعی وکوشش اور محنت و مشقت کرنا ہی چھوڑدے کیونکہ ایک مسلمان ہمیشہ متحرک رہتا ہے ۔مگر لوگوں کے پاس موجود نعمتوں کو دیکھ کر حسرت اورغصہ کے گھونٹ پینے کی وجہ سے نہیں ۔

مختصر یہ کہ: کسی بھی چیز کے بارے میں انسان کی طرز نگاہ اس کے نفس کی سلامتی یا بربادی میں اہم کردار اداکرتاہے ۔کیونکہ کبھی کبھی ایک نظر انسان کی روح کو آلودہ اور گندھلا بنادیتی ہے اور اسے ایک طولانی مصیبت اور عذاب میں مبتلا کردیتی ہے ۔ جیسا کہ روایت میں ہے :

( رُبَّ نظرۃ تورث حسرۃ ) (۳۳)

''کتنی نگاہوں سے حسرت ہی ہاتھ آتی ہے ''



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next