دنیا کی حقیقت حضرت علی(علیه السلام)کی زبانی



دنیا کے سلسلہ میں ہی فرماتے ہیں :

''۔۔۔عباداﷲاُوصیکم بالرفض لھذہ الدنیاالتارکۃ لکم وان لم تحبوا ترکھا،والمبلیۃ لأجسامکم وان کنتم تحبون تجدیدھا ، فانّما مثلکم و مثلھا کسَفْرٍ سلکوا سبیلاً فکأنّھم قد قطعوہ۔۔۔'' (۱۶)

''بندگانِ خدا !میں تمھیں وصیت کرتا ہوں کہ اس دنیا کو چھوڑ دو جو تمہیں بہر حال چھوڑنے والی ہے چاہے تم اس کی جدائی کو پسند نہ کرو۔وہ تمہارے جسم کو بہرحال بوسیدہ کردے گی تم لاکھ اس کی تازگی کی خواہش کرو ۔ تمہاری اور اس کی مثال ان مسافروں جیسی ہے جو کسی راستہ پر چلے اور گویا کہ منزل تک پہونچ گئے ۔کسی نشان راہ کا ارادہ کیا اور گویا کہ اسے حاصل کرلیا اور کتنا تھوڑا و قفہ ہوتا ہے اس گھوڑا دوڑانے والے کے لئے جو دوڑاتے ہی مقصد تک پہونچ جائے ۔

اس شخص کی بقا ہی کیا ہے جس کا ایک دن مقرر ہو جس سے آگے نہ بڑھ سکے اور پھر موت تیز رفتاری سے اسے ہنکا کرلے جارہی ہو یہانتک کہ بادل ناخواستہ دنیا کو چھوڑدے ۔ خبردار دنیا کی عزت اور اس کی سربلندی میں مقابلہ نہ کرنا اور اس کی زینت و نعمت کو پسند نہ کرنا اور اس کی دشواری اور پریشانی سے رنجیدہ نہ ہونا کہ اس کی عزت وسربلندی ختم ہوجانے والی ہے اور اس کی زنیت و نعمت کو زوال آجانے والا ہے اوراس کی تنگی اور سختی بہرحال ختم ہوجانے والی ہے ۔یہاں ہر مدت کی ایک انتہا ہے اور ہر زندہ کے لئے فنا ہے ۔کیا تمہارے لئے گذشتہ لوگوں کے آثار میں سامان تنبیہ نہیں ہے ؟اور کیا آباء واجداد کی داستانوں میں بصیرت وعبرت نہیں ہے ؟اگر تمہارے پاس عقل ہے!کیا تم نے یہ نہیں دیکھا ہے کہ جانے والے پلٹ کر نہیں آتے ہیں اور بعد میں آنے والے رہ نہیں جاتے ہیں ؟کیا تم نہیں دیکھتے ہو کہ اہل دنیا مختلف حالات میںصبح وشام کرتے ہیں ۔کوئی مردہ ہے جس پر گریہ ہو رہا ہے اور کوئی زندہ ہے تو اسے پرسہ دیاجارہا ہے ۔ ایک بستر پر کوئی غفلت میں پڑا ہوا ہے تو زمانہ اس سے غافل نہیں اور اس طرح جانے والوں کے نقش قدم پر رہ جانے والے چلے جارہے ہیں ۔آگاہ ہوجاؤ کہ ابھی موقع ہے اسے یاد کرو جو لذتوں کو فنا کردینے والی ۔خواہشات کو مکدر کردینے والی اور امیدوں کو قطع کردینے والی ہے ایسے اوقات میں جب برے اعمال کا ارتکاب کر رہے ہو اور اﷲسے مدد مانگو تاکہ اس کے واجب حق کو ادا کردو اور ان نعمتوں کا شکریہ ادا کر سکو جن کا شمار کرنا ناممکن ہے ''

یہ زندگانی دنیا کا پہلا رخ ہے چنانچہ دنیا کے اس چہرے کی نشاندہی کرنے کے لئے ہم نے روایات کو اسی لئے ذرا تفصیل سے ذکر کیا ہے کیونکہ اکثر لوگ دنیا کے باطن کو چھوڑ کراس کے ظاہر پر ہی ٹھہرجاتے ہیں اور ان کی نظر یں باطن تک نہیں پہونچ پاتیں ۔شاید ہمیں انہیں روایات میں ایسے اشارے مل جائیں جن کے سہارے ہم ظاہر دنیا سے نکل کر اس کے باطن تک پہونچ جائیں ۔

دنیا کا ظاہری رخ

دنیاوی زندگی کا ظاہری روپ بے حد پر فریب ہے کیونکہ جس کے پاس چشم بصیرت نہ ہو اسکو یہ زندگانی دنیا دھوکے میں مبتلا کرکے اپنی طرف کھینچ لیتی ہے اور پھراسے آرزووں ،خواہشات ، فریب اور لہوولعب کے حوالے کردیتی ہے ۔جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے :

(وما الحیاۃ الدنیا الا لعب ولھو) (۱۷)

''اور یہ زندگانی دنیا صرف کھیل تماشہ ہے ''

(ما ھذہ الحیاۃ الدنیا الا لھوولعب) (۱۸)



back 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 next